انڈیا ٹریڈ فیئر میں شرکت سے بھاری آرڈر ملیں گے شیرانی

نمائش 14 نومبر سے دہلی میں ہوگی، پاکستانی مصنوعات کے 180 اسٹالز لگائے جائیں گے۔


Business Reporter November 04, 2012
کئی شعبوں کے تجارتی وفود بھی بھارت جائیں گے، طارق سعید، شکیل ڈھینگرا و دیگر فوٹو: فائل

ممبئی بھارت میں ''میڈ ان پاکستان نمائش'' کے بعد دہلی کی نمائش میں پاکستانی مصنوعات کی 180 سے زائد اسٹالز لگائے جائیں گے جبکہ 350 سے زائد مندوبین شرکت کرینگے۔

یہ بات وفا ق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کے صدر حاجی فضل قادرشیرانی نے فیڈریشن میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پر سابق صدر سارک چیمبر آف کامرس اورسابق صدر ایف پی سی سی آئی طارق سعید،نائب صدور شکیل احمد ڈھینگرا، ہارون رشید،اقبال پاک والاودیگر بھی موجودتھے۔ فضل قادرشیرانی نے کہا کہ پاک بھارت تجارتی تعلقات تاریخ کی ایک نئی سمت کی جانب گامزن ہو چکے ہیں، بھارت میں منعقد ہونے والی مذکورہ نمائش کے دوران ایف پی سی سی آئی، انڈوپاک چیمبر آف کامرس کا ایک نمائندہ وفد بھی بھارت کا دورہ کریگا۔ انہوں نے بتایاکہ دہلی میں 14 نومبرسے منعقدہونیوالے انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر میں گزشتہ دہائیوں کے مقابلے میں رواں سال پہلی بارپاکستان کے 180اسٹالز لگائے جارہے ہیں۔

جس میں پاکستانی برآمدکنندگان کو وسیع پیمانے پربرآمدی آڈرز موصول ہونے کی توقعات ہیں۔ طارق سعید نے کہا کہ دہلی جانے والے نمائش کنندگان کے ہمراہ شعبہ جاتی بنیادوں پرتجارتی وفود کی بھی تشکیل دی گئی ہے، یہ وفود پاک بھارت تعلقات مزید بہتر بنانے، ویزا پالیسی سمیت سرمایہ کاری اور بینکوں کی شاخیں کھولنے سمیت دیگرتجارتی وصنعتی امور پربھارتی حکام اور وہاں کے نجی شعبے سے مذاکرات کریں گے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شکیل احمد ڈھینگرا نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں نمائشوں کا انعقاد اہم کرداراداکررہا ہے اور دہلی میں تاریخی نمائش کا انعقاد پاک بھارت تعلقات کیلیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

جبکہ دونوں ممالک کی عوام کو بھی قریب آنے کے مواقع فراہم ہونگے۔ نائب صدر ہارون رشید نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور دونوں ممالک کے عوام، سرمایہ کاروں اور تاجروں کیلیے بہترین مارکیٹ میسر آنے سے تجارتی لین دین میںاضافہ ہوگا۔ناصرالدین شیخ نے بتایا کہ ممبئی کی طرز پر دہلی نمائش میں بھی پاکستانی اوربھارتی سنگرز فن کا مظاہرہ کرینگے جبکہ فیشن شو کا بھی انعقادکیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں