وی بوک میں بہتری نہ آنے سے کسٹمز ریونیو شارٹ فال کا شکار

ممنوع اشیا کی برآمدات اور مس ڈیکلریشنز و دیگر بے قاعدگیاں معمول بن گئیں


Ehtisham Mufti November 04, 2012
وی بوک کلکٹریٹ میںاسپیڈ منی کا یومیہ ٹرن اوور ایک کروڑہے، شرجیل جمال (فوٹو : ایکسپریس)

محکمہ کسٹمز کے ''وی بوک'' کلکٹریٹ میں سفارشی بنیادوں پر تعیناتی اور کلکٹر کانفرنس 2011 کی تجاویز پرکلیئرنس سسٹم کو بہتر نہ کیے جانے کے باعث کسٹمز ریونیو شارٹ فال کا شکار ہوگیا ہے۔

جبکہ برآمدی سطح پر وی بوک کلکٹریٹ کے توسط سے ممنوع اشیا کی برآمدات اوردرآمدی سطح پرمس ڈیکلریشنز، مقدار اور ڈسکرپشنزمیں بے قاعدگیاں معمول بن گئی ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان اکانومی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ وی بوک کلکٹریٹ تاحال سابقہ ''پیکس'' کی طرز پر فعال نہ ہوسکا، وی بوک کلیئرنس سسٹم میں متعدد خرابیوں اور پیچیدگیوں کے باعث کنسائنمنٹس کی کلیئرنس میں کم از کم 10 یوم لگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریڈ سیکٹر نے تاحال وی بوک کلیئرنس سسٹم کو قبول نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وی بوک سسٹم کو اگر مقامی ضروریات کے مطابق جدید بنادیا جائے اوروی بوک کلکٹریٹ میں سفارشی تقرریاں ختم کردی جائیں تو کسٹم ریونیو میں شارٹ فال نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ وی بوک کلکٹریٹ میں برآمدی سطح پر مختلف اقسام کے عالمی برانڈز کی حامل جعلی پروڈکٹس، دالیں، آئرن اوور، جعلی برانڈ کے موبائل فونز کے علاوہ وہ مصنوعات جن پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے کی گڈز ڈیکلریشن میں مس ڈیکلیئر کرکے مخصوص اسپیڈ منی کے عوض کلکٹریٹ کے متعلقہ عملے کے اشتراک سے کلیئرکرائی جارہی ہیں جس کے باعث بیرون ملک پاکستان کی ساکھ بری طرح مجروح ہورہی ہے۔

اسی طرح درآمدی سطح پر بھی کنسائنمنٹس کی گڈز ڈیکلریشن میں غلط مقدار اور کم ڈیوٹی کی حامل اشیا ظاہر کرکے کسٹم ریونیو کو نقصان پہنچایا جارہاہے، فی الوقت ہرکسٹم افسرصرف وی بوک کلکٹریٹ میں ہی اپنی تعیناتی کو ترجیح دے رہا ہے اور یہ تقرریاں سیاسی اور اعلیٰ بیوروکریٹک تعلقات پر کی جاتی ہیں۔ شرجیل جمال نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کی معمول کی پالیسی کے برخلاف وی بوک کلکٹریٹ کراچی کے4 گروپس میں 7 جونیئرافسرجبکہ وی بوک پورٹ قاسم کے4 گروپس میں5 جونیئرافسرتعینات ہیں جنہیں پورے گروپ کو چلانے کی ذمے داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ محکمہ کسٹمز وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈ منی کا یومیہ ٹرن اوورایک کروڑ روپے سے زائد ہے جسے صرف میرٹ پر ایمانداراور پروفیشنل افسران کی تقرری اور وی بوک سافٹ ویئر کو بہتر بناکر ختم کیا جاسکتا ہے، یہ بھی ضروری ہے کہ ایف بی آر حکام وی بوک سافٹ ویئر کا باقاعدہ سسٹم آڈٹ کرائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں