پاکستان کا سعودی ایران کشیدگی کے خاتمے کیلیے کوشش تیزکرنے کا فیصلہ
ابتدائی رابطوں میں مثبت اشارے ملے، معاملے پرجلد پیش رفت کی توقع ہے ،ذرائع وفاقی حکومت
PRATTVILLE:
پاکستان نے سعودی ایران کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنی جاری سفارتی کوششوں کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کر لیاہے۔وزیراعظم نے اس معاملے پر دونوں ممالک کی حکومتوں سے سفارتی رابطے کے لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی کو اہم ٹاسک دے دیا ہے۔
پاکستان کی کوشش ہوگی کہ پہلے مرحلے میں پس پردہ دونوں ممالک میں سفارتی رابطے بحال کرادیے جائیں اور اگلے مرحلے میں فوکل پرسنز کی سطح پر اسلام آباد یا کسی اور مقام پر بات چیت کا آغاز ہوسکے ۔اس معاملے میں حکومتی پالیسی کامیابی کی طرف گامزن ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی بہتری کے لیے ان ممالک کا دوبارہ دورہ بھی کرسکتے ہیں تاہم اس کا انحصار فوکل پرسنز کی تقرری پر ہے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق ابتدائی رابطوں کی بحالی کے لیے مثبت اشارے ملے ہیں۔توقع ہے کہ اس معاملے پر جلد پیش رفت ہوسکتی ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ دونوں ممالک کی جانب سے ابتدائی بات چیت شروع کر نے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے اور طے ہوا ہے کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے کے آغاز کے لیے فوکل پرسنز مقرر کیے جائیں گے اور پاکستان کا فوکل پرسن دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرے گا۔پاکستان کے سعودی عرب اور ایران سے ابتدائی رابطوں کے بعد تو ان کے مابین مخالفانہ اور سخت بیانات کا سلسلہ فی الحال روک گیا ہے اورکشیدگی کا ماحول بتدریج کم ہوا ہے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے دونوں ممالک کی کشیدگی ختمکرانے کے لیے مرحلہ وار سفارتی پالیسی اختیار کی جائے گی ۔
پہلے مرحلے میں ان دونوں ممالک سے سفارتی سطح پر رابطہ کرکے فوکل پرسنزکی تقرری پر بات ہوگی۔ ان کی نامزدگی اور ا بتدائی بات چیت کا مرحلہ شروع کرانے کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی سعودی عرب اور ایران کا دورہ بھی کرسکتے ہیں ۔
اگلے مرحلے میں فوکل پرسنز کی تقرری اور ابتدائی بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ مذاکرات کے امور طے کرائے جائیں گے۔اس حوالے سے پاکستان ،امریکا اور چین بھی سفارتی سطح آئندہ کردار اہم ہوگا ۔وزیراعظم اس معاملے پر پاکستان کی پالیسی پر عالمی رہنمائوں کو بھی اعتماد میں لیں گے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک مزید مثبت ردعمل دیں گے تو پاکستان کوشش کرسکتا ہے کہ باضابطہ بات چیت کو کا میاب بنانے او آئی سی کا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے یا اہم ممالک امریکا ،چین اور دیگر ثالثی کے عمل میں شریک ہوجائیں۔
پاکستان نے سعودی ایران کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنی جاری سفارتی کوششوں کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کر لیاہے۔وزیراعظم نے اس معاملے پر دونوں ممالک کی حکومتوں سے سفارتی رابطے کے لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی کو اہم ٹاسک دے دیا ہے۔
پاکستان کی کوشش ہوگی کہ پہلے مرحلے میں پس پردہ دونوں ممالک میں سفارتی رابطے بحال کرادیے جائیں اور اگلے مرحلے میں فوکل پرسنز کی سطح پر اسلام آباد یا کسی اور مقام پر بات چیت کا آغاز ہوسکے ۔اس معاملے میں حکومتی پالیسی کامیابی کی طرف گامزن ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی بہتری کے لیے ان ممالک کا دوبارہ دورہ بھی کرسکتے ہیں تاہم اس کا انحصار فوکل پرسنز کی تقرری پر ہے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق ابتدائی رابطوں کی بحالی کے لیے مثبت اشارے ملے ہیں۔توقع ہے کہ اس معاملے پر جلد پیش رفت ہوسکتی ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ دونوں ممالک کی جانب سے ابتدائی بات چیت شروع کر نے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے اور طے ہوا ہے کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے کے آغاز کے لیے فوکل پرسنز مقرر کیے جائیں گے اور پاکستان کا فوکل پرسن دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرے گا۔پاکستان کے سعودی عرب اور ایران سے ابتدائی رابطوں کے بعد تو ان کے مابین مخالفانہ اور سخت بیانات کا سلسلہ فی الحال روک گیا ہے اورکشیدگی کا ماحول بتدریج کم ہوا ہے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے دونوں ممالک کی کشیدگی ختمکرانے کے لیے مرحلہ وار سفارتی پالیسی اختیار کی جائے گی ۔
پہلے مرحلے میں ان دونوں ممالک سے سفارتی سطح پر رابطہ کرکے فوکل پرسنزکی تقرری پر بات ہوگی۔ ان کی نامزدگی اور ا بتدائی بات چیت کا مرحلہ شروع کرانے کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی سعودی عرب اور ایران کا دورہ بھی کرسکتے ہیں ۔
اگلے مرحلے میں فوکل پرسنز کی تقرری اور ابتدائی بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ مذاکرات کے امور طے کرائے جائیں گے۔اس حوالے سے پاکستان ،امریکا اور چین بھی سفارتی سطح آئندہ کردار اہم ہوگا ۔وزیراعظم اس معاملے پر پاکستان کی پالیسی پر عالمی رہنمائوں کو بھی اعتماد میں لیں گے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک مزید مثبت ردعمل دیں گے تو پاکستان کوشش کرسکتا ہے کہ باضابطہ بات چیت کو کا میاب بنانے او آئی سی کا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے یا اہم ممالک امریکا ،چین اور دیگر ثالثی کے عمل میں شریک ہوجائیں۔