شام میں غذائی قلت کے باعث 16 افراد جاں بحق
فاقہ کشی کےباعث مرنے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے جوکہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے، رپورٹ
شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث شہر مضایا میں غذائی اجناس کمی کے باعث 16 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ بھوک کی وجہ سے 33 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں کام کرنے والے فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ شام کے شہر مضایا میں غذائی اجناس کی قلت کے باعث 16 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ شہر میں مزید 33 افراد کی حالت کھانے پینے کی اشیا نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی تشویشناک ہے۔ فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ فاقہ کشی کے باعث مرنے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے جوکہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں 4 لاکھ کے قریب افراد خانہ جنگی کے باعث حکومتی فورسز اور باغیوں کے محاصرے میں ہیں تاہم انہیں ہنگامی بنیادوں پر امداد کی شدید ضرورت ہے جب کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ شام میں غذائی اجناس کی قلت کے بحران میں شدت آتی جارہی ہے جس کے باعث سیکڑوں افراد کے کی زندگی موت کے دھانے پر ہے۔
واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ لاکھوں کے قریب افراد یورپی ممالک کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں کام کرنے والے فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ شام کے شہر مضایا میں غذائی اجناس کی قلت کے باعث 16 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ شہر میں مزید 33 افراد کی حالت کھانے پینے کی اشیا نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی تشویشناک ہے۔ فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ فاقہ کشی کے باعث مرنے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے جوکہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شام میں 4 لاکھ کے قریب افراد خانہ جنگی کے باعث حکومتی فورسز اور باغیوں کے محاصرے میں ہیں تاہم انہیں ہنگامی بنیادوں پر امداد کی شدید ضرورت ہے جب کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ شام میں غذائی اجناس کی قلت کے بحران میں شدت آتی جارہی ہے جس کے باعث سیکڑوں افراد کے کی زندگی موت کے دھانے پر ہے۔
واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ لاکھوں کے قریب افراد یورپی ممالک کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔