ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں ہولناک اضافہ

ہیپاٹائٹس ایک جان لیوا بیماری ہے جس کا ابتدا میں تو علاج کسی حد تک ممکن ہے مگر اگلی اسٹیج میں یہ ناقابل علاج ہوجاتی ہے


Editorial January 31, 2016
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو صحت کے شعبے پر توجہ دینی چاہیے تا کہ عوام کو وبائی امراض سے چھٹکارا مل سکے۔ فوٹو ایکسپریس

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ 2015ء کے دوران ملک میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ، دس لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے، کمیٹی نے پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کو کارکردگی بہتر بنانے کی سفارش کر دی جب کہ ہیپاٹائٹس کے کنٹرول کے لیے فاٹا میں فنڈز دوگنے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ہیپاٹائٹس ایک جان لیوا بیماری ہے جس کا ابتدا میں تو علاج کسی حد تک ممکن ہے مگر اگلی اسٹیج میں یہ ناقابل علاج ہو جاتی ہے اور جان لے کر ہی جاتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری میں انسان کا جگر کام کرنا بند کر دیتا ہے جسے تبدیل کرانا پڑتا ہے مگر وطن عزیز میں اس کے آپریشن کا انتظام نہیں اور بعض مریضوں کو بھارت یا سنگاپور وغیرہ بھجوایا جاتا ہے۔

جہاں تک پاکستان میں صحت کے شعبہ کا تعلق ہے تو اس کی حالت قابل رشک نہیں ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ترجیحات میں یہ شعبہ بہت نچلے درجہ پر آتا ہے۔ اس کے لیے سرکاری بجٹ میں بہت کم حصہ رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ نمود و نمائش کی ضروریات پوری نہیں کرتا۔ اس وجہ سے پاکستان میں بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔پاکستان کی اس وقت حالت یہ ہے کہ یہاں وبائی امراض کی بہتات ہے۔

کبھی ڈینگی کی وباء پھیل جاتی ہے اور کبھی سوائن فلو گھیر لیتا ہے۔ پولیو کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔ ہمارے ہاں حکومتوں کی ترجیحات یہ ہیں کہ وہ سڑکیں اور پل بنانے کے لیے تو دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن اسپتالوں کو جدید بنانے پر توجہ کم ہے۔ اسپتالوں میں ادویات بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو صحت کے شعبے پر توجہ دینی چاہیے تا کہ عوام کو وبائی امراض سے چھٹکارا مل سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں