گوگل نےشمسی توانائی سےچلنےوالے5جی انٹرنیٹ ڈرون طیاروں کےتجربات شروع کردیئے

5 جی اسپیکٹرم کے ذریعے 4 جی ایل ٹی ای کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ڈیٹا منتقل کیا جاسکتا ہے


ویب ڈیسک January 31, 2016
گوگل نے اس منصوبے کو اسکائی بینڈر کا نام دیا ہے فوٹو: فائل

انٹر نیٹ سرچ انجن گوگل نے شمسی توانائی سے چلنے والے 5 جی انٹرنیٹ ڈرون طیاروں کے تجربات شروع کردیئے ہیں۔

برطانوی اخبارگارجین کے مطابق گوگل کی جانب سے دوردرازاورپہاڑی علاقوں میں گرم ہوا کے غباروں کے ذریعے انٹرنیٹ کی سہولت پہنچانے کی کوششوں کے بعد شمسی توانائی سے چلنے والے 5 جی انٹرنیٹ ڈرون طیاروں کے تجربات شروع کردیئے ہیں۔ اسکائی بینڈرکے نام سے شروع کئے گئے اس منصوبے میں گوگل نے امریکا کے اسپیس فلائٹ آپریشن سینٹر میں اپنا اسپیس کنٹرول سینٹر قائم کیا ہے۔ گوگل اپنے تجربات کے لئے وہاں خلائی مشنز کے لئے قائم کئے گئے خصوصی حصے کا 13 ہزارمربع فٹ رقبہ بھی استعمال کررہا ہے۔

گوگل کے ماہرین اسپیس فلائٹ آپریشن سینٹرمیں ایسی ریڈیائی شعاعوں کے تجربات کررہے ہیں جو ایک سیکنڈ میں کئی گیگا بائٹس ڈیٹا منتقل کرسکتے ہیں اوران کی رفتار جدید ترین 4 جی ایل ٹی ای سے بھی زیادہ ہے۔ گوگل کے ڈرون کئی ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر موجود اپنے صارفین کو اس ڈیتا کی ترسیل کریں گے۔

امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی سے منسلک الیکٹریکل اینجنئیرنگ کے پروفیسر اور اس ٹیکنالوجی کے ماہر جاکس روڈل کا کہنا ہے کہ ملی میٹر ریڈیائی لہروں کا سب سے برا فائدہ انٹر نیٹ کے نئے اسپیکٹرم تک رسائی ہے۔ کیونکہ اب موبائل فون پر رائج اسپیکٹرم پر صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے اس لئے ہمارے پاس اس نئی ٹیکنالوجی میں کام کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوگل کے لئے سب سے برا مسئلہ یہ ہے کہ ملی میٹر ریڈیائی لہروں کی رینج موبائل سگنلز سے کم ہے۔ اس لئے یہ لہریں 4 جی اسپیکٹرم کے مقابلے میں دسویں حسے میں ہی دم توڑ دیتی ہیں۔ ان لہروں کی رینج کو بڑھانے کے لئے گوگل کو بڑی مقدار میں توانائی کی ضرورت ہوگی۔

امریکا کے فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن نے گوگل کو نیو میکسیکو میں قائم خصوصی خلائی مرکز میں تجربات کی اجازت دے دی ہے۔ جس کے عوض گوگل 30 کروڑ ڈالر ادا کررہا ہے۔

واضح رہے کہ گوگل دنیا کا ایسا واحد ادارہ نہیں جو انٹر نیٹ ڈیٹا کی ترسیل کے لئے ملی میٹرریڈیائی لہروں کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔ اس سے قبل 2014 میں امریکی فوج کے لئے دفاعی ساز و سامان بنانے والے ایک ادارے ڈیپرا نے بھی مخصوص علاقوں میں اسی نوعیت کے ایک پروگرام کو شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |