سنیل گاوسکر اداکاری کا تجربہ ابھی تک نہیں بھول پائے
ہیلی کاپٹر بُری طرح ڈگمگایا تو سوچابھارت کو اب نیا اوپنر ڈھونڈنا پڑے گا، سابق کپتان
سابق بھارتی کپتان سنیل گاوسکر اداکاری کا تجربہ ابھی تک نہیں بھول پائے، ان کا کہنا ہے کہ بحر ہند پر ہیلی کاپٹر بری طرح ڈگمگایا تو سوچا کہ بھارت کو اب نیا اوپنر ڈھونڈنا پڑے گا۔
ظہیر عباس کے ساتھ حقیقی بریڈ مین سے ملاقات کی یادیں بھی تازہ ہیں، ایک بار ڈاکٹرز سے اپنی انگلی کٹوانے سے بال بال بچا،انھوں نے دبئی میں ایک تقریب کے دوران اپنے کیریئر کے دلچسپ واقعات کا تذکرہ کیا۔ سنیل گاوسکر نے 1971 میں آسٹریلیا کے عظیم کرکٹر ڈان بریڈ مین سے ملاقات کی یادیں تازہ کیں، انھوں نے کہا کہ میں اور ظہیر عباس ریسٹ آف ورلڈ ٹیم میں شامل تھے جو آسٹریلیاکھیلنے کے لیے گئی تھی، ہماری ٹیم کے کپتان گیری سوبرز جبکہ استقبال کیلیے خود بریڈ مین ایئر پورٹ پر موجود تھے، انھوں نے ہی ورلڈ الیون کا انتخاب کیا تھا، گیری سوبرز کے سوا ہم میں سے کوئی بھی بریڈ مین سے پہلے نہیں ملا تھا۔
سوبرز چونکہ سائوتھ آسٹریلیا میں کھیل چکے اس لیے ان سے واقف تھے، ہمیں بھی بریڈ مین سے ملنے کا کافی اشتیاق تھا، جب وہ ہمارے قریب آئے تو میں اور ظہیر عباس ان کے دائیں بائیں کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر ہمارے ساتھی کھلاڑی روہن کنہائی بلند آف سے سوبرز سے مخاطب ہوئے کہ ' ادھر دیکھیے وہاں کراچی بریڈمین، ممبئی بریڈ مین اور حقیقی بریڈ مین کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے'۔ سنیل گاوسکر نے ایک فلم 'مالامال' میں اداکاری کے تجربے کے بارے میں بھی دلچسپ باتیں بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے فلم میں کام کرنا کافی مشکل تھا، ایک سین میں ہمارے ہیلی کاپٹر کو بحرہند کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے پارسی جیمخانہ میں لینڈ کرنا تھا۔
جب ہیلی کاپٹر سمندر کے اوپر سے گزرا تو بُری طرح ڈگمگایا جس پر میں ڈرگیا، میں نے سوچا کہ اب بھارت کو 1987 کے ورلڈ کپ کیلیے کسی دوسرے اوپنر کو تلاش کرنا پڑے گا۔ گاوسکر نے بتایا کہ 1971 میں ہی نیویارک جاتے ہوئے میری انگلی میں شدید تکلیف پیدا ہوئی جس پر فلائٹ میں موجود ڈاکٹر نے اسے سن کرنے دوائی دی، بعد ازاں جب ہم ایک اسپتال پہنچے تو نرس نے میری سوجی ہوئی انگلی دیکھ کر برا منہ بنایا جبکہ ڈاکٹرز نے کہا آپ خوش قسمت ہیں جو فلائٹ کو یہاں رکنا تھا ورنہ مزید دیر ہوتی تو خون رکنے کی وجہ سے یہ انگلی کاٹنی پڑجاتی۔
تقریب میں حاضرین سے سوالات بھی کیے گئے جن میں ایک یہ تھا کہ ٹیسٹ میں گاوسکر کی واحد وکٹ کون بنا، فوراً جواب آیا کہ ظہیر عباس اور جب ون ڈے انٹرنیشنل کی واحد وکٹ کا پوچھا گیا تو کوئی جواب نہیں دے پایا جس پر انھوں نے خود ہی بتایا کہ وہ بھی ظہیر عباس ہی تھے۔
ظہیر عباس کے ساتھ حقیقی بریڈ مین سے ملاقات کی یادیں بھی تازہ ہیں، ایک بار ڈاکٹرز سے اپنی انگلی کٹوانے سے بال بال بچا،انھوں نے دبئی میں ایک تقریب کے دوران اپنے کیریئر کے دلچسپ واقعات کا تذکرہ کیا۔ سنیل گاوسکر نے 1971 میں آسٹریلیا کے عظیم کرکٹر ڈان بریڈ مین سے ملاقات کی یادیں تازہ کیں، انھوں نے کہا کہ میں اور ظہیر عباس ریسٹ آف ورلڈ ٹیم میں شامل تھے جو آسٹریلیاکھیلنے کے لیے گئی تھی، ہماری ٹیم کے کپتان گیری سوبرز جبکہ استقبال کیلیے خود بریڈ مین ایئر پورٹ پر موجود تھے، انھوں نے ہی ورلڈ الیون کا انتخاب کیا تھا، گیری سوبرز کے سوا ہم میں سے کوئی بھی بریڈ مین سے پہلے نہیں ملا تھا۔
سوبرز چونکہ سائوتھ آسٹریلیا میں کھیل چکے اس لیے ان سے واقف تھے، ہمیں بھی بریڈ مین سے ملنے کا کافی اشتیاق تھا، جب وہ ہمارے قریب آئے تو میں اور ظہیر عباس ان کے دائیں بائیں کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر ہمارے ساتھی کھلاڑی روہن کنہائی بلند آف سے سوبرز سے مخاطب ہوئے کہ ' ادھر دیکھیے وہاں کراچی بریڈمین، ممبئی بریڈ مین اور حقیقی بریڈ مین کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے'۔ سنیل گاوسکر نے ایک فلم 'مالامال' میں اداکاری کے تجربے کے بارے میں بھی دلچسپ باتیں بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے فلم میں کام کرنا کافی مشکل تھا، ایک سین میں ہمارے ہیلی کاپٹر کو بحرہند کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے پارسی جیمخانہ میں لینڈ کرنا تھا۔
جب ہیلی کاپٹر سمندر کے اوپر سے گزرا تو بُری طرح ڈگمگایا جس پر میں ڈرگیا، میں نے سوچا کہ اب بھارت کو 1987 کے ورلڈ کپ کیلیے کسی دوسرے اوپنر کو تلاش کرنا پڑے گا۔ گاوسکر نے بتایا کہ 1971 میں ہی نیویارک جاتے ہوئے میری انگلی میں شدید تکلیف پیدا ہوئی جس پر فلائٹ میں موجود ڈاکٹر نے اسے سن کرنے دوائی دی، بعد ازاں جب ہم ایک اسپتال پہنچے تو نرس نے میری سوجی ہوئی انگلی دیکھ کر برا منہ بنایا جبکہ ڈاکٹرز نے کہا آپ خوش قسمت ہیں جو فلائٹ کو یہاں رکنا تھا ورنہ مزید دیر ہوتی تو خون رکنے کی وجہ سے یہ انگلی کاٹنی پڑجاتی۔
تقریب میں حاضرین سے سوالات بھی کیے گئے جن میں ایک یہ تھا کہ ٹیسٹ میں گاوسکر کی واحد وکٹ کون بنا، فوراً جواب آیا کہ ظہیر عباس اور جب ون ڈے انٹرنیشنل کی واحد وکٹ کا پوچھا گیا تو کوئی جواب نہیں دے پایا جس پر انھوں نے خود ہی بتایا کہ وہ بھی ظہیر عباس ہی تھے۔