وزیراعظم 12 فروری کو ایل این جی معاہدے کےلیے قطر جائیں گے
پاکستان اور قطر کے درمیان 16 ارب ڈالر کے 15سالہ معاہدے پر 13فروری کودستخط ہوں گے
لاہور:
پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی معاہدہ 13فروری کو ہوگا،وزیر اعظم 12فروری کو قطر کے دورہ پر روانہ ہوں گے۔ وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور قطر کے درمیان 16 ارب ڈالر کا 15سالہ معاہدہ پر قطر اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان دستخط ہوں گے۔
یہ معاہدہ دسمبر 2030تک کارآمد ہوگا۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، وزارت پٹرولیم کے حکام، صدر ایف پی سی سی آئی،تاجر اور سرمایہ کاربھی وزیر اعظم کے ہمراہ قطر جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے توانائی بحران کا حل ایل این جی میں ہے،کیونکہ ملک میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں اورگیس کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے،اس ساری سورتحال پر ایل این جی مسئلہ کا فوری حل ہے، گیس بحران کے حل کیلیے گیس امپورٹ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے نرخ دنیا کے کم ترین نرخوں میں سے ہیں، اس وقت ملک میں دو ہزار میگاواٹ صلاحیت سے زائد کے پاور پلانٹس گیس کی عدم فراہمی کے باعث بند ہیں، ان کو ایل این جی پر آپریشنل کرنے سے ایک کھرب کی بچت کی جا سکتی ہے، تین ہزار چھ سو میگاواٹ کے نئے پلانٹس لگا ئے جا رہے ہیں جو ایل این جی پر چلا کر دو کھرب کی بچت کی جا سکتی، ایل این جی کی امپورٹ سے سالانہ 100ارب روپے کی بچت ہوگی،زرائع کے مطابق ایل این جی کی پرائس ایران اور ٹاپی گیس سے سستی ہوگی۔ مارچ 2016تک ایل این جی کے 30کارگو سسٹم میں شامل کرنیکا ٹارگٹ ہے،ایل این جی امپورٹ ہونے سے دسمبر تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔
پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی معاہدہ 13فروری کو ہوگا،وزیر اعظم 12فروری کو قطر کے دورہ پر روانہ ہوں گے۔ وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور قطر کے درمیان 16 ارب ڈالر کا 15سالہ معاہدہ پر قطر اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان دستخط ہوں گے۔
یہ معاہدہ دسمبر 2030تک کارآمد ہوگا۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، وزارت پٹرولیم کے حکام، صدر ایف پی سی سی آئی،تاجر اور سرمایہ کاربھی وزیر اعظم کے ہمراہ قطر جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے توانائی بحران کا حل ایل این جی میں ہے،کیونکہ ملک میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں اورگیس کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے،اس ساری سورتحال پر ایل این جی مسئلہ کا فوری حل ہے، گیس بحران کے حل کیلیے گیس امپورٹ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے نرخ دنیا کے کم ترین نرخوں میں سے ہیں، اس وقت ملک میں دو ہزار میگاواٹ صلاحیت سے زائد کے پاور پلانٹس گیس کی عدم فراہمی کے باعث بند ہیں، ان کو ایل این جی پر آپریشنل کرنے سے ایک کھرب کی بچت کی جا سکتی ہے، تین ہزار چھ سو میگاواٹ کے نئے پلانٹس لگا ئے جا رہے ہیں جو ایل این جی پر چلا کر دو کھرب کی بچت کی جا سکتی، ایل این جی کی امپورٹ سے سالانہ 100ارب روپے کی بچت ہوگی،زرائع کے مطابق ایل این جی کی پرائس ایران اور ٹاپی گیس سے سستی ہوگی۔ مارچ 2016تک ایل این جی کے 30کارگو سسٹم میں شامل کرنیکا ٹارگٹ ہے،ایل این جی امپورٹ ہونے سے دسمبر تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔