مارک اپ ریٹ کم ترین سطح پرہونے کے باوجود صارف قرضوں پر بلندشرح سود کی وصولی
بین الاقوامی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے چینی ساختہ الیکٹرونک مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے۔
پاکستان میں شرح سود کم ترین سطح پر آنے کے باوجود صارف قرضوں پر بلند شرح سود وصول کی جارہی ہے۔ گھریلو مصنوعات کی خریداری، کریڈٹ کارڈز اور پرنسل لونز کی مد میں قرضوں کے اجرا میں اضافے کی شرح بھی محدود ہے جس کی وجہ سے گھریلو برقی آلات کی خریداری بھی جمود کا شکار ہے۔
کراچی الیکٹرونکس اینڈ اسمال ٹریڈز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان کے مطابق شہر میں بجلی کے بلوں کی اوور بلنگ، وولٹیج میں کمی بیشی اور بینکوں کی جانب سے صارف قرضوں کے اجرا پر بدستور بلند شرح سود کی وجہ سے برقی مصنوعات کی فروخت دباؤ کاشکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے چینی ساختہ الیکٹرونک مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے۔
نئے سیزن کی آمد پر اسپلٹ ایئرکنڈیشنرز کی قیمتوں میں 4سے 5ہزار روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، ایک ٹن کے اسپلٹ کی قیمت 36ہزار سے کم ہوکر 32ہزار جبک ڈیرھ ٹن کے اسپلٹ کی قیمت 42ہزار سے کم ہوکر 38ہزار روپے پر آچکی ہے، اس کے باوجود فروخت میں اٹھان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کراچی میں گرمی کی بدترین لہر کے دوران ایک ہفتے میں 50ہزار سے زائد اسپلٹ اے سی فروخت کیے گئے، اس سال گرمی کی لہر کی پیش گوئی کی وجہ سے شہریوں میں اضطراب پایا جاتا ہے لیکن قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے خریدار فیصلہ نہیں کرپارہے۔
انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ موسم گرما کی آمد سے قبل بینکوں کو گھریلو مصنوعات کی خریداری، کریڈٹ کارڈز اور ذاتی قرضوں پر شرح سود میں کمی لانے کا پابند بنایا جائے تاکہ شہری آنے والے سخت موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے جنریٹرز، پنکھوں، چارج ایبل مصنوعات، اسے سی وغیرہ کی خریداری کرسکیں۔
کراچی الیکٹرونکس اینڈ اسمال ٹریڈز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان کے مطابق شہر میں بجلی کے بلوں کی اوور بلنگ، وولٹیج میں کمی بیشی اور بینکوں کی جانب سے صارف قرضوں کے اجرا پر بدستور بلند شرح سود کی وجہ سے برقی مصنوعات کی فروخت دباؤ کاشکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے چینی ساختہ الیکٹرونک مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے۔
نئے سیزن کی آمد پر اسپلٹ ایئرکنڈیشنرز کی قیمتوں میں 4سے 5ہزار روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، ایک ٹن کے اسپلٹ کی قیمت 36ہزار سے کم ہوکر 32ہزار جبک ڈیرھ ٹن کے اسپلٹ کی قیمت 42ہزار سے کم ہوکر 38ہزار روپے پر آچکی ہے، اس کے باوجود فروخت میں اٹھان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کراچی میں گرمی کی بدترین لہر کے دوران ایک ہفتے میں 50ہزار سے زائد اسپلٹ اے سی فروخت کیے گئے، اس سال گرمی کی لہر کی پیش گوئی کی وجہ سے شہریوں میں اضطراب پایا جاتا ہے لیکن قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے خریدار فیصلہ نہیں کرپارہے۔
انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ موسم گرما کی آمد سے قبل بینکوں کو گھریلو مصنوعات کی خریداری، کریڈٹ کارڈز اور ذاتی قرضوں پر شرح سود میں کمی لانے کا پابند بنایا جائے تاکہ شہری آنے والے سخت موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے جنریٹرز، پنکھوں، چارج ایبل مصنوعات، اسے سی وغیرہ کی خریداری کرسکیں۔