وقار بھائی اب آسٹریلیا چلے ہی جائیں

آسٹریلوی شہری اب اپنے ملک لوٹ جائیں تو ٹیم پر احسان ہوگا

18 لاکھ روپے ہر ماہ کے حساب سے وقار یونس اب تک کئی کروڑ روپے وصول کر چکے. فوٹو: رائٹرز/فائل

وقار یونس کے چاہنے والے مجھ پر اکثر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ میں ہمیشہ ان کی مخالفت کرتا ہوں، جب میں نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا الگ کوچ ہونا چاہیے؟ تب بھی بعض لوگ چراغ پا ہوئے، مگر وقت نے یہ بات درست ثابت کر دی بلکہ اب تو تینوں طرز کیلیے کوئی نیا کوچ مقرر کرنا ہی مناسب ہوگا،آسٹریلوی شہری اب اپنے ملک لوٹ جائیں تو ٹیم پر احسان ہوگا،18 لاکھ روپے ہر ماہ کے حساب سے وقار یونس اب تک کئی کروڑ روپے وصول کر چکے، مشتاق احمد بھی دونوں ہاتھوں سے نوٹ کما رہے ہیں، مگر ٹیم کی کارکردگی میں کیا بہتری آئی؟

آپ یہ کہیں گے کہ ٹیسٹ سیریز میں متواتر فتوحات نصیب ہوئیں مگر میرے بھائی وہ سعید اجمل اور یاسر شاہ کے مرہون منت تھیں، اس میں کوچ کا کیا کمال تھا؟اب بدقسمتی سے یہ دونوں ہی ٹیم میں شامل نہیں ہیں، ایسے میں یو اے ای میں کوئی بھی حریف ہو اگلی ٹیسٹ سیریز میں فتح پانا بھی مشکل ہو جائے گا،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وقار یونس عظیم بولر تھے مگر کوچنگ میں وہ بالکل ناکام ثابت ہوئے، کسی ایک فاسٹ بولر کا نام بتا دیں جسے انھوں نے ورلڈکلاس بنایا ہو؟ کس بولر کو انھوں نے یارکر، آؤٹ سوئنگ یا ان سوئنگ میں ماہر بنایا؟ فاسٹ بولرز کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا تھا کہ گذشتہ برس سب نے مل کر جتنی وکٹیں لیں وہ اکیلے اسپنر یاسر شاہ نے بھی حاصل کی تھیں، کتنی بار آپ نے سنا کہ فلاں پیسر نے 5وکٹیں حاصل کیں، وقار یونس کی کوچنگ میں کس شعبے میں ٹیم نے ترقی کی؟

انھوں نے شعیب اختر اور عبدالرزاق کے کیریئر قبل از وقت ختم کرائے، پھر شاہد آفریدی کے پیچھے پڑ گئے، اب یونس خان ان کے ریڈار میں ہیں، وہ ٹیم میں سینئرز کا ساتھ ہی نہیں چاہتے، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ''بچے'' ساتھ ہوں جن پر حکم چلاتا رہوں چاہے ٹیم کا بیڑا غرق ہی کیوں نہ ہو جائے، ایسے میں کوئی حکم عدولی کرے تو اسے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے، جیسے ورلڈکپ میں سرفراز احمد کے ساتھ ہوا یا اب عمر اکمل ٹی 20 سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنا کر بھی تنقید کی زد میں ہیں، احمد شہزاد کے کیریئر میں زوال آنے کا بڑا سبب بھی کوچ ہی بنے، انھوں نے باہر بٹھا بٹھا کر ان کا اعتماد ختم کردیا، بعد میں ایک انٹرویو میں یہ تسلیم بھی کر لیا کہ ''اوپنر کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے''۔

نیوزی لینڈ سے ون ڈے سیریز میں شکست پر اظہر علی کو ذمہ دار قرار نہیں دینا چاہیے، اس بیچارے کو تو مہرہ بنا کر استعمال کیا گیا، وقار یونس کو ایسا کپتان چاہیے تھا جو چوں چراں کیے بغیر ان کی ہر بات مانتا رہے، اظہر سے اچھا کون ہو سکتا تھا، وہ ٹیم سے باہر تھے مگر کپتان بنا کر واپس لایا گیا، جگہ بنانے کیلیے اوپننگ کمبی نیشن سے چھیڑچھاڑ کرنا پڑی، اب اظہر کو بھی حقیقت کا ادراک ہونے لگا اسی لیے وہ خود کپتانی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، میں آج ایک پیشگوئی کردوں، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فوراً یاکچھ عرصے بعد شعیب ملک ون ڈے اور مختصر طرز دونوں میں کپتان بن کر سامنے آئینگے، وہ سینئر تو ہیں مگرکوچ کی نفسیات سے بخوبی واقف ہوچکے اور ان سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔


ویسے بھی اس بات کا امکان کم ہے کہ میگا ایونٹ کے بعد کوچ کو عہدے پر برقرار رکھا جائے، ہاں ہاں میں جانتا ہوںکہ شہریارخان کہہ چکے ہیں کہ دورئہ انگلینڈ میں بھی وہی خدمات انجام دیں گے مگر ان کی بات کو سنجیدگی سے نہ لیا کریں، وہ تو بھارت سے کئی بار سیریز بھی کرا چکے تھے، اس وقت ٹیم کو جان بوجھ کر سیٹ نہیں ہونے دیا جا رہا، پلیئرز کے بیٹنگ آرڈر بار بار تبدیل ہوتے ہیں، کسی پر اعتماد کا اظہار نہیں کیا جاتا، یہی وجہ ہے کہ رینکنگ میں بھی مسلسل تنزلی ہو رہی ہے، یقیناً پلیئرز پر بھی شکست کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن فیلڈ میں ہونے والا ہر فیصلہ کوچنگ پینل کی مشاورت سے ہوتا ہے لہذا اصل قصوروار بھی وہی ہے، ایسے میں سلیکشن کمیٹی کو بھی کلین چٹ نہیں دینی چاہیے۔

ہارون رشید کی یہ خاصیت ہے کہ وہ میڈیا سے بھاگتے نہیں، لگی لپٹی بھی نہیں رکھتے حقیقت بیان کر دیتے ہیں، مگر وہ پلیئرز کو متواتر مواقع نہیں دے رہے، نئے لڑکے ایک سیریز میں آتے تو پھر اگلی میں کوئی اور ان کی جگہ سنبھال لیتا ہے، ایسے میں کوئی کیسے سیٹ ہوگا؟ بورڈ حکام تو ہمیشہ کی طرح چین کی بانسری بجا رہے ہیں، نجم سیٹھی مکمل طور پر پی ایس ایل میں مصروف ہیں جبکہ شہریارخان کو کسی بات کی کوئی پروا نہیں، اس کی وجہ حکومت کی جانب سے کوئی باز پرس نہ ہونا ہے، تیسرے ون ڈے میں چلیں مان لیں کہ بلی باؤڈن کا غلط فیصلہ شکست کی وجہ بنا مگر اس سے قبل پہلے میچ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کیا ہوا تھا؟

عرفان کی اسپیڈ دیکھ کر گلی کا بچہ بھی سوچ رہا ہو گا کہ اتنی تیز بولنگ تو میں بھی کرسکتا ہوں، پان والے کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ طویل القامت پیسر کی فٹنس اتنی اچھی نہیں، اس کے باوجود انھیں 4اوورز والی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بجائے ون ڈے میں 10 اوورز کیلیے منتخب کیا گیا جس کا خمیازہ ٹیم کو بھگتنا پڑا، جس وقت امپائر نے غلط فیصلہ کیا ٹیم وہیں ڈھیر ہو گئی، اینڈرسن نے اگلی دونوں گیندوں پر راحت علی کو چھکے جڑ دیے، ایسا ذہنی پختگی کی کمی کے سبب ہوا، اگر کھلاڑی حواس قابو میں رکھتے تو اس وقت بھی میچ جیتا جا سکتا تھا، سیریز کے دوران کئی خامیاں نظر آئیں۔

اوپننگ پیئر ناکام رہا، اظہر کی فارم اچھی نہیں، احمد شہزاد کا اعتماد بالکل ختم ہو چکا، البتہ محمد حفیظ اور بابر اعظم نے عمدہ کھیل پیش کیا، بابر اگر کوچ کے تجربات سے بچ گئے تو ٹیم کیلیے اچھا اضافہ ثابت ہو سکتے ہیں،رضوان کو بہت مواقع مل چکے اب گھر بھیجنا مناسب رہے گا، بولنگ میں عامر نے بہتر کارکردگی دکھائی مگر وہاب ریاض، راحت علی اور محمد عرفان نے بیحد مایوس کیا، ٹیم جس ڈگر پر چل رہی ہے اب تو بنگلہ دیش بھی ہمیں ٹف ٹائم دے گا،شائقین اس پر تشویش میں مبتلا ہیں مگر بورڈ حکام کو کوئی فکرنہیں، اسی لیے قوم کرکٹ میں مزید بُرے دنوں کیلیے بھی تیار رہے۔
Load Next Story