دوا کہاں ہے۔۔۔

گھر میں ادویات کے انتظام اور برتاؤ پر توجہ دیجیے


Munira Adil February 01, 2016
گھر میں ادویات کے انتظام اور برتاؤ پر توجہ دیجیے۔ فوٹو: فائل

منے کو بخار ہے یا چھوٹی کے پیٹ میں درد، ابا جی کے جوڑوں میں درد ہے یا بھیا کے سر میں درد ہے۔ ایسے میں کوشش ہوتی ہے کہ پہلے گھر میں موجود دوا استعمال کر لی جائے۔

بزرگوں کی طبیعت کے پیش نظر معالج کے مشورے سے بھی کچھ ادویات رکھ لی جاتی ہیں، تاکہ فوری طور پر افاقہ ہو سکے، لیکن اکثر و بیش تر کئی گھرانوں میں ادویات کو مخصوص جگہ رکھنے یا منظم انداز میں محفوظ نہ کرنے کی صورت میں بہ وقت ضرورت دوا ڈھونڈنے میں بیش تر وقت ضایع ہو جاتا ہے۔

بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے اکثر خواتین ادویات کو الماریوں میں یا مختلف جگہوں پر چھپا کر رکھتی ہیں اور وقت ضرورت بھول جاتی ہیں کہ فلاں دوا کہاں رکھی ہے؟ لہٰذا درج ذیل راہ نما اصولوں پر عمل کر کے اس پریشانی سے بچا جا سکتا ہے، البتہ کسی بھی بیماری کی صورت میں ادویات کو معالج کے مشورے سے محفوظ کیا جانا چاہیے اور دوا کے استعمال کے متعلق بھی معالج کی ہدایات پر عمل کیا جانا چاہیے۔

(1) سب سے پہلے ادویات کو محفوظ کرنے کے لیے گھر میں بہتر جگہ کا انتخاب ضروری ہے۔ جائزہ لیجیے، گھر میں ایسی کون سی جگہ ہے، جہاں ادویات کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ بہت سے گھرانوں میں دواؤںکو اسٹور یا باورچی خانے میں رکھا جاتا ہے۔ آپ گھر میں جس جگہ پر بھی ادویات کو رکھیں، پہلے یہ امر یقینی بنائیں کہ وہ جگہ بچوں کی پہنچ سے دور ہو۔

(2) ادویات کو خشک اور ٹھنڈی جگہ رکھنا بہتر ہوتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ دوا کے ڈھکنے سختی سے بند ہوں، تاکہ نمی دوا پر اثر انداز نہ ہو سکے۔ اسی طرح باورچی خانے میں ادویات کو چولھے یا مائیکرو ویو اوون کے قریب نہ رکھیں دوا کو ہر طرح کی نمی اور گرمی یا پش سے بچا کر رکھیں تاکہ دوا خراب نہ ہو اگر دوا کی رنگت یا حجم تبدیل ہوگیا ہو تو ایسی سوا کے استعمال سے گریز کریں۔

(3) ادویات اگر زائد ہوں یا گھر میں ایک سے زائد مریض ہوں۔ بزرگوں کو مختلف بیماریوں کے پیش نظر مختلف طرح کی ادویات استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ اکثر معالج بھی مریض کے افاقہ نہ ہونے کی صورت میں دوا تبدیل کر دیتے ہیں اس طرح ادویات کا ڈھیر جمع ہو جاتا ہے، جن کو ادویات کے لیے مخصوص الماری یا ڈبے میں رکھنا ممکن نہیں ہوتا، لہٰذا اس صورت میں الگ انتظام کرنا ناگزیر ہوگا۔

(4) ادویات کو منظم انداز میں رکھنا بھی بے حد اہم ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ گھر کے ہر فرد کے لیے ادویات کی الماری کا ایک خانہ مختص ہو، جس میں ان کی ضرورت کی تمام ادویات موجود ہوں۔ ادویات کو محفوظ کرتے ہوئے ان کی استعمال کی میعاد کو بھی ضرور مد نظر رکھیں۔ اس طرح حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔

(5) وقتاً فوقتاً اگردواؤں کی میعاد یعنی آخری تاریخ دیکھتی رہیں، تو یہ اور بھی اچھا ہے، کیوں کہ اکثر دوا کی ضرورت پڑنے پر بھول بھی ہوسکتی ہے۔ وہ ادویات جن کی استعمال کی میعاد کم ہو، ان کو سامنے علیحدہ خانے میں رکھا جاسکتا ہے یا اگر وہ ادویات زیر استعمال نہ ہوں، تو کسی شفاخانے، اسپتال یا فلاحی ادارے میں دے دینی چاہئیں، تاکہ دوا ضایع ہونے سے بچ جائے۔

(6) خدانخواستہ باورچی خانے میں کام کے دوران ہاتھ کٹ جائے یا بچوں کو کھیل کود کے دوران گہری خراش آجائے یا کوئی چوٹ لگ جائے، تو ابتدائی طبی امداد کے ضمن میں مرہم پٹی ضروری ہے۔ لہٰذا کوشش کرنی چاہیے کہ جراثیم کُش دوا، روئی، پٹی اور مرہم وغیرہ ایک ڈبے یا ایک خانے میں ایک ساتھ رکھی جائیں، تاکہ وقت ضرورت تلاش کرنے میں وقت ضایع نہ ہو۔

(7) گھر کے موجود تمام افراد کو (بچے اگر بڑے ہوں تو ان کو بھی ضرور بتائیں) ابتدائی طبی امداد کے متعلق علم ہونا لازمی ہے۔ مثلاً چوٹ لگ جائے، تو کون سی دوا لگانی ہے؟ مرہم پٹی کس طرح کی جائے گی؟ بخار کی صورت میں تھرمامیٹر سے بخار کیسے دیکھا جائے، تیز بخار کی صورت میں ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کس طرح رکھی جائیںگی۔ سر میں درد، قے یا دست کی صورت میں فوری طورپر کون سی دوا استعمال کی جائے، غرض اس طرح کی ابتدائی طبی امداد کے متعلق معلومات بے حد ضروری ہیں۔ خصوصاً اگر ماں ملازمت پیشہ ہوں تو بچوں کو اس بابت علم ہونا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں