حکومت کا پی آئی اے کو لازمی سروس قراردیئے جانے پرغور
یونینز اور ایسوسی ایشنز پرپابندی لگ سکتی ہے،تمام ملازمین آج سے حاضر ہوجائیں،انتظامیہ
حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن میں ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری احتجاج کوختم کرانے کے لئے پی آئی اے کو لازمی سروس قراردیئے جانے پرغور شروع کردیا ہے۔
اس بات کا قومی امکان ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے میں آرٹیکل10کے تحت لازمی سروس قراردے دی جائے جس کے بعدادارے کی تمام یونینز اور ایسوسی ایشنز پرجلسے جلوس اور احتجاج پر پابندی عائد ہوجائے گی۔ پی آئی اے کو لازمی سروس قرار دیے جانے کا مسودہ 2011میں بھی تیارکیاگیا تھا لیکن نافذالعمل نہیں کیاجاسکا تھا تاہم حکومت نے پی آئی اے میں 5دن سے مسلسل احتجاج اوربکنگ دفاتربند کیے جانے کا سخت نوٹس لیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لازمی سروس قرار دیے جانے کے بعد ادارے میںکوئی احتجاج ، ہڑتال نہیں کی جاسکے گی، دریں اثنا پی آئی اے انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی، اتوار کی رات کوجاری کیے گئے ایک انتباہی بیان میں واضح کیاگیا ہے پیر کو پی آئی اے کے تمام دفاتر کھل جائیں گے اور ملازمین سے کہا گیا ہے وہ آج سے اپنے اپنے دفتری امور انجام دیں اور انتظامیہ ہڑتال کو غیر قانونی سمجھتی ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کی نوکری کے تحفظ کو یقینی بنایا جائیگاان کو حاصل مالی فوائد یعنی تنخواہ، پنشن اور گریجویٹی پر بھی کسی قسم کا اثر نہیں پڑے گا، بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ملازمین پی آئی اے کی بحالی میں انتظامیہ کا ساتھ دیں، پی آئی اے کی املاک دفاتر اور ملازمین کی حفاظت کا بندوبست کرلیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے 5 دسمبر 2015 کو صدارتی آرڈینس جاری کیاگیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے اب کمپنی آرڈیننس کے طورپر کام کرے گی جس کے بعد ادارے کے ملازمین نے احتجاج شروع کردیا تاہم وزیراعظم نواز شریف نے پی آئی اے ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ایسا کچھ نہیں ہوگا بعدازاں قومی اسمبلی سے پی آئی اے سے متعلق بل بھی منظور کرلیا گیا۔
اسی اثنا حکومت نے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی تھی لیکن کمیٹی کی سفارشات سے قبل ہی قومی اسمبلی سے بل منظور کرلیاگیا جس پر پی آئی اے کے ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے احتجاجی مہم شروع کردی گزشتہ6 دن سے احتجاج جاری ہے، 2 فروری سے فضائی آپریشن بھی بندکرنے کا الٹیم میٹم دے دیا ہے، ادارے کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔
اس بات کا قومی امکان ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے میں آرٹیکل10کے تحت لازمی سروس قراردے دی جائے جس کے بعدادارے کی تمام یونینز اور ایسوسی ایشنز پرجلسے جلوس اور احتجاج پر پابندی عائد ہوجائے گی۔ پی آئی اے کو لازمی سروس قرار دیے جانے کا مسودہ 2011میں بھی تیارکیاگیا تھا لیکن نافذالعمل نہیں کیاجاسکا تھا تاہم حکومت نے پی آئی اے میں 5دن سے مسلسل احتجاج اوربکنگ دفاتربند کیے جانے کا سخت نوٹس لیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لازمی سروس قرار دیے جانے کے بعد ادارے میںکوئی احتجاج ، ہڑتال نہیں کی جاسکے گی، دریں اثنا پی آئی اے انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی، اتوار کی رات کوجاری کیے گئے ایک انتباہی بیان میں واضح کیاگیا ہے پیر کو پی آئی اے کے تمام دفاتر کھل جائیں گے اور ملازمین سے کہا گیا ہے وہ آج سے اپنے اپنے دفتری امور انجام دیں اور انتظامیہ ہڑتال کو غیر قانونی سمجھتی ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کی نوکری کے تحفظ کو یقینی بنایا جائیگاان کو حاصل مالی فوائد یعنی تنخواہ، پنشن اور گریجویٹی پر بھی کسی قسم کا اثر نہیں پڑے گا، بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ملازمین پی آئی اے کی بحالی میں انتظامیہ کا ساتھ دیں، پی آئی اے کی املاک دفاتر اور ملازمین کی حفاظت کا بندوبست کرلیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے 5 دسمبر 2015 کو صدارتی آرڈینس جاری کیاگیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے اب کمپنی آرڈیننس کے طورپر کام کرے گی جس کے بعد ادارے کے ملازمین نے احتجاج شروع کردیا تاہم وزیراعظم نواز شریف نے پی آئی اے ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ایسا کچھ نہیں ہوگا بعدازاں قومی اسمبلی سے پی آئی اے سے متعلق بل بھی منظور کرلیا گیا۔
اسی اثنا حکومت نے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی تھی لیکن کمیٹی کی سفارشات سے قبل ہی قومی اسمبلی سے بل منظور کرلیاگیا جس پر پی آئی اے کے ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے احتجاجی مہم شروع کردی گزشتہ6 دن سے احتجاج جاری ہے، 2 فروری سے فضائی آپریشن بھی بندکرنے کا الٹیم میٹم دے دیا ہے، ادارے کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔