پاکستان اور بھارت کا بلاتعطل مذاکرات کے آپشنز پر غور

دونوں ملک سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں

دونوں ملک سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستان اوربھارت خاموشی سے ان آپشنز پرغورکررہے ہیں جن کے ذریعے کچھ عناصرکی کوششوں کے باوجود بلاتعطل امن مذاکرات جاری رکھے جا سکیں۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیاہے جب دونوں ملک سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ مذاکرات جنوری کے وسط میں ہونا تھے تاہم پٹھانکوٹ واقعہ کے بعدانہیں ملتوی کردیاگیا تھا۔ پاک بھارت امن عمل سے وابستہ حکومتی ٹیم کے رکن اورسینئر عہدیدارنے ایکسپریس ٹربیون کوبتایاکہ پٹھانکوٹ واقعہ ایک ٹیسٹ کیس تھاکہ دونوں ممالک کیلئے یقینی بنائیںکہ ایسے واقعات باہمی روابط کے عمل میںخلل نہ ڈالے۔انہوں نے کہاکہ ہم بھارتی حکومت کو بتا رہے ہیں کہ اس حملے کو امن مذاکرات کے سلسلے میں ٹیسٹ کیس کے طور پرلیا جائے۔


پاکستان نے مشیرقومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصرجنجوعہ کے ذریعے پٹھانکوٹ واقعہ کے بعدمذاکرات کے عمل کولاحق خطرات کے بارے میں اپنے تحفظات سے بھارت کوآگاہ کر دیا ہے۔ سرکاری عہدیدار نے کہاکہ ہمیں ایسے نہیں ہونے دینا چاہئے، اب اگر یہ بات چیت معطل ہوگئی تواس کی دوبارہ بحالی میںکئی ماہ یا شایدسال لگ جائیں۔انھوں نے کہاکہ پاکستان بھارت کیساتھ بلاتعطل اورناقابل واپسی مذاکرات چاہتا ہے۔

ایک آپشن یہ زیرغورہے کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی حالت سے بالاترپاک بھارت مشیرقومی سلامتی ایک مستقل نظام کے تحت باہمی رابطے میں رہیں۔ دوجنوری کے پٹھانکوٹ واقعے کے بعد مشیرقومی سلامتی جنرل ناصر جنجوعہ اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوال سے مستقل رابطے میں ہیں۔عہدیدار نے کہاکہ ان روابط کا یہ فائدہ ہواکہ دونوں ممالک نے اس واقعہ کے بعد سمجھداری سے کام لیا۔انھوں نے کہاکہ پاکستان بھارت کیساتھ تعلقات میں کئی دہائیوں سے جاری'سٹیٹس کو' توڑنے پرزور دے رہا ہے۔ اگرہم نے اسٹیٹس کونہ توڑا توآئندہ نسلیں یہ ضرور کر گزریں گی توکیوں نہ ہم ہی یہ فیصلہ کرلیں۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان نے واضح کردیاہے کہ وہ اپنی سرزمین بھارت یاکسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ اب جبکہ پاکستان کی جانب سے حملے کے بارے میں تحقیقات کاکوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا، پاکستان اور بھارت کے مذاکرات کا مستقبل ابھی تک غیر یقینی ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک سیکریٹری خارجہ کی ملاقات کو مستقبل قریب تک ری شیڈول کرنے پر رضامند ہوچکے ہیںتاہم ابھی تک اندازہ نہیں ہوسکاکہ یہ اہم ملاقات کب تک ہو گی۔
Load Next Story