حیدرآباد میں فائرنگ سے متحدہ کے سابق ناظم جاں بحق دائودی بوہرہ جماعت کے 2افراد قتل

نشاط چوک کے قریب موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی، جلیل الرحمن دم توڑ گئے، ساتھی زخمی


Numainda Express November 04, 2012
قاتل گرفتار کیے جائیں، صدر، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کارروائی سے قاصر ہیں تو استعفیٰ دیں، الطاف حسین۔ فوٹو: فائل

حیدرآباد میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے سابقہ تعلقہ سٹی ناظم جلیل الرحمٰن کو قتل کر دیا جبکہ ان کا ایک ساتھی گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے گنجان آباد علاقے نشاط چوک کے قریب سابق سٹی ناظم جلیل الرحمان اپنے ساتھی شیر محمد شیرو کے ساتھ ہوٹل پر بیٹھے ہوئے تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سوار مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں سینے پر گولی لگنے سے جلیل الرحمٰن اور کندھے پر گولی لگنے سے شیر محمد شیرو شدید زخمی ہوگئے جنھیں وہاں موجود لوگوں نے رکشے میں سول اسپتال حیدرآباد پہنچایا تاہم جلیل الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جبکہ شیر محمد شیرو کو اسپتال میں امداد دی جارہی ہے۔

جلیل الرحمٰن کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا اور وہ ایم کیو ایم حیدرآباد زون کے سیکٹر ایچ میں جوائنٹ انچارج کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی حق پرست رکن صوبائی اسمبلی سید وسیم حسین اور ایم کیو ایم کے جوائنٹ زونل انچارج اور کارکنان و ذمہ داروں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی۔ سی ایم او ڈاکٹر ادریس کے مطابق جلیل الرحمان کو 4گولیاں لگی۔ جلیل الرحمٰن 2005ء میں یوسی 11 سے نائب ناظم منتخب ہوئے تھے جو 2009ء میں تعلقہ سٹی ناظم مقرر ہوئے۔ جلیل الرحمٰن کے 5 فرزند ہیں۔ واقعے کے بعد متاثرہ علاقے میں رات دیر تک کھلنے والی دکانیں بند کر دی گئیں۔

ایم پی اے وسیم حسین کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جلیل الرحمٰن کا قتل100 فیصد ٹارگٹ کلنگ ہے۔ صدر وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ حیدرآباد میں ہونے والے قتل کے واقعات کا نوٹس لیں۔ دریں اثنا رابطہ کمیٹی نے بھی جلیل الرحمن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی جلیل الرحمٰن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا انھوں نے کہا کہ جلیل الرحمن کا قتل گھناؤنی سازش ہے صدر، وزیراعظم اور وزیرداخلہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی سے قاصر ہیں تو وہ استعفیٰ دے دیں۔

انھوں نے کہا کہ حیدرآباد میں بوہری برادری و ہندو برادری کے افراد کے قاتلوں کو بھی گرفتار کیا جائے۔ قبل ازیں کینٹ پولیس اسٹیشن کی حدود میں بوہری بازار کے قریب موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے عسکری بینک کے سامنے فٹ پاتھ پر پیٹیس اور سموسے فروخت کرنے والوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں داودی بوہرا جماعت سے تعلق رکھنے والے شبیر اور مرتضی شدید زخمی ہو گئے جنھیں موقع پر موجود افراد نے سول اسپتال پہنچایا جہاں دونوں افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ واقعے کے بعد مسلح افراد موقعہ سے فرار ہو گئے جبکہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ بھائی پر فائرنگ کا سن کر آنے والے مرتضیٰ کے بھائی حاتم کو بھی سابقہ راحت سینیما کی گلی میں گولیاں مار کر زخمی کر دیا گیا۔ ڈی ایس پی کینٹ سید علی انور شاہ کا کہنا ہے کہ واقعہ کے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تفتیش کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔

مرنے والے شبیر اور مرتضی، ملکر سموسے اور پٹیس فروخت کیا کرتے تھے اور صدر میں رہائش پزیر تھے جبکہ مرتضی کا بھائی حاتم برہانی نگر، قاسم آباد کا رہائشی ہے جو جماعت خانے سے دکانوں پر ٹفن پہنچانے کے کام سے وابستہ ہے مرنے والے شبیر نے بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا جبکہ مرتضی نے بیوہ اور بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔ واقعہ کے اطلاع ملتے ہی بوہری بازار صدر اور برہانی نگر قاسم آباد سے داودی بوہرا جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موقع پر پہنچ گیے۔ ایس ایچ او کینٹ عبدالرزاق نے بتایا کہ دو موٹرسائیکل سوار افراد نے مقتولین سے سموسے دینے کا کہنا جیسے ہی وہ سموسے پیک کرنے لگا تو مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں شبیر اور مرتضیٰ جاں بحق ہو گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں