نیوزی لینڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شکست
سیریز میں پاکستانی کھلاڑی بیٹنگ ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے
لاہور:
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچوں کی سیریز ہار گئی۔ اس دورے میں پاکستانی ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی اور وہ پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ تھا۔ اس کے بعد کھیلے گئے دو ٹی ٹوئنٹی میچ بری طرح ہاری۔ یوں ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز ایک دو کے فرق سے ہاری گئی۔
تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں دو صفر سے شکست ہوئی، ایک میچ بارش کی نذر ہو گیا۔ اس سیریز میں پاکستانی کھلاڑی بیٹنگ ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے، انفرادی طور پر دو تین بلے بازوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن مجموعی طور پر بلے باز مشکل صورتحال میں اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کر سکے، اس طرح انفرادی طور پر ایک دو باؤلرز نے بھی بہتر کھیل پیش کیا لیکن کوئی بھی باؤلر میچ کے آخری اوورز میں وننگ اوور نہیں کر سکا۔ پہلا اور تیسرا ون ڈے میچ جیتا جاسکتا تھا لیکن ناقص منصوبہ بندی اور کھلاڑیوں کے غیر ذمے دارانہ کھیل کے باعث یہ میچ ہار دیے گئے۔
آخری ون ڈے میں چاروں پیسر بائیں بازو سے گیند کرانے والے تھے۔اگر رائٹ آرم پیسر کو شامل کر لیا جاتا تو شاید میچ کی صورت حال مختلف ہوتی۔ اچھے اوپنرکی کمی بھی شدت سے محسوس کی گئی۔فیلڈنگ پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، خصوصاً ٹی ٹوئنٹی میں ایک کیچ گرانے کی بھی بھاری قیمت چکانی پڑ جاتی ہے۔
بہر حال دورہ نیوزی لینڈ اس اعتبار سے اہم ہے کہ کھلاڑیوں کو اپنی خامیوں کا پتہ چلا ہے، اب ٹیم مینجمنٹ اور کوچ کو چاہیے کہ وہ کھلاڑیوں کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے کام کریں۔ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، شکست سے گھبرانے یا کھلاڑیوں پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کی جانی چاہیے۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچوں کی سیریز ہار گئی۔ اس دورے میں پاکستانی ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی اور وہ پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ تھا۔ اس کے بعد کھیلے گئے دو ٹی ٹوئنٹی میچ بری طرح ہاری۔ یوں ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز ایک دو کے فرق سے ہاری گئی۔
تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں دو صفر سے شکست ہوئی، ایک میچ بارش کی نذر ہو گیا۔ اس سیریز میں پاکستانی کھلاڑی بیٹنگ ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے، انفرادی طور پر دو تین بلے بازوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن مجموعی طور پر بلے باز مشکل صورتحال میں اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کر سکے، اس طرح انفرادی طور پر ایک دو باؤلرز نے بھی بہتر کھیل پیش کیا لیکن کوئی بھی باؤلر میچ کے آخری اوورز میں وننگ اوور نہیں کر سکا۔ پہلا اور تیسرا ون ڈے میچ جیتا جاسکتا تھا لیکن ناقص منصوبہ بندی اور کھلاڑیوں کے غیر ذمے دارانہ کھیل کے باعث یہ میچ ہار دیے گئے۔
آخری ون ڈے میں چاروں پیسر بائیں بازو سے گیند کرانے والے تھے۔اگر رائٹ آرم پیسر کو شامل کر لیا جاتا تو شاید میچ کی صورت حال مختلف ہوتی۔ اچھے اوپنرکی کمی بھی شدت سے محسوس کی گئی۔فیلڈنگ پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، خصوصاً ٹی ٹوئنٹی میں ایک کیچ گرانے کی بھی بھاری قیمت چکانی پڑ جاتی ہے۔
بہر حال دورہ نیوزی لینڈ اس اعتبار سے اہم ہے کہ کھلاڑیوں کو اپنی خامیوں کا پتہ چلا ہے، اب ٹیم مینجمنٹ اور کوچ کو چاہیے کہ وہ کھلاڑیوں کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے کام کریں۔ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، شکست سے گھبرانے یا کھلاڑیوں پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کی جانی چاہیے۔