آسٹریلوی ٹریفک پولیس ڈرائیوروں کو ’ رشوت‘ دینے لگی

چاروں ڈرائیوروں کو انعامی رقم کے حق داروں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔


غزالہ عامر February 02, 2016
چاروں ڈرائیوروں کو انعامی رقم کے حق داروں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ :فوٹو : فائل

ISLAMABAD: تیسری دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح پاکستانی پولیس بھی رشوت ستانی کے لیے مشہور ہے۔ بلاشبہ روزانہ لاکھوں شہری پولیس کی رشوت ستانی کا شکار ہوتے ہیں۔ تھانوں سے متعلق معمولی کام بھی بنا رشوت کے ہوجانا ممکن نہیں، چاہے وہ نوکری کے حصول کے لیے کیریکٹر سرٹیفکیٹ یا پھر شناختی کارڈ بنوانے کے لیے نادرا کی جانب سے جاری کیے گئے تصدیق نامے پر مہر ثبت کروانا ہی کیوں نہ ہو۔ ٹریفک پولیس کی رشوت خوری کے مناظر تو سرعام دیکھے جاسکتے ہیں۔ آپ کے پاس مکمل کاغذات موجود ہوں، ڈرائیونگ لائسنس ہو تب بھی پولیس اہل کار ' چائے پانی' لیے بغیر آپ کی جان نہیں چھوڑیں گے۔

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پولیس اہل کار آپ سے رشوت لینے کے بجائے قوانین کی پاسداری کرنے پر آپ کو انعام دے رہے ہوں؟ یقیناً پاکستانی شہریوں کے لیے یہ تصور کرنا بھی محال ہے۔ مگر آسٹریلیا میں پولیس نے ڈرائیوروں کو انعامی رقم دینے کی مہم شروع کررکھی ہے!

آسٹریلیا کے کیتھرائن میں محکمہ پولیس کی جانب سے ان ڈرائیوروں کو 300 ڈالر کی انعامی رقم دی جارہی ہے جو قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے ڈرائیونگ کے دوران شراب نوشی سے پرہیز کریں۔ گیارہ ہزار نفوس پر مشتمل کیتھرائن شمالی آسٹریلیا میں ایک دورافتادہ قصبہ ہے۔ قصبے کے ڈرائیوروں میں شراب کے نشے میں مد ہوش ہوکر گاڑی چلانے کی شرح تشویش ناک حد تک بلند ہے۔

مسلسل ہونے والے چالان بھی جب انھیں نشے کے زیراثر ڈرائیونگ کرنے سے باز نہ رکھ سکے تو پولیس ڈیپارٹمنٹ نے انھیں قانون کی پاسداری کی جانب راغب کرنے کے لیے انعامی اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس اسکیم کے تحت پولیس اہل کار قصبے کی حدود میں کہیں بھی اور کسی بھی لمحے گاڑیوں کو روک کر ڈرائیوروں کے خون کا ٹیسٹ لیتے ہیں۔ جس کے خون میں الکحل کی شرح صفر پائی جائے اسے انعامی رقم کا حق دار منتخب کرلیا جاتا ہے۔ ماہِ رواں میں اب تک صرف چار ڈرائیور پورے ہوش وحواس میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے پائے گئے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قصبے میں مہ نوشی کا رجحان کس قدر بڑھ چکا ہے۔

چاروں ڈرائیوروں کو انعامی رقم کے حق داروں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ انھیں فروری کے آخری روز ہونے والی تقریب میں انعامی رقم دی جائے گی۔ انعامی اسکیم کو پولیس کی جانب سے Operation Sober Streets کا نام دیا گیا ہے۔ کیتھرائن کی قائم مقام سینیئر سارجنٹ میا والٹن کا کہنا ہے کہ قصبے کے باشندوں کی نشے کے زیراثر گاڑیاں چلانے کی عادت پولیس کے دردِ سر بن گئی ہے۔ اگر انعامی اسکیم کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تو پھر اس کا دورانیہ بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں