جنوری میں مہنگائی کی شرح33فیصد سے تجاوز کرگئی
جنوری 2016 میں افراط زر کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا، اعدادوشمار
KARACHI:
پاکستان میں گزشتہ ماہ صارف قیمتوں کے اشاریے (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی کی سال بہ سال شرح 3.2 فیصد سے بڑھ کر 3.32 فیصد ہوگئی۔
بیوروشماریات (پی بی ایس) سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2016 میں افراط زر کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دسمبر 2015 میں ماہانہ افراط زر میں 0.6 فیصد کی کمی ہوئی تھی، گزشتہ ماہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم ماہانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد کمی ہوئی، جنوری میں جلد تلف ہونے والی اشیائے خوراک کی قیمتیں ماہانہ بنیادوں پر 0.46 اور سالانہ بنیادوں پر 1.73 فیصد بڑھ گئیں ۔
تاہم جلدتلف نہ ہونے والی غذائی اشیا کی قیمتیں دسمبر 2015 کے مقابلے میں 0.72 فیصد کم مگر جنوری2015 کے مقابلے میں 1.21 فیصد بڑھ گئیں، گزشتہ ماہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں سال بہ سال 3.9 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 0.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پی بی ایس کے مطابق اشیائے خوراک اورتوانائی کے بغیر کور انفلیشن کے ریٹ میں گزشتہ ماہ 4.63 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ہوا۔
بیورو شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ (جولائی تاجنوری) کے دوران سی پی آئی بیسڈ افراط زر کی شرح اوسطاً 2.26 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 5.77 فیصد رہی جبکہ حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) پرمبنی افراط زر کی شرح ان 7ماہ میں0.65 فیصد اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوٹی آئی) بیسڈ انفلیشن شرح منفی2.02 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں بالترتیب 3.14اور1.48 فیصد تھی۔
بیورو شماریات کے مطابق دسمبر 2015 کے مقابلے میں جنوری 2016 میں چینی، تازہ پھل، چکن، دال ماش، چائے کی پتی، مچھلی، دال چنا اور خشک میوے مہنگے جبکہ ٹماٹر، آلو، پیاز، سبزیاں، انڈے اور کھانے کاتیل سستا ہوا۔
جبکہ دیگر اشیا میں واٹرسپلائی چارجز، ہاؤس رینٹ، موٹروہیکل، دوپٹہ، میرج ہال چارجز اور جلانے کی لکڑی کی قیمتیں مہنگی ہوئیں جبکہ مٹی کے تیل کے نرخ کم ہوئے جبکہ سالانہ بنیادوں پر جنوری میں پیاز، دال ماش، دال چنا، بیسن، چائے کی پتی، سگریٹس، کابلی چنا، بیٹل لیوز و نٹس، سیل، گیس چارجز، تعلیمی اخراجات، تعمیراتی اجرتیں اور اونی ریڈی میڈگارمنٹس اور ٹیلرنگ چارجز میں اضافہ جبکہ آلو، ٹماٹر، چاول، پکانے کے تیل، انڈے، ویجیٹیبل گھی، ویجیٹیبل، مٹی کے تیل اور موٹر فیول کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
پاکستان میں گزشتہ ماہ صارف قیمتوں کے اشاریے (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی کی سال بہ سال شرح 3.2 فیصد سے بڑھ کر 3.32 فیصد ہوگئی۔
بیوروشماریات (پی بی ایس) سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2016 میں افراط زر کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دسمبر 2015 میں ماہانہ افراط زر میں 0.6 فیصد کی کمی ہوئی تھی، گزشتہ ماہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم ماہانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد کمی ہوئی، جنوری میں جلد تلف ہونے والی اشیائے خوراک کی قیمتیں ماہانہ بنیادوں پر 0.46 اور سالانہ بنیادوں پر 1.73 فیصد بڑھ گئیں ۔
تاہم جلدتلف نہ ہونے والی غذائی اشیا کی قیمتیں دسمبر 2015 کے مقابلے میں 0.72 فیصد کم مگر جنوری2015 کے مقابلے میں 1.21 فیصد بڑھ گئیں، گزشتہ ماہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں سال بہ سال 3.9 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 0.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پی بی ایس کے مطابق اشیائے خوراک اورتوانائی کے بغیر کور انفلیشن کے ریٹ میں گزشتہ ماہ 4.63 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ہوا۔
بیورو شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ (جولائی تاجنوری) کے دوران سی پی آئی بیسڈ افراط زر کی شرح اوسطاً 2.26 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 5.77 فیصد رہی جبکہ حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) پرمبنی افراط زر کی شرح ان 7ماہ میں0.65 فیصد اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوٹی آئی) بیسڈ انفلیشن شرح منفی2.02 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں بالترتیب 3.14اور1.48 فیصد تھی۔
بیورو شماریات کے مطابق دسمبر 2015 کے مقابلے میں جنوری 2016 میں چینی، تازہ پھل، چکن، دال ماش، چائے کی پتی، مچھلی، دال چنا اور خشک میوے مہنگے جبکہ ٹماٹر، آلو، پیاز، سبزیاں، انڈے اور کھانے کاتیل سستا ہوا۔
جبکہ دیگر اشیا میں واٹرسپلائی چارجز، ہاؤس رینٹ، موٹروہیکل، دوپٹہ، میرج ہال چارجز اور جلانے کی لکڑی کی قیمتیں مہنگی ہوئیں جبکہ مٹی کے تیل کے نرخ کم ہوئے جبکہ سالانہ بنیادوں پر جنوری میں پیاز، دال ماش، دال چنا، بیسن، چائے کی پتی، سگریٹس، کابلی چنا، بیٹل لیوز و نٹس، سیل، گیس چارجز، تعلیمی اخراجات، تعمیراتی اجرتیں اور اونی ریڈی میڈگارمنٹس اور ٹیلرنگ چارجز میں اضافہ جبکہ آلو، ٹماٹر، چاول، پکانے کے تیل، انڈے، ویجیٹیبل گھی، ویجیٹیبل، مٹی کے تیل اور موٹر فیول کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔