سود کی شرح میں استحکام حصص مارکیٹ میں کھل کر خریداری سے580 پوائنٹس کا اضافہ
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت5.02 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر13 کروڑ43 لاکھ52 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے
ISLAMABAD:
نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں استحکام سے شعبہ بینکاری میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 31300، 31400، 31500، 31600، 31700 اور31800 کی 6 حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، تیزی کے سبب61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں75 ارب9 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح میں توقعات کے برعکس اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ آئندہ 2 ماہ بعد بھی مانیٹری پالیسی کے تحت سود کی شرح میں کمی نہیں کی جائے گی جس کی وجہ سے انہوں نے بینکنگ سیکٹر کے حصص میں کھل کر سرمایہ کاری کی، یہی وجہ ہے کہ ایچ بی ایل اور یو بی ایل کے حصص اپرلاک پر بند ہوئے، اسی طرح اینگروکارپوریشن، داؤد ہرکولیس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے حصص میں بھی ترجیحی بنیادوں پر سرمایہ کاری کی گئی ۔
جس سے مارکیٹ کا مورال تیزی کی جانب گامزن ہوا،کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس579.55 پوائنٹس کے اضافے سے 31878.15 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 401.07 پوائنٹس بڑھ کر 18580.20 ، کے ایم آئی30 انڈیکس 654.14 پوائنٹس کے اضافے سے 54489.35 اور آل شیئراسلامک انڈیکس149.29 پوائنٹس بڑھ کر 15145.88 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت5.02 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر13 کروڑ43 لاکھ52 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار335 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 204 کے بھاؤ میں اضافہ، 107 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ہائی نون لیب کے بھاؤ23.45 روپے بڑھ کر 525.86 روپے اور ایبٹ لیب کے بھاؤ22.46 روپے بڑھ کر632.46 روپے ہو گئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھاؤ290 روپے کم ہوکر5800 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ98.89 روپے کم ہوکر3301.11 روپے ہوگئے۔
نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں استحکام سے شعبہ بینکاری میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 31300، 31400، 31500، 31600، 31700 اور31800 کی 6 حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، تیزی کے سبب61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں75 ارب9 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح میں توقعات کے برعکس اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ آئندہ 2 ماہ بعد بھی مانیٹری پالیسی کے تحت سود کی شرح میں کمی نہیں کی جائے گی جس کی وجہ سے انہوں نے بینکنگ سیکٹر کے حصص میں کھل کر سرمایہ کاری کی، یہی وجہ ہے کہ ایچ بی ایل اور یو بی ایل کے حصص اپرلاک پر بند ہوئے، اسی طرح اینگروکارپوریشن، داؤد ہرکولیس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے حصص میں بھی ترجیحی بنیادوں پر سرمایہ کاری کی گئی ۔
جس سے مارکیٹ کا مورال تیزی کی جانب گامزن ہوا،کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس579.55 پوائنٹس کے اضافے سے 31878.15 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 401.07 پوائنٹس بڑھ کر 18580.20 ، کے ایم آئی30 انڈیکس 654.14 پوائنٹس کے اضافے سے 54489.35 اور آل شیئراسلامک انڈیکس149.29 پوائنٹس بڑھ کر 15145.88 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت5.02 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر13 کروڑ43 لاکھ52 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار335 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 204 کے بھاؤ میں اضافہ، 107 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ہائی نون لیب کے بھاؤ23.45 روپے بڑھ کر 525.86 روپے اور ایبٹ لیب کے بھاؤ22.46 روپے بڑھ کر632.46 روپے ہو گئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھاؤ290 روپے کم ہوکر5800 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ98.89 روپے کم ہوکر3301.11 روپے ہوگئے۔