احتجاج اورہڑتالوں کو ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے نہیں دیں گے وزیراعظم

ترقیاتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے صرف سیاست کررہے ہیں، وزیراعظم کا ساہیوال میں تقریب سے خطاب


ویب ڈیسک February 02, 2016
ترقیاتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے صرف سیاست کررہے ہیں، وزیراعظم کا ساہیوال میں تقریب سے خطاب، فوٹو؛ پی آئی ڈی

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی کو دھرنے نے متاثر کیا، ایک طرف ترقی ہے اور دوسری جانب احتجاج اور ہڑتالیں تاہم موجودہ منصوبوں میں تاخیرکی کوئی گنجائش نہیں اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔



ساہیوال میں بجلی کے منصوبے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر دھرنا نہ ہوتا تو کئی منصوبے مکمل کرچکے ہوتے لیکن ترقیاتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے صرف سیاست کررہے ہیں، ایک طرف ترقی کا سفر ہے تودوسری جانب احتجاج اورہڑتالیں تاہم موجودہ منصوبوں میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی روایت قائم ہورہی ہیں اور ترقیاتی منصوبے بروقت اورکم لاگت میں لگ رہے ہیں، چارسال میں مکمل ہونے والے منصوبے اب 2 سال میں مکمل ہورہے ہیں، تربیلااورمنگلا ڈیم کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہورہا ہے، واسوڈیم اوردیامربھاشا ڈیم پربہت تیزرفتاری سے کام جاری ہے جب کہ پنجاب، تھر، کراچی اورگلگت بلتستان کے منصوبوں کی تکمیل یکساں دلچسپی سے کررہے ہیں۔



وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کے بحران پرتوجہ نہیں دی، پچھلے دورمیں پاکستان بجلی بھارت کو فروخت کرنے کے حوالے سے غورکررہا تھا، موجودہ حکومت پالیسیوں میں شفافیت پریقین رکھتی ہے اور،ہمارے منصوبوں میں شفافیت کی تعریف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں سے صرف مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو بجلی نہیں ملے گی بلکہ سارے پاکستان کو ملے گی، یہ صرف (ن) لیگ کا منصوبہ نہیں بلکہ پوری قوم کا منصوبہ ہے،لاہورموٹروے منصوبے کی مخالفت کرنے والے وہی لوگ تھے جوآج اس پرسفرکرتے ہیں اورمنصوبے کی تعریفیں کرتے ہیں۔



وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 3600 میگاواٹ بجلی کے منصوبے 2018 سے پہلے مکمل ہوجائیں گے، ونڈ پاور پلانٹ سے 1700 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، دیامر بھاشا ڈیم سے 4500 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی، داسو منصوبہ 4320 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا، منصوبوں کی تکمیل سے توانائی کا بحران ختم ہوجائے گا۔





دوسری جانب ساہیوال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لازمی سروس ایکٹ بھٹو، ضیاء اور پھر پیپلزپارٹی دور میں بھی نافذ کیا گیا جو ہم نے بھی تمام آپشنز کے استعمال اور مذاکرات کے بعد نافذ کیا جب کہ ایکٹ کو 1976 میں ذوالفقار بھٹو نے بھی نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور سیاسی جماعتیں بحران کی پشت پناہی کررہی ہیں لہٰذا اپوزیشن قومی نوعیت کے ایشو پر سیاست نہ کرے۔



وزیراعظم نے کہا کہ فلائٹس آپریشن کے لیے متبادل انتظامات کرلیے، پی آئی اے ملازمین احتجاج ریکارڈ کرائیں مگر ہم فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا، صورتحال برداشت نہیں، ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو فارغ کردیا جائے گا جب کہ ہڑتال کرنے والے ایک سال کے لیے جیل بھی جاسکتے ہیں۔



وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایکشن کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے مذاکرات کرے کیونکہ ہڑتال سے ادارے کو 50 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے جب کہ حکومت ادارے کا نقصان اور ملک کی بدنامی برداشت نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔