انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ روبوٹ کی مدد سے مرگی کا کامیاب آپریشن
روبوٹ کے ذریعے دماغ میں مرگی کی وجہ بننے والے حصے کی نشاندہی کی گئی جسے بعد میں ڈاکٹروں نے کاٹ کر الگ کردیا۔
لاہور:
برطانیہ میں 15 سالہ نوجوان کو مرگی کے دورے پڑتے تھے تاہم اب ایک روبوٹ کی مدد سے اس کے دماغ میں مرگی پیدا کرنے والے حصے کو الگ کرکے اس مرض کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا گیا۔
انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی روبوٹ نے انتہائی حساس اور باریک الیکٹروڈ دماغ میں داخل کرکے اس کی گہرائی میں موجود مرگی کے مرکز کو درست طور پر شناخت کیا اور اس کے بعد سرجن نے آپریشن کے ذریعے اسے نکال باہر کیا ۔ برسٹل رائل ہاسپٹل فور چلڈرن میں موجود 5 کروڑ روپے سے زائد رقم کے حساس نیورو روبوٹ کی مدد سے نوجوان کا کامیاب علاج کیا گیا اور دماغی پرت کا ایک معمولی ٹکڑا کاٹا گیا جو دوروں کی وجہ بن رہا تھا۔
نوجوان 7 سال کی عمر سے مرگی کا شکار تھا اور روایتی سرجری کے تمام طریقے ناکام ہونے پر ایک روبوٹ سے مدد لی گئی جس نے اس کے دماغ کی گہرائیوں میں موجود مرگی پیدا کرنےوالے حصے کی نشاندہی کی۔ روبوٹ نے ایک ملی میٹر سے بھی کم درستگی سے دماغ میں مرگی کی وجہ بننے والی جگہ کی نشاندہی کی اور یہ عمل بہت درستگی اور بے ضرر ثابت ہوا جس میں کھوپڑی میں بہت چھوٹے سوراخ کرکے اندر الیکٹروڈ داخل کیے گئے تھے جسے مرگی کے علاج میں اکیسویں صدی کا ایک انقلابی طریقہ بیان کیا جارہا ہے جب کہ اس عمل میں دماغ کے مختلف اسکین بھی کیے گئے۔
برطانیہ میں 15 سالہ نوجوان کو مرگی کے دورے پڑتے تھے تاہم اب ایک روبوٹ کی مدد سے اس کے دماغ میں مرگی پیدا کرنے والے حصے کو الگ کرکے اس مرض کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا گیا۔
انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی روبوٹ نے انتہائی حساس اور باریک الیکٹروڈ دماغ میں داخل کرکے اس کی گہرائی میں موجود مرگی کے مرکز کو درست طور پر شناخت کیا اور اس کے بعد سرجن نے آپریشن کے ذریعے اسے نکال باہر کیا ۔ برسٹل رائل ہاسپٹل فور چلڈرن میں موجود 5 کروڑ روپے سے زائد رقم کے حساس نیورو روبوٹ کی مدد سے نوجوان کا کامیاب علاج کیا گیا اور دماغی پرت کا ایک معمولی ٹکڑا کاٹا گیا جو دوروں کی وجہ بن رہا تھا۔
نوجوان 7 سال کی عمر سے مرگی کا شکار تھا اور روایتی سرجری کے تمام طریقے ناکام ہونے پر ایک روبوٹ سے مدد لی گئی جس نے اس کے دماغ کی گہرائیوں میں موجود مرگی پیدا کرنےوالے حصے کی نشاندہی کی۔ روبوٹ نے ایک ملی میٹر سے بھی کم درستگی سے دماغ میں مرگی کی وجہ بننے والی جگہ کی نشاندہی کی اور یہ عمل بہت درستگی اور بے ضرر ثابت ہوا جس میں کھوپڑی میں بہت چھوٹے سوراخ کرکے اندر الیکٹروڈ داخل کیے گئے تھے جسے مرگی کے علاج میں اکیسویں صدی کا ایک انقلابی طریقہ بیان کیا جارہا ہے جب کہ اس عمل میں دماغ کے مختلف اسکین بھی کیے گئے۔