مصر کی عدالت نے اخوان المسلمون کے 149 کارکنوں کی سزائے موت روک دی

عدالتی سماعت پر عالمی سطح پر تنقید کے بعد کیسز کی دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

عدالتی سماعت پر عالمی سطح پر تنقید کے بعد کیسز کی دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فوٹو فائل

مصر کی مقامی عدالت نے بم دھماکوں اور پولیس پر حملوں کے الزام میں گرفتار سابق مصری صدر کے حامی اور اخوان المسلمون کے 149 کارکنوں کی سزائے موت معطل کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قاہرہ کی عدالت نے سابق مصری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد احتجاج کرنے کی پاداش میں گرفتار 149 افراد کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ان کے مقدمے کی دوبارہ سے سماعت کی جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ان 149 افراد میں سے 37 افراد کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی تاہم وہ لوگ دوبارہ سماعت میں عدالت میں آئیں گے۔


عدالت کی جانب سے جن افراد کی سزا معطل کی گئی انہیں 14 اگست 2013 میں مرسی حکومت کے خاتمے پر احتجاج کے دوران بم دھماکوں اور 13 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اب عدالت نے دوبارہ سماعت کا حکم دے دیا ہے جب کہ عدالتی سماعت پر ملکی اور عالمی سطح پر سخت تنقید کی گئی تھی اور جانبداری الزام بھی لگایا گیا تھا۔ گزشتہ دنوں میں عدالتوں نے ایسی کئی موت کی سزاؤں کو معطل کیا ہے جس سے اخوان المسلمون کے کارکن موت کی سزا سے بچ گئے جب کہ حکومت ان فیصلوں سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔

واضح رہے کہ 2013 میں فوج نے صرف ایک سال میں ہی ملک کے پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کرلیا تھا جب کہ ملک بھر میں اس کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ 700 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
Load Next Story