بچت پالیسی چارٹرڈ فلائٹ کا پاکستانی ارادہ ختم

بھارت سے براہ راست گوہاٹی اور شیلونگ جانے کی اجازت لینے کا کوئی فائدہ نہ ہوا


Sports Desk February 04, 2016
بھارت سے براہ راست گوہاٹی اور شیلونگ جانے کی اجازت لینے کا کوئی فائدہ نہ ہوا فوٹو: فائل

پاکستان نے ساف گیمز کے لیے تمام ایتھلیٹس کو چارٹرڈ طیارے پر براہ راست گوہاٹی اور شیلونگ بھیجنے کا ارادہ ترک کردیا، عمومی طور پر پاکستانی شہری بھارت میں دہلی اور ممبئی کے فضائی راستے سے داخل ہوتے ہیں تاہم اس کیلیے ابتدائی طور پر بھارتی حکومت سے خصوصی طور پر منظوری حاصل کی گئی تھی۔

ایسے میں پاکستانی حکومت کو400 سے زائد ارکان پر مشتمل دستے میں شریک تمام افراد کو یومیہ30 ڈالر الاؤنس دینا پڑتا، لہٰذا بچت کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اب ایتھلیٹس کو ان کے ایونٹس سے 1،2 دن قبل بھارت بھیجنے کا منصوبہ بنالیاگیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک ماہ قبل پاکستانی اسپورٹس آفیشلز نے بھارتی حکومت سے درخواست کی تھی کہ انھیں اپنے ایتھلیٹس کو ساف گیمز کے میزبان شہروں گوہاٹی اور شیلونگ میں چارٹرڈ طیارے سے براہ راست لے جانے کی اجازت دے دی جائے۔

عمومی طور پر پاکستانی شہری بھارت میں دہلی اور ممبئی کے فضائی راستوں سے داخل ہوسکتے ہیں، ابتدا میں پاکستانی حکام کو دہلی سے بذریعہ سڑک اپنے ایتھلیٹس کو شمال مشرقی شہروں گوہاٹی اور شیلونگ بھیجے جانے پر سیکیورٹی خدشات تھے، جس پر بھارتی حکومت نے تمام ایتھلیٹس کو 2 چارٹرڈ فلائٹس سے ان دونوں شہروں میں بھجوانے کی اجازت دے دی تھی،پاکستان نے اپنا ارادہ ترک کرتے ہوئے اب ایتھلیٹس کو ٹکڑوں کی صورت میں دہلی بھجوانے کا منصوبہ بنایا ہے، پاکستان ساؤتھ ایشین گیمز میں شرکت کیلیے 471 رکنی دستہ بھیجے گا۔

بھارتی اسپورٹس سیکریٹری راجیو یادیو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2 چارٹرڈ فلائٹس سے تمام ایتھلیٹس کو بھارت بھیجنے کی صورت میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو اپنے پلیئرز اور آفیشلز کو 30 امریکی ڈالر یومیہ الاؤنس دینا پڑتا جو ان کی رہائش کی مد میں استعمال ہوتے ، ان میں سے بہت سے ایتھلیٹس کے ایونٹس گیمز کے شروع اور کچھ کے اختتام پر ہیں، اس لیے پاکستانی حکام نے اس منصوبے کو چھوڑ کر اب ٹکڑوں میں ایتھلیٹس کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، اب وہ بھی دیگر ممالک کے ایتھلیٹس کی طرح دہلی سے مقامی فلائٹس لے کر میزبان شہروں تک جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں