کشمیرکے بغیر پاکستان مکمل نہیںایکسپریس میڈیا گروپ کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار
سیمینار کی میزبانی کے فرائض ’ایکسپریس‘ کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے۔
پاکستان اورآزادکشمیرکی سیاسی قیادت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرنے اور کشمیری قوم کو حق خودارادیت دلانے کے لیے بین الاقوامی فورمزپر بھرپور آواز بلندکرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔
کشمیرکے بغیر پاکستان مکمل نہیں، مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ سمیت تمام اقوام عالم تسلیم کرتی اور اس کاحل چاہتی ہیں، بھارتی حکمرانوں نے بھی اب اس حقیقت کوتسلیم کیاہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر ہندوستان نہ تو ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے، بھارت اور پاکستان کی حکومتیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے جامع مذاکرات شروع کرنے پرآمادہ ہیں لیکن ہمیشہ عین وقت پر نادیدہ قوتیں پٹھان کوٹ جیسے واقعات کی صورت میں ان مذاکرات اور امن کی کوششوںکو ناکام بنا دیتی ہیں اور ہم پھر 1947کی پوزیشن پر آجاتے ہیں، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین ہزاروں اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن کشمیرکے معاملے پر تمام سیاسی پارٹیاں اور پاکستانی قوم متحد ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید، قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین وجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن، جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم خان، سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردارعتیق احمد خان، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمدخان اور آزادکشمیرکے وزیربلدیات و بہبودآبادی عبدالماجدخان نے 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کے زیر اہتمام 'یکجہتی کشمیر سیمینار' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کی میزبانی کے فرائض 'ایکسپریس' کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے۔
وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اقوام متحدہ سمیت تمام اقوام عالم تسلیم کرتی ہیں مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی مرضی اورخواہشات کے مطابق حل کیاجائے، اس حقیقت کو ہندوستان کی سیاسی قیادت نے بھی تسلیم کیا ہے اور وہ یہ بات سوچنے پر مجبور ہوئی ہے، اسی سوچ نے ہندوستان کے حکمرانوں کو پیروں پر چل کر لاہور آنے پر مجبور کیا اور انھوں نے مسئلہ کشمیرکاکوئی منطقی حل نکالنے پرآمادگی کا اظہار بھی کیا، اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ مسئلہ کشمیر حل کے قریب پہنچ چکا تھا تاہم آخری لمحات میں چند نادیدہ طاقتوں نے ایسی کاری ضربیں لگائیں کہ تمام کوششیں ناکام ہوئیں اور مسئلہ پھر اسی سطح پر پہنچ گیا جہاں 1947 میں تھا۔
اس بار بھی پاکستان اور ہندوستان کی حکومتیں مسئلہ کشمیرکے حل کیلیے جامع مذاکرات شروع کرنے پرتیار ہوگئیں اور تیاریاں شروع کردی گئی تھیں کہ اچانک پٹھان کوٹ کا واقعہ پیش آیا جس کی آڑ میں مسئلہ پس پشت ڈالاگیا، اقوام عالم بھی مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہیں لیکن دہشت گردی کے واقعات کے باعث ہر بار یہ معاملہ دب جاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی حکمراں، سیاسی جماعتیں اور پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر یہ مسئلہ اجاگر کیا جاچکاہے، 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم کشمیری بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد کی تائید کرتے ہیں، یوم یکجہتی کشمیر کو سرکاری طور پر منانے کا کریڈٹ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اور نواز شریف کوجاتاہے، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین ہزاروں اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن کشمیر کے معاملہ پر تمام پارٹیاں اور پاکستانی قوم متحد ہے۔
انھوں نے مسئلہ کشمیرجیسے اہم قومی اور بین الاقوامی ایشوپرسیمینار کا انعقاد کرنے پر ایکسپریس میڈیا گروپ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس بار بھی سب سے پہلے اس اہم ایشو پرسیمینار کا انعقاد کرکے ایکسپریس میڈیا گروپ نے اپنی روایات کوقائم رکھا ہے جو خوش آئند بات ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا واحد اور صحیح حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور مسئلہ کشمیر کو ہونا چاہیے، پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دنیا کا نقشہ تبدیل ہو رہا ہے، دنیا کے طاقتور ممالک کی حکمت بھی تبدیل ہورہی ہے، دشمن دوست اور دوست دشمن بن گئے ہیں۔ عراق، افغانستان، مصر، تیونس، الجزائر، یمن، افریقا، صومالیہ ان تمام ممالک میں جنگ کے نئے نئے نام اور شکلیں متعارف ہورہی ہیں، مغربی ممالک نے پاکستان کو ایسی صورت حال میں مبتلا کردیا ہے کہ ہم کشمیر کو بھول جائیں اور دنیا میں آزادیوں کے لیے جدوجہد ختم ہوجائے، امریکا کی پالیسی ہے کہ دنیا کی معیشت، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق، عالمی مالیاتی ادارے اور ترقیاتی معیشت کا لیور ان کے ہاتھ میں ہی رہے۔
چین پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبوں پرکام کررہا ہے جبکہ اس سلسلے میںامریکا اور بھارت اپنے مفادات کے لیے غور وفکر کر رہے ہیں، مجھے اعتراف ہے ہماری پالیسی بنانے کے لیے مضبوط ادارے اور تھنک ٹینک موجود ہیں، وہ موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں تاہم ہمیں اپنی حکمت عملی واضح کرنا ہوگی، ہمیں اپنی داخلی اور خارجی پالیسیوں کے حوالے سے سوچنا ہوگا، دیکھنا ہوگا، بھارت مقبوضہ کشمیر میںایسے اقدامات کررہاہے کہ مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل ہو، پاکستان کو ایسی صورت حال میں سوچنا ہوگا، پاکستان کو جمہوری لحاظ سے مضبوط کیے بغیر ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں بھارت کا سامنا نہیں کرسکتے، اس لیے پہلے ہمیں پاکستان کو جمہوری لحاظ سے محفوظ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال میں حکومت پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا ۔
جس کو ہم سراہتے ہیں لیکن اس سے پہلے حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیتی تو بہتر ہوتا، ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اگر ہم نے اپنی پالیسی موجودہ حالات کے پیش نظر رکھتے ہوئے بہترانداز میںبنانا ہے تو پھر مسئلے کے حل کے حوالے سے طریقہ کار، پاکستانیوں کے نقطہ نظر اور یکساں موقف طے کرنے کے لیے اسے پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کرنا ہوگا، اگر اس میں حساس مسائل کا اندیشہ ہے تو ان کیمرا اجلاس بھی بلایاجاسکتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ 5 فروری کو ہم صرف یوم یکجہتی کشمیر ہی نہیں مناتے بلکہ کشمیری عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم سال کے 12 مہینے ان کے ساتھ ہیں اور انھیںآزادی سے ہم کنار کرائیںگے۔ سراج الحق نے کہاکہ ایکسپریس میڈیا گروپ کا شکریہ ادا کرنا ہم سب پر لازم اور واجب ہوچکاہے کیونکہ اس نے یوم یکجہتی کشمیر کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کرکے ہم سب کو یہاں ایک فورم پر اکٹھا کرلیا ہے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اہل پاکستان اور اہل اسلام کا مسئلہ ہے، اگر اس مسئلے کا کوئی منطقی حل تلاش نہ کیا گیا تو اگلی باری پاکستان ہی کی ہوگی، مسئلے کا منطقی حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ جہاں انڈیا کی ہٹ دھرمی اور فوجی طاقت کا استعمال ہے وہیں دوسری طرف کشمیریوں کے وکیل پاکستان کی مجہول پالیسیاں ہیں جو ہندوستان کی جانب کبھی دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے، کبھی تجارت، کبھی فنکاروں کے تبادلے اور کبھی کسی اور بہانے سے ان کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے، مجھے تو یہ ڈر لگتا ہے کہیں کشمیری قوم کی طرف سے ہم پر ان کا مقدمہ صحیح انداز میں نہ لڑنے پرغداری کا الزام نہ لگ جائے۔
افسوس ہے پاکستان کی حالیہ تاریخ میں آج تک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا حالانکہ کشمیری قوم کی نظریں پاکستان اور پاکستانی قوم پر مورکوز ہیں، ہر کشمیری شہید کے لہو سے یہ آواز آتی ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان اور ہر شہید باپ اپنے بیٹے کو اسی نعرے کا درس اور وصیت کرتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک پاکستان 5 دریاؤں اور چند پہاڑوں پر مشتمل ملک کا نام نہیں بلکہ ایک نظریہ اور فکر کا نام ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے حالیہ حکمرانوں نے پاکستان کو ایک لبرل اور سیکولر ملک بنانے کا اعلان کیا ہے، وہ اس اعلان سے اپنے مغربی آقاؤں کو تو خوش کرسکتے ہیں اور اپنے اقتدار میں چند روز اضافہ کرسکتے ہیں لیکن ان کا یہ نعرہ لاکھوں کشمیری شہیدوں کے لہو اور غازیوں کی قربانیوں کے ساتھ بے وفائی ہے۔ جب بھی ہندوستان میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے الزام پاکستان پر لگتا ہے، پٹھان کوٹ واقعے میں بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایاگیا اور ہمارے حکمرانوں نے اس الزام کو تسلیم کرتے ہوئے انکوائری کرائی، مساجداور مدارس پر چھاپے مارے گئے، حکمراں بتائیں آپ پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا ہندوستان کے؟ آپ انکوائری کرانا چاہتے ہیں تو چارسدہ واقعے کی کرائیں، کامرہ اور دیگر واقعات کی کرائیں۔
انھوںنے کہاکہ آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ وادی کے مہاجرین کے الاؤنسز بڑھائے جائیں۔ خطہ کشمیر کی تقسیم سے اجتناب کیا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہاکہ کشمیر کاز کو مزید اجاگر کرنے کیلیے میڈیا میں اس طرح کے سمینارز کا انعقاد کرنا ہوگا، ہم اس سے بہتر انداز میں تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھاسکتے ہیں، ہم گلے سے اوپر بات کرتے ہیں عملی طور پر اظہار نہیں کرتے، ہم سب کو اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا ہوگا، کشمیریوں کی مدد کرنی ہے تو پہلے پاکستان کو مضبوط بنانا ہوگا، ملک میں سیاسی جھگڑوں اور فرقہ واریت سے ملک کمزر اور کشمیر کاز کو نقصان ہوگا۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا گزشتہ کئی سال سے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کانفرنس کا انعقاد کرنے پر ایکسپریس میڈیا گروپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان میںکشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لیے ابتدا جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کی۔
اس کے بعد گزشتہ کئی سال سے تمام سیاسی جماعتیں مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، وزیر اعظم نوازشریف نے حال ہی میں اقوا م متحدہ میں اپنے خطاب میں کہاکہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں، مسئلے کے حل کے لیے کوئی یک طرفہ ایجنڈا قابل قبول نہیں ہوگا، تمام سیاسی جماعتیں آزادکشمیرمیںمہاجرکیمپوںکادورہ کریں، وفاقی حکومت حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور شبیر شاہ کو پاکستان آنے کی دعوت دے۔ علی محمد خان نے کہاکہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریاں کا کہنا تھا پاکستان اسرائیل کا نظریاتی جواب ہے اور ہمیں بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ختم کرنا ہے کیونکہ یہ بھارت سے ٹوٹ کر بنا ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ کیا آج ہمیں دشمنوں کی پہچان ہے؟
ہمیں پاکستان کو مضبوط بنانا ہوگا، مضبوط پاکستان کی بنیاد پر ہی کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑسکتے ہیں، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جنگ پاکستان لڑے گا، ہمارا یقین کامل ہے کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔ عبدالماجد خان نے کہاکہ کشمیری قوم گزشتہ 67 سال سے حق خود ارادیت کے لیے پرامن جدوجہدکررہی ہے لیکن جہموریت کا نام نہاد دعوے دار بھارت ان کی جدوجہد کو طاقت کے زور پر دبانا اور انھیںآزادی سے محروم رکھناچاہتاہے، کشمیری قوم کا ایک ہی نعرہ ہے کشمیر بنے گا پاکستان، یہ نعرہ ہم نے قیام پاکستان سے قبل 1932 میںلگایا تھا، پاکستان کشمیریوں کا قبلہ اول کے بعد دوسرا قبلہ ہے، ہمارے قائد نے کہا تھاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، بہت جلد کشمیر کو آزادی نصیب ہوگی اور پاکستان کی تکمیل کا خواب پورا ہوگا، ایکسپریس میڈیا گروپ سمیت پاکستان قوم کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیرمنانے سے دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے پاکستانی قوم کا دل اپنی کشمیری بھائیوں کیلیے دھڑکتاہے۔
کشمیرکے بغیر پاکستان مکمل نہیں، مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ سمیت تمام اقوام عالم تسلیم کرتی اور اس کاحل چاہتی ہیں، بھارتی حکمرانوں نے بھی اب اس حقیقت کوتسلیم کیاہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر ہندوستان نہ تو ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے، بھارت اور پاکستان کی حکومتیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے جامع مذاکرات شروع کرنے پرآمادہ ہیں لیکن ہمیشہ عین وقت پر نادیدہ قوتیں پٹھان کوٹ جیسے واقعات کی صورت میں ان مذاکرات اور امن کی کوششوںکو ناکام بنا دیتی ہیں اور ہم پھر 1947کی پوزیشن پر آجاتے ہیں، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین ہزاروں اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن کشمیرکے معاملے پر تمام سیاسی پارٹیاں اور پاکستانی قوم متحد ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید، قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین وجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن، جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم خان، سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردارعتیق احمد خان، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمدخان اور آزادکشمیرکے وزیربلدیات و بہبودآبادی عبدالماجدخان نے 'ایکسپریس میڈیا گروپ' کے زیر اہتمام 'یکجہتی کشمیر سیمینار' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کی میزبانی کے فرائض 'ایکسپریس' کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے۔
وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اقوام متحدہ سمیت تمام اقوام عالم تسلیم کرتی ہیں مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی مرضی اورخواہشات کے مطابق حل کیاجائے، اس حقیقت کو ہندوستان کی سیاسی قیادت نے بھی تسلیم کیا ہے اور وہ یہ بات سوچنے پر مجبور ہوئی ہے، اسی سوچ نے ہندوستان کے حکمرانوں کو پیروں پر چل کر لاہور آنے پر مجبور کیا اور انھوں نے مسئلہ کشمیرکاکوئی منطقی حل نکالنے پرآمادگی کا اظہار بھی کیا، اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ مسئلہ کشمیر حل کے قریب پہنچ چکا تھا تاہم آخری لمحات میں چند نادیدہ طاقتوں نے ایسی کاری ضربیں لگائیں کہ تمام کوششیں ناکام ہوئیں اور مسئلہ پھر اسی سطح پر پہنچ گیا جہاں 1947 میں تھا۔
اس بار بھی پاکستان اور ہندوستان کی حکومتیں مسئلہ کشمیرکے حل کیلیے جامع مذاکرات شروع کرنے پرتیار ہوگئیں اور تیاریاں شروع کردی گئی تھیں کہ اچانک پٹھان کوٹ کا واقعہ پیش آیا جس کی آڑ میں مسئلہ پس پشت ڈالاگیا، اقوام عالم بھی مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہیں لیکن دہشت گردی کے واقعات کے باعث ہر بار یہ معاملہ دب جاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی حکمراں، سیاسی جماعتیں اور پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر یہ مسئلہ اجاگر کیا جاچکاہے، 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم کشمیری بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد کی تائید کرتے ہیں، یوم یکجہتی کشمیر کو سرکاری طور پر منانے کا کریڈٹ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اور نواز شریف کوجاتاہے، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین ہزاروں اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن کشمیر کے معاملہ پر تمام پارٹیاں اور پاکستانی قوم متحد ہے۔
انھوں نے مسئلہ کشمیرجیسے اہم قومی اور بین الاقوامی ایشوپرسیمینار کا انعقاد کرنے پر ایکسپریس میڈیا گروپ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس بار بھی سب سے پہلے اس اہم ایشو پرسیمینار کا انعقاد کرکے ایکسپریس میڈیا گروپ نے اپنی روایات کوقائم رکھا ہے جو خوش آئند بات ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا واحد اور صحیح حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور مسئلہ کشمیر کو ہونا چاہیے، پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دنیا کا نقشہ تبدیل ہو رہا ہے، دنیا کے طاقتور ممالک کی حکمت بھی تبدیل ہورہی ہے، دشمن دوست اور دوست دشمن بن گئے ہیں۔ عراق، افغانستان، مصر، تیونس، الجزائر، یمن، افریقا، صومالیہ ان تمام ممالک میں جنگ کے نئے نئے نام اور شکلیں متعارف ہورہی ہیں، مغربی ممالک نے پاکستان کو ایسی صورت حال میں مبتلا کردیا ہے کہ ہم کشمیر کو بھول جائیں اور دنیا میں آزادیوں کے لیے جدوجہد ختم ہوجائے، امریکا کی پالیسی ہے کہ دنیا کی معیشت، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق، عالمی مالیاتی ادارے اور ترقیاتی معیشت کا لیور ان کے ہاتھ میں ہی رہے۔
چین پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبوں پرکام کررہا ہے جبکہ اس سلسلے میںامریکا اور بھارت اپنے مفادات کے لیے غور وفکر کر رہے ہیں، مجھے اعتراف ہے ہماری پالیسی بنانے کے لیے مضبوط ادارے اور تھنک ٹینک موجود ہیں، وہ موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں تاہم ہمیں اپنی حکمت عملی واضح کرنا ہوگی، ہمیں اپنی داخلی اور خارجی پالیسیوں کے حوالے سے سوچنا ہوگا، دیکھنا ہوگا، بھارت مقبوضہ کشمیر میںایسے اقدامات کررہاہے کہ مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل ہو، پاکستان کو ایسی صورت حال میں سوچنا ہوگا، پاکستان کو جمہوری لحاظ سے مضبوط کیے بغیر ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں بھارت کا سامنا نہیں کرسکتے، اس لیے پہلے ہمیں پاکستان کو جمہوری لحاظ سے محفوظ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال میں حکومت پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا ۔
جس کو ہم سراہتے ہیں لیکن اس سے پہلے حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیتی تو بہتر ہوتا، ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اگر ہم نے اپنی پالیسی موجودہ حالات کے پیش نظر رکھتے ہوئے بہترانداز میںبنانا ہے تو پھر مسئلے کے حل کے حوالے سے طریقہ کار، پاکستانیوں کے نقطہ نظر اور یکساں موقف طے کرنے کے لیے اسے پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کرنا ہوگا، اگر اس میں حساس مسائل کا اندیشہ ہے تو ان کیمرا اجلاس بھی بلایاجاسکتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ 5 فروری کو ہم صرف یوم یکجہتی کشمیر ہی نہیں مناتے بلکہ کشمیری عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم سال کے 12 مہینے ان کے ساتھ ہیں اور انھیںآزادی سے ہم کنار کرائیںگے۔ سراج الحق نے کہاکہ ایکسپریس میڈیا گروپ کا شکریہ ادا کرنا ہم سب پر لازم اور واجب ہوچکاہے کیونکہ اس نے یوم یکجہتی کشمیر کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کرکے ہم سب کو یہاں ایک فورم پر اکٹھا کرلیا ہے، مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اہل پاکستان اور اہل اسلام کا مسئلہ ہے، اگر اس مسئلے کا کوئی منطقی حل تلاش نہ کیا گیا تو اگلی باری پاکستان ہی کی ہوگی، مسئلے کا منطقی حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ جہاں انڈیا کی ہٹ دھرمی اور فوجی طاقت کا استعمال ہے وہیں دوسری طرف کشمیریوں کے وکیل پاکستان کی مجہول پالیسیاں ہیں جو ہندوستان کی جانب کبھی دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے، کبھی تجارت، کبھی فنکاروں کے تبادلے اور کبھی کسی اور بہانے سے ان کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے، مجھے تو یہ ڈر لگتا ہے کہیں کشمیری قوم کی طرف سے ہم پر ان کا مقدمہ صحیح انداز میں نہ لڑنے پرغداری کا الزام نہ لگ جائے۔
افسوس ہے پاکستان کی حالیہ تاریخ میں آج تک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا حالانکہ کشمیری قوم کی نظریں پاکستان اور پاکستانی قوم پر مورکوز ہیں، ہر کشمیری شہید کے لہو سے یہ آواز آتی ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان اور ہر شہید باپ اپنے بیٹے کو اسی نعرے کا درس اور وصیت کرتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک پاکستان 5 دریاؤں اور چند پہاڑوں پر مشتمل ملک کا نام نہیں بلکہ ایک نظریہ اور فکر کا نام ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے حالیہ حکمرانوں نے پاکستان کو ایک لبرل اور سیکولر ملک بنانے کا اعلان کیا ہے، وہ اس اعلان سے اپنے مغربی آقاؤں کو تو خوش کرسکتے ہیں اور اپنے اقتدار میں چند روز اضافہ کرسکتے ہیں لیکن ان کا یہ نعرہ لاکھوں کشمیری شہیدوں کے لہو اور غازیوں کی قربانیوں کے ساتھ بے وفائی ہے۔ جب بھی ہندوستان میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے الزام پاکستان پر لگتا ہے، پٹھان کوٹ واقعے میں بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایاگیا اور ہمارے حکمرانوں نے اس الزام کو تسلیم کرتے ہوئے انکوائری کرائی، مساجداور مدارس پر چھاپے مارے گئے، حکمراں بتائیں آپ پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا ہندوستان کے؟ آپ انکوائری کرانا چاہتے ہیں تو چارسدہ واقعے کی کرائیں، کامرہ اور دیگر واقعات کی کرائیں۔
انھوںنے کہاکہ آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ وادی کے مہاجرین کے الاؤنسز بڑھائے جائیں۔ خطہ کشمیر کی تقسیم سے اجتناب کیا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہاکہ کشمیر کاز کو مزید اجاگر کرنے کیلیے میڈیا میں اس طرح کے سمینارز کا انعقاد کرنا ہوگا، ہم اس سے بہتر انداز میں تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھاسکتے ہیں، ہم گلے سے اوپر بات کرتے ہیں عملی طور پر اظہار نہیں کرتے، ہم سب کو اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا ہوگا، کشمیریوں کی مدد کرنی ہے تو پہلے پاکستان کو مضبوط بنانا ہوگا، ملک میں سیاسی جھگڑوں اور فرقہ واریت سے ملک کمزر اور کشمیر کاز کو نقصان ہوگا۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا گزشتہ کئی سال سے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کانفرنس کا انعقاد کرنے پر ایکسپریس میڈیا گروپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان میںکشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لیے ابتدا جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کی۔
اس کے بعد گزشتہ کئی سال سے تمام سیاسی جماعتیں مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، وزیر اعظم نوازشریف نے حال ہی میں اقوا م متحدہ میں اپنے خطاب میں کہاکہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں، مسئلے کے حل کے لیے کوئی یک طرفہ ایجنڈا قابل قبول نہیں ہوگا، تمام سیاسی جماعتیں آزادکشمیرمیںمہاجرکیمپوںکادورہ کریں، وفاقی حکومت حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور شبیر شاہ کو پاکستان آنے کی دعوت دے۔ علی محمد خان نے کہاکہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریاں کا کہنا تھا پاکستان اسرائیل کا نظریاتی جواب ہے اور ہمیں بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ختم کرنا ہے کیونکہ یہ بھارت سے ٹوٹ کر بنا ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ کیا آج ہمیں دشمنوں کی پہچان ہے؟
ہمیں پاکستان کو مضبوط بنانا ہوگا، مضبوط پاکستان کی بنیاد پر ہی کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑسکتے ہیں، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جنگ پاکستان لڑے گا، ہمارا یقین کامل ہے کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔ عبدالماجد خان نے کہاکہ کشمیری قوم گزشتہ 67 سال سے حق خود ارادیت کے لیے پرامن جدوجہدکررہی ہے لیکن جہموریت کا نام نہاد دعوے دار بھارت ان کی جدوجہد کو طاقت کے زور پر دبانا اور انھیںآزادی سے محروم رکھناچاہتاہے، کشمیری قوم کا ایک ہی نعرہ ہے کشمیر بنے گا پاکستان، یہ نعرہ ہم نے قیام پاکستان سے قبل 1932 میںلگایا تھا، پاکستان کشمیریوں کا قبلہ اول کے بعد دوسرا قبلہ ہے، ہمارے قائد نے کہا تھاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، بہت جلد کشمیر کو آزادی نصیب ہوگی اور پاکستان کی تکمیل کا خواب پورا ہوگا، ایکسپریس میڈیا گروپ سمیت پاکستان قوم کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیرمنانے سے دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے پاکستانی قوم کا دل اپنی کشمیری بھائیوں کیلیے دھڑکتاہے۔