ہم نے تھر کا نقشہ بدل دیا اب اس کا ذکر واشنگٹن میں ہوتا ہے قائم علی شاہ
دو سال میں تھرسے کوئلہ نکال کر پاور پلانٹ چلائیں گے اور اسے دنیا کا ترقی یافتہ شہر بنادیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ
ISLAMABAD:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تھر کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے اور علاقے کا نقشہ ہی بدل دیا ہے جس سے اب اس کا ذکر واشنگٹن میں بھی ہوتا ہے۔
سندھ اسمبلی میں تھر کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر کی صورتحال پر اپوزیشن والے صرف اخبارات کے ڈھیر لے کر آجاتے ہیں جب کہ کسی کو بھی تھر کے حوالے سے کوئی خبر نہیں اور نہ ہی کوئی تھر کو جانتا ہے، پیپلز پارٹی کو ہمیشہ تھر سے محبت رہی ہے، خشک سالی تو تھر میں پہلے بھی رہی ہے لیکن اب کیوں اس علاقے میں دلچسپی لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت ہمارے پاس 3 سال قبل آیا اس سے پہلے یہ وزارت ایم کیو ایم کے پاس تھی اس لیے ان سے پوچھا جائے کہ بچوں کی ہلاکتیں کیوں اور کیسے ہوئیں ۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بچوں کی جان بچانا ہمارا اولین فرض ہے اور ایک بچے کی جان بھی جائے تو دکھ ہوتا ہے کیونکہ ایک ایک بچے کی جان قیمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں اموات کی بڑی وجہ غربت نہیں بلکہ پانی ہے، 3 سال پہلے وہاں جانوروں کی بیماری تھی لیکن اب جتنے جانور تھرپارکر میں ہیں کسی اور ضلع میں نہیں، ہر گھر میں 2 بکریاں ضرور ہوں گی۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تھر کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے وہاں کے 7 ہزار افراد کو ملازمت دی جب کہ علاقے میں مزید ترقیاتی کام جاری ہیں، ہم نے تو تھر کا نقشہ ہی بدل دیا ہے اور اب تھر کا ذکر واشنگٹن میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق کو مجبور کیا تھا کہ تھرکول منصوبہ حکومت سندھ کو دیا جائے ہم تھر کے کوئلے پر پاور پلانٹ چلائیں گے اور اب چین اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی تھرکول پر کام کرنے آرہے ہیں جب کہ بین الاقوامی امداد بھی آنے لگی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2 سال کے اندر تھرپارکر سے کوئلہ نکال کردکھائیں گے اور اسی کوئلے کی بنیاد پر عنقریب تھرترقی یافتہ شہر بن جائے گا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ کوئلے کے علاوہ وہاں کی معدنیات اوروہاں کے پتھروں کا شمار دنیا کے بہترین پتھروں میں ہوتا ہے، تھر کی ریت بھی ہمارے لیے سونا ہے ، ہم کسی اور سے اپنا موازنہ نہیں کرتے لیکن ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اگر کراچی سب کا ہے تو تھر بھی سب کا ہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے دوران ایک بار پھر شعر کا غلط مصرعہ بھی پڑھا جس میں انہوں نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ ''مدعی لاکھ برا چاہے تو کچھ بھی نہیں ہوتا'' جس پر قائم مقام اسپیکر شہلا رضا بھی قہقہہ لگانے لگیں جب کہ ایوان میں موجود اراکین اسمبلی بھی سائیں کے شعر پر ہنسنسے لگے جس سے ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تھر کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے اور علاقے کا نقشہ ہی بدل دیا ہے جس سے اب اس کا ذکر واشنگٹن میں بھی ہوتا ہے۔
سندھ اسمبلی میں تھر کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر کی صورتحال پر اپوزیشن والے صرف اخبارات کے ڈھیر لے کر آجاتے ہیں جب کہ کسی کو بھی تھر کے حوالے سے کوئی خبر نہیں اور نہ ہی کوئی تھر کو جانتا ہے، پیپلز پارٹی کو ہمیشہ تھر سے محبت رہی ہے، خشک سالی تو تھر میں پہلے بھی رہی ہے لیکن اب کیوں اس علاقے میں دلچسپی لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت ہمارے پاس 3 سال قبل آیا اس سے پہلے یہ وزارت ایم کیو ایم کے پاس تھی اس لیے ان سے پوچھا جائے کہ بچوں کی ہلاکتیں کیوں اور کیسے ہوئیں ۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بچوں کی جان بچانا ہمارا اولین فرض ہے اور ایک بچے کی جان بھی جائے تو دکھ ہوتا ہے کیونکہ ایک ایک بچے کی جان قیمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں اموات کی بڑی وجہ غربت نہیں بلکہ پانی ہے، 3 سال پہلے وہاں جانوروں کی بیماری تھی لیکن اب جتنے جانور تھرپارکر میں ہیں کسی اور ضلع میں نہیں، ہر گھر میں 2 بکریاں ضرور ہوں گی۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تھر کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے وہاں کے 7 ہزار افراد کو ملازمت دی جب کہ علاقے میں مزید ترقیاتی کام جاری ہیں، ہم نے تو تھر کا نقشہ ہی بدل دیا ہے اور اب تھر کا ذکر واشنگٹن میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق کو مجبور کیا تھا کہ تھرکول منصوبہ حکومت سندھ کو دیا جائے ہم تھر کے کوئلے پر پاور پلانٹ چلائیں گے اور اب چین اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی تھرکول پر کام کرنے آرہے ہیں جب کہ بین الاقوامی امداد بھی آنے لگی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2 سال کے اندر تھرپارکر سے کوئلہ نکال کردکھائیں گے اور اسی کوئلے کی بنیاد پر عنقریب تھرترقی یافتہ شہر بن جائے گا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ کوئلے کے علاوہ وہاں کی معدنیات اوروہاں کے پتھروں کا شمار دنیا کے بہترین پتھروں میں ہوتا ہے، تھر کی ریت بھی ہمارے لیے سونا ہے ، ہم کسی اور سے اپنا موازنہ نہیں کرتے لیکن ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اگر کراچی سب کا ہے تو تھر بھی سب کا ہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے دوران ایک بار پھر شعر کا غلط مصرعہ بھی پڑھا جس میں انہوں نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ ''مدعی لاکھ برا چاہے تو کچھ بھی نہیں ہوتا'' جس پر قائم مقام اسپیکر شہلا رضا بھی قہقہہ لگانے لگیں جب کہ ایوان میں موجود اراکین اسمبلی بھی سائیں کے شعر پر ہنسنسے لگے جس سے ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔