پاکستان سپر لیگ میں ’پاکستان‘ کہاں تھا
یہ ایک موقع تھا کہ ہم دنیا میں پاکستان کی شناخت بہتر بناتے اور ایک مثال قائم کرتے کہ ہماری تہذیب کتنی شاندار ہے۔
جس کا بے چینی سے انتظار تھا، وہ وقت آگیا، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، مگر بدقسمتی یہ کہ دہشتگردی کے سبب یہ آغاز پاکستان میں نہیں ہوسکا، بلکہ دبئی میں ہوا ہے یہ کیا؟ چلیں حالات کے سبب اگر ایسا ہوا ہے تو ہم معاملات کو سمجھ سکتے ہیں، اور ساتھ ساتھ یہ اُمید بھی کرتے ہیں کہ پی ایس ایل کا اگلا سیزن پاکستان میں ہی ہو تاکہ ویران میدانوں سے مایوس شائقین کرکٹ کو کچھ خوشی میسر آسکے۔ لیکن جب میں کل پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب دیکھ رہا تھا تو ذہن میں خیال آیا کہ پاکستان میں صرف لیگ کے انعقاد کا مسئلہ تھا، ایسا کہاں لکھا تھا کہ دبئی میں پاکستان کی ثقافت کو روشناس نہیں کروایا جاسکتا؟ مجھے یقین ہے کہ گزشتہ روز جس تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا اُس کا مرکز پاکستانی عوام ہی ہونگے، لیکن جو کچھ دکھایا گیا، وہ کچھ ایسا تھا کہ کم از کم میں تو اپنے گھر والوں کے ساتھ نہیں دیکھ سکا، آخر اُس میں ایسا کیا تھا اُس کی جھلک آپ بھی دیکھیے۔
حالانکہ پاکستان میں تو سندھ، خیبر پختونخواہ، کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب اور بلوچستان شامل ہیں، جہاں ایک مکمل مشترکہ خاندانی نظام رائج ہے، جس میں ماں باپ، بہن بھائی، سب باہمی رشتے سے جڑے ہوتے ہیں، اور جو کچھ پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں میں 'پاکستان' کی ثقافت کے نام پر دکھایا گیا وہ کچھ عجیب ہی معلوم ہوا۔
اگر آپ لوگ ایسا سمجھ رہے ہیں کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ تقریب میں داڑھیوں والے آکر نماز کا درس دیتے یا برقع پوش خواتین آکر پردے کے فیض و برکات بیان کرتیں تو آپ بالکل غلط سمجھ رہے ہیں کیونکہ ظاہر ہے وہ ایک انٹرٹینمنٹ کی تقریب تھی اور اس میں کچھ ہلہ گلہ کچھ کھیل تماشا ہونا چاہیے تھا، اگر نہیں ہوتا تو یہ عجب بات ہوتی، مگر یہ ضرور طے ہونا چاہیے تھا کہ وہ ہلہ گلہ کس قسم کا ہونا چاہیے تھا۔ اگر بات اب بھی سمجھ نہیں آرہی تو میں تھوڑا سمجھانا چاہوں گا۔ دیکھیں یہ لیگ، یہ میچ، یہ کھیل جب ملکی سطح پر ہوتے ہیں تو ان کا مقصد صرف کھیل نہیں ہوتا یہ کسی قوم کے نظریات، ثقافت روایات اور تہذیب کا اظہار ہوتے ہیں۔ یہ دراصل باقی دنیا کو بتانے کا موقع ہے کہ ہم کیا ہیں؟ ہماری روایات کیا ہیں؟
نپولین نے کہا تھا، کسی ملک کی جنگیں اس کے کھیل کے میدانوں میں جیتی جاتی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا یہ تقریب پاکستان میں ہی منعقد ہوتی۔ اب پہلا سوال اٹھے گا کہ سیکیورٹی کے مسائل کے سبب یہ ممکن نہیں تھا، تو اسکا جواب ہے کہ بے شک میچ پاکستان میں نہ رکھے جاتے کم ازکم افتتاحی تقریب تو پاکستان میں کی رکھی سکتی تھی۔ کیا ہماری پولیس ہماری ایلیٹ فورس یا باقی سیکیورٹی ادارے ایک تقریب کی حفاظت نہیں کرسکتے تھے؟ پاکستان میں تو اسکولوں، کالجوں کی بھی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، لیکن بند تو وہ بھی نہیں ناں؟ فیشن شوز ہوتے ہیں، ماڈلنگ شوز ہوتے ہیں، ریمپ پر واک ہوتی ہے مگر ایک پاکستان سپر لیگ کی سیکیورٹی نہیں ہوسکتی تھی؟
ذرا سوچیں یہ تقریب پاکستان میں ہوتی اس میں پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت دکھائی جاتی، کشمیری رقص ہوتا، پنجابی لڈی ہوتی، خٹک ناچ ہوتا، بلوچستان کا روایتی وش ملے ہوتا، کیلاش اور چترال کی منفرد تہذیب کی جھلک ہوتی، گلگت بلتستان کا کلاسیکل ادب ہوتا، قصہ گوئی ہوتی تو کیا ہی عمدہ ہوتا۔ مطلب یہ ایک بہت بڑا موقع تھا کہ ایک طرف ہم دنیا میں پاکستان کی شناخت بہتر بناتے اور دوسری طرف ایک مثال قائم کرتے کہ ہماری تہذیب کتنی شاندار ہے اور پھر سوچیے جب اس انداز سے تقریب کا اہتمام ہوتا تو کیسے پوری پاکستانی قوم یک دل ہو کر ایک نظر نہ آتی۔ ہلہ گلہ ہوتا، ایک جوش و خروش ہوتا۔ سیکیورٹی کوئی اتنا بڑا مسئلہ تو نہیں، کیا ہوتا جو ایک روز ہماری صرف ایلیٹ فورس کی ڈیوٹی تمام سیاستدانوں کی حفاظت کے بجائےاس تقریب کی حفاظت پر لگادی جاتی۔
لہذا اگر واقعی پاکستان کا بھلا کرنا ہے تو آئندہ ایسی کوئی بھی تقریب کرنی ہو تو پاکستان میں کریں اور اس میں پاکستانی ثقافت کے رنگ دنیا کو دکھائیں۔ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو پولیس کس لئے ہے؟ پولیس نہیں کرسکتی تو پھر فوج زندہ باد۔ یہی غلطی پاکستانی فلم انڈسٹری کے لوگوں نے کی کہ بھارتی ناچ گانے کا بھونڈا چربہ پاکستانی فلموں میں دکھانا شروع کردیا، اگرچہ پاکستان فلم انڈسٹری تو بتدریج کامیابی کی جانب جارہی ہے، لیکن اُس میں بھی دکھایا وہی جارہا ہے جو بھارتی فلموں میں دکھایا جاتا ہے، بس چہروں کا فرق ہے۔ اب ایسا ہی کچھ پاکستان سپر لیگ کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔ تو براہ ِ کرم ایسا نہ کیجئے۔ کتے پر بکرا لکھنے سے وہ بکرا نہیں ہوجاتا۔
[poll id="937"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
حالانکہ پاکستان میں تو سندھ، خیبر پختونخواہ، کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب اور بلوچستان شامل ہیں، جہاں ایک مکمل مشترکہ خاندانی نظام رائج ہے، جس میں ماں باپ، بہن بھائی، سب باہمی رشتے سے جڑے ہوتے ہیں، اور جو کچھ پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں میں 'پاکستان' کی ثقافت کے نام پر دکھایا گیا وہ کچھ عجیب ہی معلوم ہوا۔
اگر آپ لوگ ایسا سمجھ رہے ہیں کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ تقریب میں داڑھیوں والے آکر نماز کا درس دیتے یا برقع پوش خواتین آکر پردے کے فیض و برکات بیان کرتیں تو آپ بالکل غلط سمجھ رہے ہیں کیونکہ ظاہر ہے وہ ایک انٹرٹینمنٹ کی تقریب تھی اور اس میں کچھ ہلہ گلہ کچھ کھیل تماشا ہونا چاہیے تھا، اگر نہیں ہوتا تو یہ عجب بات ہوتی، مگر یہ ضرور طے ہونا چاہیے تھا کہ وہ ہلہ گلہ کس قسم کا ہونا چاہیے تھا۔ اگر بات اب بھی سمجھ نہیں آرہی تو میں تھوڑا سمجھانا چاہوں گا۔ دیکھیں یہ لیگ، یہ میچ، یہ کھیل جب ملکی سطح پر ہوتے ہیں تو ان کا مقصد صرف کھیل نہیں ہوتا یہ کسی قوم کے نظریات، ثقافت روایات اور تہذیب کا اظہار ہوتے ہیں۔ یہ دراصل باقی دنیا کو بتانے کا موقع ہے کہ ہم کیا ہیں؟ ہماری روایات کیا ہیں؟
نپولین نے کہا تھا، کسی ملک کی جنگیں اس کے کھیل کے میدانوں میں جیتی جاتی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا یہ تقریب پاکستان میں ہی منعقد ہوتی۔ اب پہلا سوال اٹھے گا کہ سیکیورٹی کے مسائل کے سبب یہ ممکن نہیں تھا، تو اسکا جواب ہے کہ بے شک میچ پاکستان میں نہ رکھے جاتے کم ازکم افتتاحی تقریب تو پاکستان میں کی رکھی سکتی تھی۔ کیا ہماری پولیس ہماری ایلیٹ فورس یا باقی سیکیورٹی ادارے ایک تقریب کی حفاظت نہیں کرسکتے تھے؟ پاکستان میں تو اسکولوں، کالجوں کی بھی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، لیکن بند تو وہ بھی نہیں ناں؟ فیشن شوز ہوتے ہیں، ماڈلنگ شوز ہوتے ہیں، ریمپ پر واک ہوتی ہے مگر ایک پاکستان سپر لیگ کی سیکیورٹی نہیں ہوسکتی تھی؟
ذرا سوچیں یہ تقریب پاکستان میں ہوتی اس میں پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت دکھائی جاتی، کشمیری رقص ہوتا، پنجابی لڈی ہوتی، خٹک ناچ ہوتا، بلوچستان کا روایتی وش ملے ہوتا، کیلاش اور چترال کی منفرد تہذیب کی جھلک ہوتی، گلگت بلتستان کا کلاسیکل ادب ہوتا، قصہ گوئی ہوتی تو کیا ہی عمدہ ہوتا۔ مطلب یہ ایک بہت بڑا موقع تھا کہ ایک طرف ہم دنیا میں پاکستان کی شناخت بہتر بناتے اور دوسری طرف ایک مثال قائم کرتے کہ ہماری تہذیب کتنی شاندار ہے اور پھر سوچیے جب اس انداز سے تقریب کا اہتمام ہوتا تو کیسے پوری پاکستانی قوم یک دل ہو کر ایک نظر نہ آتی۔ ہلہ گلہ ہوتا، ایک جوش و خروش ہوتا۔ سیکیورٹی کوئی اتنا بڑا مسئلہ تو نہیں، کیا ہوتا جو ایک روز ہماری صرف ایلیٹ فورس کی ڈیوٹی تمام سیاستدانوں کی حفاظت کے بجائےاس تقریب کی حفاظت پر لگادی جاتی۔
لہذا اگر واقعی پاکستان کا بھلا کرنا ہے تو آئندہ ایسی کوئی بھی تقریب کرنی ہو تو پاکستان میں کریں اور اس میں پاکستانی ثقافت کے رنگ دنیا کو دکھائیں۔ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو پولیس کس لئے ہے؟ پولیس نہیں کرسکتی تو پھر فوج زندہ باد۔ یہی غلطی پاکستانی فلم انڈسٹری کے لوگوں نے کی کہ بھارتی ناچ گانے کا بھونڈا چربہ پاکستانی فلموں میں دکھانا شروع کردیا، اگرچہ پاکستان فلم انڈسٹری تو بتدریج کامیابی کی جانب جارہی ہے، لیکن اُس میں بھی دکھایا وہی جارہا ہے جو بھارتی فلموں میں دکھایا جاتا ہے، بس چہروں کا فرق ہے۔ اب ایسا ہی کچھ پاکستان سپر لیگ کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔ تو براہ ِ کرم ایسا نہ کیجئے۔ کتے پر بکرا لکھنے سے وہ بکرا نہیں ہوجاتا۔
[poll id="937"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔