بصارت سے محروم پروفیشنل بورڈ سرفرنے دنیا کو حیران کردیا
پیدائشی نابینا ڈیرک نے لوگوں کی تنقید کے باوجود اپنا سفر جاری رکھا اور اب وہ پروفیشنل سرفرہیں۔
تختے پر تیرنے والے برازیلی سرفر ڈیرک ریبیلو کی عمر اس وقت 23 سال ہے ۔ پیدائشی نابینا ڈیرک اس وقت دنیا کے بہترین سرفر ہیں جوسمندر کی بپھری ہوئی موجوں پر سرفنگ کرتے ہیں۔
ڈیرک ریبیلوکے والد انہیں سرفر بنانا چاہتے تھے اوران کی خواہش کے احترام میں ڈیرک نے اپنے عزم وہمت سے بورڈ سرفنگ کا ممتاز کھلاڑی بن کر دکھایا، نابینا ہونے کے باوجود ان کے والد روزانہ صبح انہیں سمندر لے جاتے اور کہا کرتے کہ نابینا ہونے کے باوجود دیگرحواس پر یقین کرکے آگے بڑھو اورتیراکی سیکھو۔
ڈیرک نے 17 سال کی عمر میں باقاعدہ بورڈ سرفنگ کا آغاز کیا لیکن جب انہوں نے سرفنگ سکھانے والے ایک اسکول میں داخلہ لیا تو لوگوں نے ان کی حوصلہ شکنی کی اور ان کا مذاق اڑایا۔ لیکن ان کے استاد فیبیو مارو نے ان کی ہمت بڑھائی اور تین ماہ میں وہ لکڑی کے تختے پر تیرنا سیکھ گئے اوراب وہ 5 میٹر بلند لہروں پر بھی سرفنگ کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ڈیرک کا زیادہ تر وقت پانی کی لہروں پر صرف ہوتا رہا اور وہ لہروں کی آواز کے لحاظ سے آگے بڑھتے اور اپنے جسم کو لہروں سے ہم آہنگ کرتے ہیں۔
اب وہ دنیا بھر کے سمندروں میں سرفنگ کرتے ہیں اور لوگ انہیں کئی ممالک میں مدعو کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے عزم کی کہانی سنا کر دوسرے لوگوں کے لیے بھی نمونہ بن سکیں۔ ڈیرک نے حال ہی میں امریکی جزیرے ہوئی پر ہونے والے عالمی سرفنگ کے مقابلے میں بھی حصہ لیا اور اپنی مہارت سے دنیا کو حیران کیا۔
ڈیرک کے مطابق سرفنگ کے دوران وہ اپنی چھٹی حس، سمندر کی آواز اور لہروں کے شور کو سن کر اپنی سمت برقراررکھتے ہیں۔
ڈیرک ریبیلوکے والد انہیں سرفر بنانا چاہتے تھے اوران کی خواہش کے احترام میں ڈیرک نے اپنے عزم وہمت سے بورڈ سرفنگ کا ممتاز کھلاڑی بن کر دکھایا، نابینا ہونے کے باوجود ان کے والد روزانہ صبح انہیں سمندر لے جاتے اور کہا کرتے کہ نابینا ہونے کے باوجود دیگرحواس پر یقین کرکے آگے بڑھو اورتیراکی سیکھو۔
ڈیرک نے 17 سال کی عمر میں باقاعدہ بورڈ سرفنگ کا آغاز کیا لیکن جب انہوں نے سرفنگ سکھانے والے ایک اسکول میں داخلہ لیا تو لوگوں نے ان کی حوصلہ شکنی کی اور ان کا مذاق اڑایا۔ لیکن ان کے استاد فیبیو مارو نے ان کی ہمت بڑھائی اور تین ماہ میں وہ لکڑی کے تختے پر تیرنا سیکھ گئے اوراب وہ 5 میٹر بلند لہروں پر بھی سرفنگ کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ڈیرک کا زیادہ تر وقت پانی کی لہروں پر صرف ہوتا رہا اور وہ لہروں کی آواز کے لحاظ سے آگے بڑھتے اور اپنے جسم کو لہروں سے ہم آہنگ کرتے ہیں۔
اب وہ دنیا بھر کے سمندروں میں سرفنگ کرتے ہیں اور لوگ انہیں کئی ممالک میں مدعو کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے عزم کی کہانی سنا کر دوسرے لوگوں کے لیے بھی نمونہ بن سکیں۔ ڈیرک نے حال ہی میں امریکی جزیرے ہوئی پر ہونے والے عالمی سرفنگ کے مقابلے میں بھی حصہ لیا اور اپنی مہارت سے دنیا کو حیران کیا۔
ڈیرک کے مطابق سرفنگ کے دوران وہ اپنی چھٹی حس، سمندر کی آواز اور لہروں کے شور کو سن کر اپنی سمت برقراررکھتے ہیں۔