کشمیربھارت اور پاکستان
ہمارے حکمرانوں کو اچھی طرح معلوم ہے مقبوضہ کشمیر کی آبادی ہمارے ساتھ ہے۔
بھارت کے مکار اور فریبی پنجے سے ہم بھارت کا ایک حصہ چھین کر اس سے پاکستان میں اضافہ کرنے میں تو کامیاب ہو گئے لیکن آزادی دلانے کا یہ کام ہم نے ادھورا چھوڑ دیا اور پاکستان کی شہ رگ والے کشمیر کو بھول گئے جس کا ایک بڑا اور اہم حصہ بھارت کے قبضے میں ہے یعنی ہماری شہ رگ پر بھارت نے اپنا پنجہ گاڑا ہوا ہے۔ ہماری آپ کی زندگی میں کئی کام ایسے ہوتے ہیں جو بر وقت نہیں کیے جاتے اور پھر اتنی دیر ہو جاتی ہے کہ معاملہ ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔
یہی صورت حال کشمیر کی ہے' یہ متنازعہ علاقہ تھا جس پر ایک فریق نے قبضہ کر لیا اور ہم دیکھتے رہ گئے چنانچہ ہم آج تک بس دیکھتے ہی چلے آ رہے ہیں سوائے اپنی تحریروں میں تحریری جہاد کے جس کے ذریعے ہم کشمیر کو آزاد کرانے کی حماقت کرتے چلے آ رہے ہیں 'نہ معلوم کس نے ہمارے ساتھ یہ مذاق کیا ہے کہ ہم تلوار رکھ دیں اور قلم سنبھال لیں ۔
جس سے کشمیر آزاد ہو جائے گا اور ہمارے آزاد کشمیر کا حصہ بن جائے گا۔ ہماری اس غیر معمولی اور خطرناک تاخیر کا نتیجہ جو نکلنا تھا وہی نکلا ہے اور سری نگر بھارتی کشمیر کا دارالحکومت ہے اور ہماری سستی اور کسی جنگ سے بچنے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب بھارتی لیڈر کہنے لگے ہیں کہ پاکستان کا مقبوضہ کشمیر بھی ہمارا حصہ ہے جسے ہم نے پاکستان سے آزاد کرانا ہے۔
ہمارے حکمرانوں کو اچھی طرح معلوم ہے مقبوضہ کشمیر کی آبادی ہمارے ساتھ ہے۔ پہلے تو یہ پاکستان میں شامل ہونے کا مطالبہ کرتی تھی' اب ہمارے انداز حکومت اور کرپشن سے گھبرا کر مقبوضہ کشمیر والے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے آزاد کشمیر کا حصہ ہیں اور بھارت نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں لیکن ہماری غلط حکمرانی اور نامناسب پالیسیوں کی وجہ سے بھارت دن بدن کشمیر پر اپنا قبضہ مضبوط کر رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے جو صحافی کبھی آ جاتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ کشمیر والے اب بھارت سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس طرح پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے عوام ایک ہی صف میں جمع ہو گئے ہیں اور ایک ہی دشمن کے خلاف ہتھیار اٹھا رہے ہیں اور اسی کے خلاف نعرہ زن ہیں۔ یہ بہت بڑی تبدیلی ہے جو کشمیریوں کی سیاست میں آچکی ہے اگرچہ کئی کشمیری اب محتاط ہیں کہ پاکستان پر کتنا اعتماد کیا جائے لیکن بھارت سے آزادی کے لیے کشمیریوں کو دوسرا کوئی ساتھ مل نہیں سکتا۔ تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ہی کشمیری حریت پسندوں کا ساتھی ہے۔
پاکستان سے باہر کوئی کشمیریوں کا ساتھ نہیں دے سکتا اور پھر کسی باہر کے ملک کو کشمیریوں سے کیا لینا دینا۔ یہ صرف پاکستان ہی ہے جو ہر پہلو سے کشمیریوں کا ایک قدرتی ساتھی ہے اور ایک ہی غاصب ملک سے دونوں کشمیر کی آزادی کے طلب گار ہیں۔ مقصد اور دشمن کا اتحاد یہ دونوں حقائق ملکوں کے درمیان ایک مشترکہ میدان جنگ ہے۔ کشمیری خواہ کشمیر کے کسی حصے میں بھی آباد ہوں وہ بھارت کے اتحادی نہیں ہو سکتے اس کے خلاف برسرپیکار ہو گئے ہیں اور اس وقت مقبوضہ کشمیر میں یہی صورت حال ہے کہ جب پاکستان کا کوئی تاریخی دن آتا ہے مثلاً یوم آزادی یوم جمہوریت وغیرہ تو پاکستان کے پرچم پاکستان سے پہلے کشمیر کی فضاؤں میں لہراتے ہیں اور زندہ باد کے نعرے کشمیر کے مرغزاروں سے بلند ہوتے ہیں۔
یہ بالکل واضح ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھارت نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں لیکن بھارت کی غلامی میں ہیں۔ کشمیری کہتے ہیں کہ پہلے ہم انگریزوں کے غلام تھے اب دیسی حکمرانوں کے غلام ہیں اور اس صورت حال کا الزام وہ پاکستان کو دیتے ہیں جس کا فرض تھا کہ وہ کشمیریوں کو آزاد کراتا یہ پاکستان کی آزادی کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کا ایجنڈا مکمل نہیں ہو پاتا۔
پورے کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ اس کا الحاق خلق خدا کی آواز ہے جو دنیا بھر میں بلند ہو رہی ہے۔ کشمیر کا مسئلہ جب بھی کسی عالمی فورم پر پیش ہوتا ہے تو وہاں کشمیر کی مکمل آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا نعرہ بلند ہوتا ہے۔ اس عالمی تنازعے کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ صرف دو ملکوں کے درمیان نہیں پوری دنیا کی حریت پسند تحریکوں کا مسئلہ ہے کیونکہ آزادی کے کسی بھی پلیٹ فارم پر جو مسئلے اٹھائے جاتے ہیں کشمیر کا مسئلہ ان میں شامل ہوتا ہے اور یہ پاکستان پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کس شد و مد کے ساتھ اپنے اس مسئلے کو اٹھاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ علی گیلانی کو سلامت رکھے جو کشمیریوں کی صحیح قیادت کر رہے ہیں جب تک وہ موجود ہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کسی غلط راستے پر نہیں چل سکتے۔
گیلانی صاحب پر پوری کشمیری قوم کا اعتماد ہے اور یہ اعتماد ہی ان غلام کشمیریوں کی آزادی کا ایک زندہ نعرہ ہے۔ گیلانی صاحب اول تو کشمیریوں کے قائد ہیں لیکن وہ بھارت کے مقابلے میں کہیں پاکستان کے ساتھی ہیں۔ ان کا کشمیر جب آزاد ہو گا تو وہ بھارت کا نہیں پاکستان کا حصہ ہو گا۔ اس کے باوجود کہ پاکستان کی سرکاری سیاست گیلانی صاحب کا کھل کر ساتھ نہیں دیتی لیکن گیلانی شاید یہ جانتے ہیں کہ معاملہ جب پاکستانی عوام کے دربار میں پیش ہو گا تو فیصلہ ایک آزاد اور پاکستان سے ملحق کشمیر کے حق میں ہو گا۔
ہم پاکستانی کشمیر کی سیاست پر کیا کچھ نہیں کہتے لیکن اس بات کو زیادہ کھل کر کہنا چاہیے کہ کشمیر بھارت کے لیے ایک زندہ اور پایندہ عذاب ہے وہ اپنی فوج کا ایک بڑا حصہ اور اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ کشمیر کی نذر کر رہا ہے لیکن اس کا نتیجہ صرف چند زر خرید لیڈروں کی صورت میں نکلتا ہے جو بھارت کے حق میں تقریر کرتے ہیں اور اخباروں کو بیان دیتے ہیں۔ یوں وہ بھارت کی عنایات کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور بھارت مجبور ہے کہ ان کے الفاظ کو دنیا کے سامنے پیش کرتا رہے کیونکہ کشمیر سے اس کو کسی قسم کی کوئی حقیقی امداد تو ملتی ہی نہیں۔ کشمیر کی حقیقی سیاست پاکستان کے پاس ہے اب پاکستان اسے کیسے استعمال کرتا ہے یہ اس کے حکمرانوں کے اختیار میں ہے۔