پالپا کی فلائٹ آپریشن بحالی کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو ڈیڈ لائن

ہڑتال نہ کرنے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، صدر پالپا عامر ہاشمی


ویب ڈیسک February 06, 2016
پی آئی اے اور مسافروں کا مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتے، صدر پالپا۔ فوٹو: فائل

پاکستان ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن نے پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو فلائٹ آپریشن آج ہی بحال کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔

پالپا نے پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو آج ہی فلائٹ آپریشن بحال کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے اور مسافروں کا مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتے، 3 دن کا سوگ مکمل ہو چکا، پائلٹس اب کام پر جائیں گے۔ پالپا حکام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی گئی تو فلائٹ آپریشن بحال کردیں گے۔

دوسری جانب پالپا کے صدر عامر ہاشمی کا ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پالپا نے جب کبھی بھی ہڑتال کی تو قوائد و ضوابط کو مد نظر رکھا، جس روز پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہوا اس روز بھی دوپہر 2 بجے تک تمام فلائٹس معمول کے مطابق اڑائی گئیں۔ عامر ہاشمی کا کہنا تھا کہ فلائٹ آپریشن بند کرنے کے نہ پہلے حق میں تھے اور نہ اب ہیں، ہمیں ہڑتال پر جانے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور کہا گیا کہ اگر پالپا نے ہڑتال نہ کی تو پائلٹس کے ٹکڑے کر دیں گے۔

دھمکی دینے والے لوگوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عامر ہاشمی کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہڑتال کیلئے مجبور کیا انھی لوگوں نے دھمکیاں بھی دیں، میرے پاس تمام دھمکیاں ریکارڈ کی صورت میں موجود ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ چکا ہوں جب کہ تمام ثبوتوں کے ساتھ جلد مقدمہ بھی درج کراؤں گا۔

پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ملازمین کی ہڑتال 13 ویں روز میں داخل ہو چکی ہے جب کہ قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن مسلسل پانچویں روز بھی مکمل طور پر معطل ہے اور ملک بھر کے کسی بھی ایئرپورٹ سے پی آئی اے کی کوئی بھی فلائٹ اڑان نہ بھر سکی۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے نجکاری ذبیر عمر اور پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان بھی ہڑتال ختم کرنے اور فلائٹ آپریشن کی بحالی کے لئے مذاکرات ہوئے جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے۔ وفاقی وزیر ذبیر عمر کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہڑتال ختم کرے تو مذاکرات ہوں گے جب کہ سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانتی تو اس وقت تک ہڑتال جاری رہے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں