پاکستانی نگاہیں سونے میدان آباد کرنے پر مرکوز ہوگئیں
ہم پیسے کی جانب نہیں دیکھ رہے بلکہ کرکٹ کا آغاز چاہتے ہیں ،ذکا...
دورئہ بھارت کی تصدیق کے بعد پاکستان نے اب سونے ملکی میدان آباد کرنے پر نگاہیں مرکوزکر لی ہیں، چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کو یقین ہے کہ مستقبل قریب میں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم ضرور دورہ کرے گی، دوسری جانب بورڈ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ بھارتی بورڈ سے سیریز میں آمدنی کی تقسیم نہیں چاہتے،
پہلا مقصد صرف کرکٹ تعلقات کا احیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان گذشتہ چند برسوں سے انٹرنیشنل ٹیموں کیلیے نوگو ایریا بنا ہوا ہے،2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے یہاں کوئی بڑا میچ نہیں ہوا، چیئرمین ذکا اشرف نے گذشتہ برس اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد دو اہم ترجیحات کا اعلان کیا تھا، ان میں سے ایک بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کا احیا اور دوسرا ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کی واپسی تھی، بی سی سی آئی نے چند روز قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دسمبر میں اپنے ملک مدعو کرنے کا اعلان کیا ہے ،
یوں بورڈ کا ایک ٹاسک تو پورا ہو گیا، اب سونے میدان آباد کرنا دوسرا مقصد ہے، اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے معاملات پہلے ہی طے ہو چکے، ہمیں امید ہے کہ ٹیم مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرے گی، یاد رہے کہ عدالتی اسٹے آرڈر کے سبب یہ سیریز تعطل کا شکار ہے۔ دوسری جانب پی سی بی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اس کا بھارت سے آمدنی میں حصہ مانگنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان 5 سال بعد پہلی سیریز دسمبر اور جنوری میں ہونی ہے جس میں 3 ون ڈے اور 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے،
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں نے پاک بھارت کرکٹ تعلقات کو بھی معطل کر دیا تھا، اس کے بعد دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹس میں ہی مدمقابل آئیں، بھارتی سائیڈ نے ایف ٹی پی میں شامل دورئہ پاکستان نہ کیا جس کی وجہ سے بورڈ کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا، بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی سیریز کی آمدنی میں تقسیم کا مطالبہ کرے گا مگر ترجمان ندیم سرور نے اس تاثر کو غلط قرار دیا، اے ایف پی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح بھارت سے کرکٹ تعلقات کی بحالی ہے، ہم پیسے کی جانب نہیں دیکھ رہے بلکہ کرکٹ کا آغاز چاہتے ہیں،
اس کیلیے چیئرمین نے گذشتہ برس اکتوبر سے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ دریں اثنا ذکا اشرف نے کہاکہ پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کا کریڈٹ صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے،انھوں نے دونوں ممالک کے کروڑوں شائقین کے مطالبے پر باہمی روابط کے لیے کوششیں کیں جس کا صلہ مل گیا،انھوں نے مزید کہا کہ صدر کے دورئہ بھارت سے ہی ماحول تبدیل ہوا، پہلے مجھے آئی پی ایل فائنل دیکھنے کیلیے مدعو کیا گیا، پھر ہماری ڈومیسٹک چیمپئن ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز چیمپئنز لیگ میں شامل ہوئی اور اب سیریز کیلیے دعوت دی گئی ہے۔
یاد رہے گذشتہ برس ورلڈ کپ کا سیمی فائنل دیکھنے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی موہالی گئے تھے، وہاں ان کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے مفید ملاقات ہوئی، وہیں سے تعلقات پر جمی برف پگھلنا شروع ہوئی تھی۔ ادھر بھارت میں بعض حلقے سیریز کے انعقاد سے خوش نہیں، سنیل گاوسکر بھی پاکستان سے کرکٹ روابط کی بحالی پر اعتراض کر چکے، شیوسینا سمیت انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے دوران میچز مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے،
اس حوالے سے پی سی بی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فراہم کرنا میزبان ملک کا کام ہو گا، ہمیں کوئی خدشات لاحق نہیں، ماضی میں بھی بھارتی بورڈ نے ہمارے کھلاڑیوں کو فول پروف سیکیورٹی دی اور اس بار بھی ایسا ہی ہونے کا یقین ہے۔
پہلا مقصد صرف کرکٹ تعلقات کا احیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان گذشتہ چند برسوں سے انٹرنیشنل ٹیموں کیلیے نوگو ایریا بنا ہوا ہے،2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے یہاں کوئی بڑا میچ نہیں ہوا، چیئرمین ذکا اشرف نے گذشتہ برس اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد دو اہم ترجیحات کا اعلان کیا تھا، ان میں سے ایک بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کا احیا اور دوسرا ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کی واپسی تھی، بی سی سی آئی نے چند روز قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دسمبر میں اپنے ملک مدعو کرنے کا اعلان کیا ہے ،
یوں بورڈ کا ایک ٹاسک تو پورا ہو گیا، اب سونے میدان آباد کرنا دوسرا مقصد ہے، اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے معاملات پہلے ہی طے ہو چکے، ہمیں امید ہے کہ ٹیم مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرے گی، یاد رہے کہ عدالتی اسٹے آرڈر کے سبب یہ سیریز تعطل کا شکار ہے۔ دوسری جانب پی سی بی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اس کا بھارت سے آمدنی میں حصہ مانگنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان 5 سال بعد پہلی سیریز دسمبر اور جنوری میں ہونی ہے جس میں 3 ون ڈے اور 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے،
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں نے پاک بھارت کرکٹ تعلقات کو بھی معطل کر دیا تھا، اس کے بعد دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹس میں ہی مدمقابل آئیں، بھارتی سائیڈ نے ایف ٹی پی میں شامل دورئہ پاکستان نہ کیا جس کی وجہ سے بورڈ کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا، بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی سیریز کی آمدنی میں تقسیم کا مطالبہ کرے گا مگر ترجمان ندیم سرور نے اس تاثر کو غلط قرار دیا، اے ایف پی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح بھارت سے کرکٹ تعلقات کی بحالی ہے، ہم پیسے کی جانب نہیں دیکھ رہے بلکہ کرکٹ کا آغاز چاہتے ہیں،
اس کیلیے چیئرمین نے گذشتہ برس اکتوبر سے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ دریں اثنا ذکا اشرف نے کہاکہ پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کا کریڈٹ صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے،انھوں نے دونوں ممالک کے کروڑوں شائقین کے مطالبے پر باہمی روابط کے لیے کوششیں کیں جس کا صلہ مل گیا،انھوں نے مزید کہا کہ صدر کے دورئہ بھارت سے ہی ماحول تبدیل ہوا، پہلے مجھے آئی پی ایل فائنل دیکھنے کیلیے مدعو کیا گیا، پھر ہماری ڈومیسٹک چیمپئن ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز چیمپئنز لیگ میں شامل ہوئی اور اب سیریز کیلیے دعوت دی گئی ہے۔
یاد رہے گذشتہ برس ورلڈ کپ کا سیمی فائنل دیکھنے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی موہالی گئے تھے، وہاں ان کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے مفید ملاقات ہوئی، وہیں سے تعلقات پر جمی برف پگھلنا شروع ہوئی تھی۔ ادھر بھارت میں بعض حلقے سیریز کے انعقاد سے خوش نہیں، سنیل گاوسکر بھی پاکستان سے کرکٹ روابط کی بحالی پر اعتراض کر چکے، شیوسینا سمیت انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے دوران میچز مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے،
اس حوالے سے پی سی بی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فراہم کرنا میزبان ملک کا کام ہو گا، ہمیں کوئی خدشات لاحق نہیں، ماضی میں بھی بھارتی بورڈ نے ہمارے کھلاڑیوں کو فول پروف سیکیورٹی دی اور اس بار بھی ایسا ہی ہونے کا یقین ہے۔