پانی کا بحران شدید شہری مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور

واٹربورڈ کی انتظامیہ پانی کے بحران کا معقول جواب دینے سے قاصر ، کسی سطح پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاجا رہا


Staff Reporter November 05, 2012
گھروں میں پانی نہیں آرہا توہمارے ہی محلوں میں قائم ہائیڈرنٹس کو کیسے پانی مل رہا ہے؟، شہریوں کا سوال فوٹو فائل

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ کی نااہلی ، غفلت ، غیر سنجیدگی اور بدعنوانیوں کے باعث کراچی میں پانی کا بدترین بحران پیدا ہوگیا ہے۔

جس کا ٹینکر مافیا بھرپور فائدہ اٹھاکر مہنگے داموں کراچی کے شہریوں کے ٹینکر فروخت کررہی ہے، واٹربورڈ کی انتظامیہ شہر میں پانی کے بحران کا کوئی معقول جواب دینے سے قاصر ہے، کراچی کے شہریوں نے استفسار کیا ہے کہ آخر جب ہمارے نلکوں میں پانی نہیں آرہا تو ہمارے محلوں میں قائم ان ہائیڈرنٹس کو کیسے پانی مل رہا ہے؟، شہریوں نے کراچی کے منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر میں پانی کے بحران اور ٹینکر مافیا کی سرگرمیوں کا نوٹس لے کر ذمے دار افسران سے باز پرس کریں،تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی سے کراچی کے شہری پانی کے بدترین بحران کا عذاب برداشت کررہے ہیں۔

تاہم کئی روز گزر جانے کے باوجود واٹربورڈ کی انتظامیہ نے اسمعاملے پر نہ صرف پراسرار خاموشی اختیار کی ہے اوربلکہ اس معاملے کو حل کرنے میں کسی سطح پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے اور اس کے رویے واضح طورپر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ دانستہ طور پر کراچی کے شہریوں کے پر پانی کے بحران کا عذاب مسلط کرنے پر تلی ہوئی ہے،ذرائع نے بتایا کہ پانی کے بحران کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کئی وجوہات ہیں سب سے نمایاں تو یہ جب سے کراچی میں دوبارہ ہائیڈرنٹس سروس شروع ہوئی یہ بحران اپنے پورے شباب پر پہنچ گیا ہے، واٹربورڈ کی انتظامیہ نے کہا کہ ہائیڈڑنٹس کو پانی فراہم کرنے کے اوقات مقرر کیے جائیں گے تاہم اکثریتی ہائیڈرنٹس پر 24گھنٹے پانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ دوسرے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر چھ پمپنگ اسٹیشن ہیں تاہم ان میں سے کوئی بھی پمپنگ اسٹیشن اپنی پوری استعداد سے نہیں چل رہا ہے۔

ادھر یہ امر واضح رہے کہ ان پمپنگ اسٹیشنوں کو ان کی مکمل استعداد سے چلانے کے لیے گزشتہ مالی سال میں 20کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود ان پمپنگ اسٹیشن کی استعداد میں کوئی خاطر خواہ فرق نہیں پڑا جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ان 20کروڑ روپے کا استعمال کیسے کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نیب ، اینٹی کرپشن سمیت دیگر تفتیشی ادارے اس رقم کے استعمال کی تحقیقات کریں تو اہم انکشافات ہوسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں