2018 بہت دور ہے چلتے چلتے دستی بم کو لات مارنا نواز شریف کی عادت ہے عمران خان

وزیراعظم نواز شریف کے عوامی منصوبوں میں ذاتی فائدے ہوتے ہیں، چیرمین تحریک انصاف

پی آئی اے کا معاملہ پارلیمنٹ میں آتا تو ڈیڈ لاک نہ ہوتا، عمران خان. فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے لئے 2018 بہت دور ہے راہ چلتے دستی بم کو لات مارنا ان کی عادت ہے۔





ڈیرہ مراد جمالی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کو عزت دیتا ہے جو عوام کی خدمت کرتا ہے لیکن نواز شریف نے تو نجکاری کے نام پر لوٹ سیل لگا رکھی ہے۔ میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے نام پر اربوں روپے کا کمیشن کھایا گیا۔ اگر یہی پیسہ بلوچستان میں کھچی کنال نہر پر لگا دیا جاتا تو آج لاکھوں بے روزگار افراد برسر روزگار ہوجاتے۔ وزیراعظم نے کھچی کنال بنانے سے زیادہ اورنج ٹرین کے لئے دو سوارب روپے کا قرضہ لینا ضروری سمجھا۔ جو نہر 1992 میں بننی تھی آج تک نہیں بن سکی۔ میٹرو منصوبے کے بجائے چشمہ لنک نہر بنادیتے تو تین لاکھ ایکڑ زمین پر کسان آج اناج پیدا کررہے ہوتے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو کسانوں کی کوئی فکر نہیں صرف اپنے کمیشن سے مطلب ہے۔ 2018 نواز شریف سے بہت دور ہے کیوں کہ وہ چلتے چلتے کسی دستی بم کو لات مار دیتے ہیں۔



چئیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بلوچستان صوبے کے ساتھ بہت ذیادتی ہوئی ہے۔ 50 سال پہلے اسی صوبے سے گیس کے ذخائر حاصل کئے گئے اور پورا ملک مستفید ہوا لیکن کوئٹہ میں سب سے آخر میں گیس پہنچائی گئی۔ بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہوں اور ظالموں کا مقابلہ کرکے دکھاؤں گا۔ خیبرپختون خواہ میں حکومت ملی تو علم ہوا کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ کتنا ظلم ہوتا ہے۔ آج کے پی کے کے لوگوں کو بجلی فراہم نہں کی جاتی۔ ان کو حق نہیں دیا گیا اور سارا پیسہ میٹرو پر لگادیا گیا۔



پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین پر تشدد اور ان کا قتل کس جمہوریت کا حصہ ہے۔ نواز شریف ملازمین کو مارنے کے بجائے انہیں بتائیں کہ نجکاری کیوں کی جارہی ہے۔ اب پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کا بھی سوچا جارہا ہے پانچ ماہ سے ملازمین کو تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔ اگر جدہ میں اسٹیل مل نفع کما رہی ہے تو پاکستان اسٹیل ملز میں کیوں خسارے میں ہے ۔ اس کی نجکاری کے بجائے اسے ٹھیک کیوں نہیں کیا جاتا ۔ اسٹیل مل کی منیجمنٹ کو بہتر کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی۔




عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پسماندہ علاقوں کی غربت ختم کرنے کا سنہری موقع تھا لیکن یہاں بھی لوگوں کو دھوکہ دیا گیا، پسماندہ علاقوں کے بجائے مغربی روٹ کو لاہور سے لایا جارہا ہے۔ عمران خان نے 5 نکاتی چارٹر آف ڈیمناڈ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیٹرول کی اور مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹر 5 جبکہ ڈیزل کی قیمت میں کم از کم 20 روپے کی کمی کا اعلان کیا جائے۔ قومی ائر لائن اور پاکستان اسٹیل مل کی منیجمنٹ کو ٹھیک کیا جائے۔ وہ ادارے جن کے ملازمین کو اب تک تنخواہیں نہیں ملی وہ ادا کی جائیں۔ ایف بی آر میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے علاوہ گیس اور بجلی کی چوری کو ختم کیا جائے۔







اس سے قبل کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے مسئلے کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، نوازشریف اگرمسئلے کو صحیح طرح ہینڈل کرتے تو آج یہ نقصان نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا معاملہ پارلیمنٹ میں آتا تو ڈیڈ لاک ہی نہ ہوتا، ڈیڈ لاک نواز حکومت کی وجہ سے پیدا ہوا ہے لہذا اب مسئلہ حل کرنا بھی ان کی ہی ذمہ داری ہے۔



عمران خان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، دونوں بھائی کسی کواعتماد میں لئے بغیر خود ہی فیصلے کرلیتے ہیں، ان کی وجہ سے ہی ملک کے دیگر حصوں میں پنجاب کے خلاف نفرت بڑھتی ہے، سی پیک منصوبے پر تمام لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے سی پیک کے نام پر 44 ارب کے قرضے لئے ہوئے ہیں جس میں سے 80 فیصد رقم توانائی کے منصوبوں کے لئے ہے، حکومت نے عوام پر 51 فیصد سیلز ٹیکس لگایا ہوا ہے، نواز شریف کے عوامی منصوبوں میں ذاتی فائدے ہوتے ہیں۔

Load Next Story