قائد اعظم کا پاکستان یا طالبان کا متحدہ نے8نومبر کو عوامی ریفرنڈم کا اعلان کر دیا

عدالتی فیصلے نے طالبان سے متعلق الطاف حسین کے خدشات درست ثابت کردیے، فاروق ستار


Staff Reporter November 05, 2012
کراچی : فاروق ستار لال قلعہ گراونڈ عزیز آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے8نومبربروزجمعرات کوملک بھرمیں بیک وقت عوامی ریفرنڈم کرانے کااعلان کردیاہے۔

جس میں عوام سے رائے طلب کی جائے گی کہ وہ ''قائداعظم کا پاکستان چاہتے ہیں یاطالبان کاپاکستان ''،عوامی ریفرنڈم کے سلسلے میںکراچی سمیت ملک بھرمیں ہزاروں پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیںگے جہاں صبح9بجے سے شام5بجے تک عوام ووٹنگ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرفاروق ستارنے اتوارکورابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرزوارکان کے ہمراہ لال قلعہ گرائونڈ عزیز آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین پاکستان کوقائداعظم محمدعلی جناحؒ کے وژن کے مطابق لبرل،پروگریسو،ترقی پسنداورعلم و عمل سے مالامال تعلیم یافتہ ملک بناناچاہتے ہیں۔

پاکستان میں دو طبقات ہیں ، ایک وہ طبقہ ہے جوقائداعظم کاپاکستان چاہتاہے اور دوسرا وہ طبقہ جوپاکستان کوطالبان کاپاکستان بناناچاہتاہے ملک میں اب ایڈہاک ازم سے کام نہیں چلے گا،اب وقت آگیاہے کہ وہ فیصلہ کریں انہیںکس قسم کاپاکستان چاہیے ۔ انھوںنے کہاکہ ملک کی موجودہ صورتحال اب نہیں توکبھی نہیں والی صورتحال ہے، ملک اندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار ہے، ایک جانب شدت پسندوں کیخلاف ڈرون حملوں سے پاکستان کی خودمختاری پرسوالیہ نشان لگائے جارہے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان کے مختلف شہروں میں مذہبی انتہا پسندی ، دہشت گردی اورقتل وغارتگری کے واقعات سے دنیابھرمیں پاکستان کاامیج بری طرح متاثرہورہاہے،مذہبی انتہا پسند ، مساجد،امام بارگاہوں، بزرگ ہستیوں کے مزارات،بچوں اور بچیوں کے اسکولوں کو دہشت گردی کانشانہ بنارہے ہیں،فوجی تنصیبات پرمسلح حملے ہو رہے ہیں اور مسلح افواج، رینجرز، پولیس اورایف سی کے جوانوں کو سفاکی سے قتل کیا جارہا ہے۔

الطاف حسین پاکستان کے واحد سیاسی رہنماہیں جنھوں نے کئی برس قبل ہی پاکستان بھرکے عوام کو ملک میں مذہبی انتہاپسندی اور طالبانائزیشن سے آگاہ کردیا تھا لیکن بدقسمتی سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں،بعض دانشوروں ، اینکرپرسنز اور صحافیوں نے الطاف حسین کے خدشات کوسنجیدگی سے لینے کے بجائے ان کامذاق اڑایااوریہ بہتان تراشی کی کہ الطاف حسین عوام کو خوف زدہ کررہے ہیں جبکہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے یہ کہاگیاکہ کراچی میں طالبان کی موجودگی کاسنجیدگی سے لیاجائے اور طالبان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جس سے یہ حقیقت ایک بارپھر ثابت ہوگئی کہ الطاف حسین کے خدشات درست تھے۔ فاروق ستار نے کہاکہ موجودہ دورجدیدعلوم وٹیکنالوجی کادورہے اوراس دور میں جو قومیں اورممالک علم کے زیورسے آراستہ ہیں وہی ترقی کی منازل طے کررہی ہیں اورجوقومیں علم کی دولت سے محروم ہیں وہ ترقی یافتہ ممالک کی خیرات اورامدادکی محتاج بن کررہ گئی ہیں،قرآن مجیداورسرکاردوعالم ؐ کی تعلیمات میں بار بارحصول علم کی ضرورت پرزوردیاگیاہے اورایک حدیث مبارکہ کے مطابق علم حاصل کرنا مرداورعورت پر لازم قراردیا گیا ہے۔

لیکن بدقسمتی سے طالبان دہشت گرد،اسلام کی آڑ میں نہ صرف دہشت گردی اور قتل وغارتگری کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے عوام کوبالخصوص طالبات کوحصول علم سے روکنے کیلیے گھناؤنے اورسفاکانہ ہتھکنڈے بھی استعمال کررہے ہیں اور 9 اکتوبر2012کو طالبان دہشت گردوں نے سوات میں قوم کی بیٹی ملالہ یوسف زئی اوردیگر2طالبات کائنات اور شازیہ کواس وقت فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا جب وہ اسکول سے اپنے گھرجارہی تھیں۔انھوںنے کہاکہ قائداعظم کس قسم کا پاکستان چاہتے تھے اس کااندازہ 11، اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی سے ان کی تاریخی صدارتی تقریر سے بخوبی لگایا جا سکتاہے،وہ پاکستان کو تھیوکریٹک ریاست نہیں بلکہ ایسی لبرل، سیکیولر اور پروگریسیو ریاست بنانا چاہتے تھے۔

جہاں تمام مذاہب، مسالک اور فقہوں کے ماننے والوں کو اپنے اپنے عقائد کے مطابق اپنی اپنی عبادت گاہوں میں جانے اورعبادت کرنے کی مکمل آزادی ہواورانھیں زندگی کے ہر شعبے میں مساوی حقوق میسرہوں لیکن طالبان دہشت گردوں پر مشتمل ایک طبقہ اپنے فرسودہ اور غیر شرعی نظریات وعقائددوسروں پر زبردستی مسلط کرکے قائداعظم کے وژن کومسخ کرنے کی کوشش کررہا ہے،یہ طبقہ ، پاکستان میں خواتین کے حقوق پامال کررہا ہے،ان پرسرعام کوڑے برسارہاہے، انھیں جانوروں کی طرح باندھ کر سفاکی سے سنگسارکررہاہے،اب یہ پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرناہے کہ وہ کس قسم کے پاکستان کے حامی ہیں۔

ایم کیوایم پاکستان کو بانی پاکستان قائداعظم کے وژن کے مطابق ایک جمہوری ، لبرل، سیکولراورپروگریسیو ریاست بنانا چاہتی ہے اورپاکستان میں ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتی ہے جہاںبلاامتیاز رنگ ونسل،زبان، قومیت، عقیدہ، مسلک اورمذہب سب کی جان ومال اورعزت وآبروکا تحفظ ہو۔انھوں نے کہا کہ پاکستان بھرکے عوام طالبان دہشت گردوں کے من گھڑت نظریات اورخیالات سے ہرگز متفق نہیںاور وہ مذہب کی آڑ میں ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔فاروق ستارنے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے تحت 8 نومبر بروزجمعرات کو ملک بھرمیں بیک وقت عوامی ریفرنڈم ملک بھرمیں ہزاروں پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے، جہاں عوام آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے،اس سلسلے میں ایم کیوایم کی جانب سے لاکھوں کی تعداد میں بیلٹ پیپر شائع کرائے گئے ہیں۔

جوکہ ملک بھر میں قائم پولنگ اسٹیشنوں پردستیاب ہونگے،ریفرنڈم کے عمل کی نگرانی اور ووٹوں کی گنتی ریٹائرڈججوں،سینئر وکلا،سینئر صحافیوں، دانشوروں اور دیگرمعززین پر مشتمل ریفرنڈم کمیشن کرے گااوریہی کمیشن ریفرنڈم کے نتائج کااعلان کرے گااورریفرنڈم کمیشن کے ارکان کے ناموں اوردیگر تفصیلات کااعلان اگلی پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔انھوںنے کہاکہ پولنگ اسٹیشنوں پرووٹنگ کے علاوہ ملک اوربیرون ملک مقیم پاکستانیوںکی سہولت کیلیے ایم کیوایم کی ویب سائٹ www.mqm.org پر آن لائن ووٹنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی جبکہ عوام ایس ایم ایس سروس کے ذریعے بھی اپناووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈاک کے ذریعہ بھی اپناووٹ کاسٹ کرسکتے ہیںاورایم کیوایم کے مرکزنائن زیروعزیزآبادکے پتے494/8 عزیزآبادکراچی پرارسال کرسکتے ہیں۔

جبکہ مزیدمعلومات کیلیے نائن زیروعزیزآبادکے ٹیلی فون نمبرز 021-3631 3690 - 021-3632 9900 پررابطہ کیاجاسکتاہے،صوبہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان،آزادکشمیر،گلگت اوربلتستان کے عوام اپنے اپنے شہروں میں ایم کیوایم کے زونل دفاترکے ٹیلیفون نمبرزپربھی رابطہ کرسکتے ہیں۔انھوںنے کہاکہ پاکستان آج طرح طرح کے مسائل کاشکارہے،ہم پاکستان کوان مسائل سے نکالناچاہتے ہیں، اس ریفرنڈم کے ذریعے پاکستان بھر کے عوام وطن عزیز پر بری نظرڈالنے والوں پر واضح کرسکتے ہیںکہ سچے محب وطن پاکستانی اپنے وطن کی بقا وسلامتی اور ترقی وخوشحالی کیلیے متحد ومنظم ہیں اورپاکستان پر بری نظررکھنے والوں کوپہلے سچے پاکستانیوںکوختم کرناہوگاتب وہ پاکستان کی طرف بری نظرڈال سکتے ہیں،ایم کیوایم کا عوامی ریفرنڈم انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔

اس کے ذریعے ملک کی تقدیرکافیصلہ ہوگا۔ انھوںنے پاکستان بھر کے عوام ، دانشوروں، وکلا، ڈاکٹروں ، انجینئروں،اساتذہ، دانشوروں ، صحافیوں ، کالم نگاروں ،علمائے کرام، تاجروں ، صنعتکاروں، سول سوسائٹی ، این جی اوز کے نمائندوں،محنت کشوں ، ہاریوں اور کسانوں بالخصوص نوجوان طلبا وطالبات سے پرزوراپیل کی کہ وہ پاکستان کے روشن اور بہترمستقبل کیلیے اس عوامی ریفرنڈم میں بھرپورشرکت کریں اور اپنے اپنے علاقے میں قائم پولنگ اسٹیشنوں پر جاکریا دیگر ذرائع سے اپنا ووٹ ضرورکاسٹ کریں۔بعدازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فاروق ستارنے کہاکہ اب مصلحتوں اورمنافقت کی کوئی گنجائش نہیں،اے این پی یا دیگر سیاسی جماعتیں پاکستانی قوم کاحصہ ہیں اوریہ ایک بہت بڑا قومی ایشوہے،اس پر قومی اتفاق رائے کی جتنی آج پاکستان کو ضرورت ہے شایداس سے پہلے نہیں تھی۔

ہم نے تمام سیاسی جماعتوں ،سیاسی کارکنوں اور ہر خاص و عام سے اپیل کی ہے کہ علیحدہ علیحدہ کی بات نہیں یہ ریفرنڈم ملک کی بقاوسلامتی کا ہے۔ فاروق ستارنے ہفتہ کو حیدرآبادمیں ایم کیوایم کے ناظم جلیل الرحمن کے بہیمانہ قتل اورشہادت کی بھرپورمذمت بھی کی اور کہا کہ اس سے قبل بوہری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیاگیاکراچی میں بھی بوہری کمیونٹی کے افراد کونشانہ بنایاگیا،واقعے کی تحقیقات کرائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں