خواتین کو مزید با اختیار بنایا صنفی مساوات کو فروغ دیا جائے سارک ویمن پارلیمنٹرینز
فہمیدہ مرزا نئی چیئرپرسن منتخب، سارک ویمن پارلیمنٹرینزکمیٹی تشکیل، افغانستان اورنیپال کے اسپیکرزکی عدم شرکت
ISLAMABAD:
سارک اسپیکرز اینڈ پارلیمینٹیرینز ایسوسی ایشن کی چھٹی کانفرنس اتوار کو اسلام آباد میں شروع ہو گئی۔
جوکل منگل تک جاری رہے گی، کانفرنس میںسارک رکن ممالک کے90 مندوبین شرکت کررہے ہیں،پاکستان کے16رکنی وفد کی قیادت اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ،15 رکنی بھارتی وفد کی قیادت میرا کمارجبکہ بنگلہ دیش کے 8رکنی وفدکی قیادت عبدالحمید ایڈووکیٹ کررہے ہیں، کانفرنس میں بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا اور افغانستان کے وفودبھی شریک ہیں تاہم نیپالی سپیکر اسمبلی کی تحلیل اور افغان سپیکر داخلی امور کے باعث شریک نہ ہو سکے، کانفرنس کے 6 سیشن ہونگے جن میں سارک اسپیکرز کی ان کیمرہ میٹنگ بھی ہوگی ، ایک خصوصی سیشن خواتین پارلیمنٹیرین جبکہ ایک سیشن ججوں کی تقرری میں پارلیمنٹ کے کردار پرہو گا۔
سارک اسپیکرز نے اجلاس سے قبل صدرزرداری سے ملاقات کی ، اس دوران سارک ممالک کے تعلقات اور عوامی و پارلیمانی رابطوں کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیرخارجہ حناربانی کھر آج شام کو جبکہ وزیراعظم پرویزاشرف کل کانفرنس کے شرکا کے اعزازمیںعشائیہ دینگے۔کانفرنس کے آغازسے قبل سارک ممالک کے اسپیکرزکی ملاقات ہوئی، اس دوران بھارتی اسپیکر میراکمارکی تجویزپراسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزاکو سارک اسپیکرز کونسل کا نیا چیئرپرسن منتخب کر لیا گیا، ملاقات میں کانفرنس کے ایجنڈے کی منظوری بھی دی گئی۔
قبل ازیں سارک ممالک کی پارلیمانوں کے سیکریٹریز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی اسمبلی کے سیکریٹری کرامت حسین نیازی اور سینیٹ کے سیکریٹری افتخار بابر نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ افتخار بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے عدلیہ کی آزادی اور آئین کی حکمرانی کو یقینی بنانے کیلیے 18 ویں اور19 ویں ترامیم کیں، پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے تقرر میں پارلیمنٹ کا کردار بڑا اہم ہے،کرامت حسین نیازی نے کہاکہ آئینی ترامیم کے بعد عدلیہ اور مقننہ میں بہتر رابطہ کار پیدا ہوئے ہیں، ای پارلیمنٹ کے فروغ سے معلومات کی تیز ترین فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
دریں اثناء سارک ممالک کی خواتین پارلیمنٹرینز کا اجلاس رکن قومی سمبلی ڈاکٹرنفیسہ شاہ کی صدارت میں مقامی ہوٹل میں ہوا، شرکاء نے جمہوریت کے استحکام کیلیے خواتین پارلیمنٹرینز کے کردار اورسماجی انصاف کے بارے میں اپنی سفارشات اور تجاویز دیں، اس موقع پر جنوبی ایشیا میں ویمن پارلیمانی نیٹ ورک کے استحکام کیلئے سارک ویمن پارلیمنٹرینز کمیٹی بھی تشکیل دی، اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اور لوکل کونسل کی سطح پر خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے، جنوبی ایشیا کی خواتین کو مزید بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کے فروغ کیلیے کرداراداکرنا ہوگا۔
خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمہ اورانھیں صحت ، تعلیم تک رسائی اور جائیداد میں حصہ دینے پر توجہ مرکوزکرنیکی ضرورت ہے۔ ثناء نیوزکے مطابق بھارتی لوک سبھا کی اسپیکر میرا کمار نے میڈیا کو بتایا کہ علاقائی ترقی و خوشحالی کیلیے بھارت و پاکستان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں ، علاقائی امن و استحکام مسائل کے حل میں عوامی رابطوں کو فروغ دے کر پیشرفت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
سارک اسپیکرز اینڈ پارلیمینٹیرینز ایسوسی ایشن کی چھٹی کانفرنس اتوار کو اسلام آباد میں شروع ہو گئی۔
جوکل منگل تک جاری رہے گی، کانفرنس میںسارک رکن ممالک کے90 مندوبین شرکت کررہے ہیں،پاکستان کے16رکنی وفد کی قیادت اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ،15 رکنی بھارتی وفد کی قیادت میرا کمارجبکہ بنگلہ دیش کے 8رکنی وفدکی قیادت عبدالحمید ایڈووکیٹ کررہے ہیں، کانفرنس میں بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا اور افغانستان کے وفودبھی شریک ہیں تاہم نیپالی سپیکر اسمبلی کی تحلیل اور افغان سپیکر داخلی امور کے باعث شریک نہ ہو سکے، کانفرنس کے 6 سیشن ہونگے جن میں سارک اسپیکرز کی ان کیمرہ میٹنگ بھی ہوگی ، ایک خصوصی سیشن خواتین پارلیمنٹیرین جبکہ ایک سیشن ججوں کی تقرری میں پارلیمنٹ کے کردار پرہو گا۔
سارک اسپیکرز نے اجلاس سے قبل صدرزرداری سے ملاقات کی ، اس دوران سارک ممالک کے تعلقات اور عوامی و پارلیمانی رابطوں کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیرخارجہ حناربانی کھر آج شام کو جبکہ وزیراعظم پرویزاشرف کل کانفرنس کے شرکا کے اعزازمیںعشائیہ دینگے۔کانفرنس کے آغازسے قبل سارک ممالک کے اسپیکرزکی ملاقات ہوئی، اس دوران بھارتی اسپیکر میراکمارکی تجویزپراسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزاکو سارک اسپیکرز کونسل کا نیا چیئرپرسن منتخب کر لیا گیا، ملاقات میں کانفرنس کے ایجنڈے کی منظوری بھی دی گئی۔
قبل ازیں سارک ممالک کی پارلیمانوں کے سیکریٹریز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی اسمبلی کے سیکریٹری کرامت حسین نیازی اور سینیٹ کے سیکریٹری افتخار بابر نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ افتخار بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے عدلیہ کی آزادی اور آئین کی حکمرانی کو یقینی بنانے کیلیے 18 ویں اور19 ویں ترامیم کیں، پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے تقرر میں پارلیمنٹ کا کردار بڑا اہم ہے،کرامت حسین نیازی نے کہاکہ آئینی ترامیم کے بعد عدلیہ اور مقننہ میں بہتر رابطہ کار پیدا ہوئے ہیں، ای پارلیمنٹ کے فروغ سے معلومات کی تیز ترین فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
دریں اثناء سارک ممالک کی خواتین پارلیمنٹرینز کا اجلاس رکن قومی سمبلی ڈاکٹرنفیسہ شاہ کی صدارت میں مقامی ہوٹل میں ہوا، شرکاء نے جمہوریت کے استحکام کیلیے خواتین پارلیمنٹرینز کے کردار اورسماجی انصاف کے بارے میں اپنی سفارشات اور تجاویز دیں، اس موقع پر جنوبی ایشیا میں ویمن پارلیمانی نیٹ ورک کے استحکام کیلئے سارک ویمن پارلیمنٹرینز کمیٹی بھی تشکیل دی، اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اور لوکل کونسل کی سطح پر خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے، جنوبی ایشیا کی خواتین کو مزید بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کے فروغ کیلیے کرداراداکرنا ہوگا۔
خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمہ اورانھیں صحت ، تعلیم تک رسائی اور جائیداد میں حصہ دینے پر توجہ مرکوزکرنیکی ضرورت ہے۔ ثناء نیوزکے مطابق بھارتی لوک سبھا کی اسپیکر میرا کمار نے میڈیا کو بتایا کہ علاقائی ترقی و خوشحالی کیلیے بھارت و پاکستان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں ، علاقائی امن و استحکام مسائل کے حل میں عوامی رابطوں کو فروغ دے کر پیشرفت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔