سال گرہ شا دی کی ازدواج کے لیے خوشیاں سمیٹنے کا ایک بہترین ذریعہ

سال کے کچھ ماہ باقاعدہ شادیوں کا موسم بن جاتے ہیں۔


ثمینہ فیاض February 08, 2016
سال کے کچھ ماہ باقاعدہ شادیوں کا موسم بن جاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

شادی طے کرنے کے لیے چھٹیاں، موسم اور مذہبی تہواروں کو بالخصوص مدنظر رکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سال کے کچھ ماہ باقاعدہ شادیوں کا موسم بن جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہ یک وقت کئی شادیاں ہو رہی ہوتی ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی دن دو، دو جگہ بھی شریک ہونا پڑتا ہے۔ ایک طرف دلہا اور دلہن ایک نئے بندھن میں بندھ رہے ہیں، تو دوسری طرف پرانے جوڑے اپنے اس بندھن کی سال گرہ بھی منا رہے ہوتے ہیں۔

اکثر خواتین کو گلہ ہوتا ہے کہ ان کے شوہر کو کبھی شادی کی سال گرہ یاد نہیں رہتی۔ مرد چوں کہ فکر معاش میں بھی زیادہ الجھے رہتے ہیں ایسے میں ہر مرتبہ اپنے شوہر سے توقع رکھنا کہ وہی پہلے شادی کی سال گرہ پر مبارک باد دیں، مناسب نہیں۔

بعض مرد تو معاشی ذمہ داریوں میں گھن چکر بنے ہوتے ہیں کہ انہیں اپنے ضروری کام ہی یاد نہیں رہتے، تاآں کہ وہ شادی کی سال گرہ ذہن میں رکھیں، لیکن بہت سی خواتین شوہر کی اس بھول کو بنیاد بنا کر خفا ہو جاتی ہیں اور دیر تک منہ بنائے رکھتی ہیں۔ یوں خوشیاں سمیٹنے کا ایک موقع اچھا خاصا تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔

ایسی خواتین یہ بھی نہیں سمجھتیں کہ یہ شادی جتنی آپ کے شوہر کی ہے، اتنی ہی آپ کی بھی ہے۔ اس لیے اگر شو ہر بھول بھی گئے ہیں، تو کو ئی بات نہیں۔ اپ ان کے لیے کچھ خاص اہتمام کر کے انہیں سرپرائز تو دے ہی سکتی ہیں۔ بہ جا ئے اس کے کہ ناراض رہ کر اس خوب صورت دن کو برباد کر دیا جائے۔ اس دن کو کچھ اس انداز میں منائیے کہ اگلی بار آپ کے شوہر کے لیے اسے بھولنا ہی ناممکن ہو جائے۔

یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے کبھی انہوں نے آپ کو اس موقع پر کوئی تحفہ دیا ہو، جسے آپ نے کو ئی خاص اہمیت نہ دی ہو یا ان کے دیے ہوئے تحفے کو اس طرح نہ سراہا ہو، جس کی وہ توقع کر رہے ہوں، جس کی وجہ سے اب وہ دانستہ یا غیر دانستہ طور پر وہ اس دن کو اہمیت نہ دے رہے ہوں۔ یہ بھی ان پر کام کا بوجھ اتنا ہو کہ انہیں یاد نہ رہا ہو۔ ایسے میں آپ کا اہتمام ایسا ہونا چاہیے کہ ان کی تھکاوٹ اور ذہنی پریشانی کو کم کرنے کا باعث بن جائے۔ اگر عن قریب آپ کی شادی کی سال گرہ آنے والی ہے، تو خوشیوں سے بھری زندگی کی جانب قدم بڑھائیے اور انہیں اپنی چاہت اور ان کی اہمیت کا احساس جگائیے۔

یہ ساری خوشیاں ترقی اور کام یابیاں آپ کے اپنے ہا تھ میں ہیں۔ ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو انا کی بھینٹ چڑھا کرضایع نہ کریں۔ ان لمحات سے نہ صرف خود محظوظ ہوں، بلکہ اپنے شریک حیات کو بھی یہ احساس دلائیں کہ ان کی موجودگی آپ کے لیے کتنی اہم ہے۔ یہ احساسات ہی ہیں، جو شادی جیسے نازک رشتے کو محبت کی مضبوط ڈور میں با ندھ دیتے ہیں۔ خوشیوں کو منانے کے لیے کوئی جوئے شیر لانے کی ضرورت نہیں، بلکہ ذرا سی توجہ اور محنت سے محبت اور خلوص سے یہ رنگا رنگی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس خاص مو قع پر آپ اپنے شوہر کے لیے گھر پر ہی کوئی اچھا کھانا بنائیں، گھر کو سجائیں، اور اچھی طرح سے تیار ہو کر اپنے شوہر کو ایک خوب صورت تحفہ دے سکتی ہیں۔

اپنے بجٹ میں رہتے ہوئے آپ جو بھی اچھا پکوان بنا سکتی ہیں، وہ بنائیں۔ ضروری نہیں کہ اپ بہت سارے کھانے بنا کر ہی اس جشن کو منائیں یا کو ئی بہت بڑی دعوت کی جا ئے، بلکہ اسے سادگی سے اپنے شوہر کی پسند کے چند کھانے بنا کر بھی منایا جا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے شو ہر کی جیب اس تقریب کی اجا زت نہ دیتی ہو، تو ایسے میں سرپرائز پارٹی کہیں مشکل نہ کھڑی کر دے، اس لیے ایسے جشن کا کیا فائدہ، جس سے بدمزگی جنم لے، کیوں کہ اگر اپ ہاؤس وائف ہیں، تو اس تقریب کے خرچے کا بوجھ آپ کے شوہر کو ہی اٹھانا پڑے گا۔

سب سے پہلے اپنے پورے گھرکی صفائی بہت ضروری ہے، خاص طور پر اس ڈائنگ ہال کو جس میں آپ کھا نا نوش کرتے ہیں۔ اسے کچھ خاص انداز دیجیے۔ ڈائننگ ٹیبل کو خوب صورت پھولوں سے سجائیے، چاہے وہ پھول مصنوعی ہوں، لیکن دیکھنے میں تازہ اور خوب صورت دکھائی دیں، موم بتیوں اور خوب صور ت رومالوں کو گلاس میں سجائیے۔ کھانے کی میز کے ساتھ آراستہ کرسیوں پر سفید کور چڑھا کر ان پر لال ربن کو 'بو' کے اندازمیں لگائیے۔ رنگوں کے امتزاج کو بھر پور رکھیے۔ آج کے کھانے لازماً اُن کے پسند کے ہونے چاہئیں، پھر انہیں کچھ خاص انداز میں سجائیے۔ سلاد اور دیگر چیزوں کی سجاوٹ بھی اچھی ہونی چاہیے۔ روزانہ کے برتنوں کے بہ جائے ان خاص برتنوں کا استعمال کریں، جو آپ کسی مہمان کی آمد پر یا دعوتوں کے مو قع پر کر تی ہیں۔

خواب گاہ کو سجانے کے لیے نکھرتے رنگوں کے پھولوں یا کھلے کھلے شوخ رنگوں کی چادر بچھائیے۔ اگر اپ پردے اور تکیوں کے غلاف بھی ان کی مناسبت سے تبدیل کر دیں، تو کمرے میںایک نیا پن محسوس ہو گا۔ اب اس کمرے کو مزید مختلف اور خاص انداز دینے کے لیے گتے کے بڑے ڈبے کو مختلف انداز سے دل اور ستارے یا گولائی میں کاٹ کر ان پر المونیم فوائل چڑھائیے، پھر ان کے اوپر اپنی شادی کی تصاویر ایسے چپکا دیجیے کہ با قی کا حصہ کسی فوٹو فریم کی طرح محسوس ہو، ان کے اوپری درمیانی حصے میں چھوٹا سا سوراخ کریں اور کسی ٹیپ یا ڈوری کی مدد سے دروازے یا دیوار پر چپکا دیں۔ خیال رہے کہ دیوار یا دروازے سے بعد میں ٹیپ اتارنے کی صورت میں دیوار کا روغن نہ اتر جائے۔ ایسی صورت میں ڈورمیں ان تصویروں کو پرو کر لٹکا دیں۔ اپ کی خواب گاہ یک سر نیا منظر پیش کرے گی۔

اپ ان کے لیے کو ئی اچھا سا تحفہ بھی خریدیں اور اسے بھی اچھی طرح سے کسی خوب صورت پھول دار کاغذ میں لپیٹ دیجیے۔ اس کے ساتھ گُل دستہ اور کارڈ لگا دیا جائے، تو یہ بہت اچھا ہے ۔ اس کارڈ پر اپنے جیون ساتھی سے جذبات کا اظہار سونے پہ سہاگہ ہوگا۔ اس سے اپ کے باہمی تعلقات پر بہت مثبت اثرات مر تب ہوں گے۔ تحفے دینا محبت کے اظہار کا ایک بہت بہترین طریقہ ہے تحفے دینے سے محبت بڑھتی ہے۔ اس کے کچھ نفسیاتی پہلو بھی ہیں، جن میں تحفہ دینے والی کی خوشی، تعریف اور شکریے کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اگر اپ ان کی ضرورت کی چیز انہیں تحفے میں دیتی ہیں، تو یہ ثا بت ہوتا ہے کہ اپ ان کی کتنی پروا کرتی ہیں۔ اپنے تعلقات کو مستحکم اور مضبوط بنانے کی بھی ایک کوشش ہے۔ تحفے نفسیاتی دوریوں کو کم کر تے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ تحفے منہگے ہی ہوں۔ چھوٹا سا سرپرائز اپ کے شریک حیات کو نئی خوشی اور ذہنی سکون بخشے گا۔

اگر آپ کے بچے ہیں، تو انہیں بھی اس میں شریک کریں، تاکہ وہ خود کو غیر اہم تصور نہ کریں۔ اگر بچے اتنے بڑے ہیں کہ اپنے ابو کو تحفہ دے سکتے ہیں، تو ان کی جا نب سے بھی چھوٹے چھوٹے تحائف تیار کرادیجیے، جو وہ اپنے ہاتھوں سے دیں۔ اس کے علاوہ اس دن کی تیاری میں بھی آپ بچوں کی مدد لے سکتی ہیں۔

اس دن سب سے اہم بات خود پر توجہ ہے۔ تمام تیاریوں کے ساتھ آپ کا بھی اچھی طرح تیار ہونا ضروری ہے۔ ہلکا سا میک اپ اور زیورات بھی پہن لیں، خود کو اور گھرکو بھی کسی اچھی سی خوشبوں سے معطرکر لیجیے۔

اگر اپ کے شوہر شام تک گھر آجاتے ہیں، تو یہ اہتمام اپ شام کی چائے کے لیے بھی کر سکتی ہیں اور اگر وہ رات دیر سے گھر واپس آتے ہیں، تو یقینی طور پر رات کے کھا نے پر اپ کو یہ اہتمام کرنا ہوگا۔

ہم میں سے بیش تر لوگ گاڑی سے گھر کے رنگ و روغن تک ہر چیز پر توجہ دیتے ہیں، یوں سمجھیے کہ یہ بھی ایک طرح سے اپ کی شادی شدہ زندگی کی بہتری ہے، جو گاہے بگاہے آتی رہنی چاہیے، تاکہ زندگی میں اس رشتے کی چاشنی بر قرار رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں