پٹھان کوٹ حملہ میں مسعود اظہر کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ
وزیر اعظم نواز شریف نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی،پنجاب میں کالعدم جیش محمد کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا گیا
پاکستان کی جانب سے گزشتہ ماہ بھارتی ایئربیس پٹھان کوٹ پر حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں تشکیل کردہ تحقیقاتی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے یا حکم دینے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
2 جنوری کو پٹھان کوٹ ایئر فورس بیس پر4 حملہ آوروں نے3 روز حملے کے دوران بھارتی7 فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔ نئی دہلی نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ جیش محمد نے کیا تھا اور اس کے لیے پنجاب کے ضلع بہاولپور سے حملہ آور بھیجے، بھارت نے یہ دعویٰ اپنی خفیہ ایجنسی کو ملزمان کے موبائل فون کے ذریعے پاکستان سے ملنے والے مواصلاتی ر ابطوں کی بنیاد پرکیا تھا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے بھارت سے شواہد ملنے کے بعد خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی اس کے ساتھ ہی پنجاب میں کالعدم جیش محمد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا جس کے تحت تنظیم کا ہیڈ کوارٹر سیل کردیا گیا اور درجنوں سرگرم کارکن گرفتار لیے گئے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم جہاں بھارت سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لے رہی تھی وہاں بھارت جا کر شواہد کا جائزہ لینے کی بھی توقع کر رہی تھی۔
اب باخبر ذرائع سے ایکسپریس ٹریبون کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی حکام نے نئی دہلی کو آگاہ کردیا ہے کہ مولانا اظہر کے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے اپنے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹینٹ جنرل(ر) ناصر خان جنجوعہ کے ساتھ فوجی قیادت سے بھی2 ملاقاتیں کیں اور انھیں خصوصی ٹیم کے بھارت سے متعلق اخذ کردہ نتائج سے آگاہ کیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق جنجوعہ نے اپنے بھارتی منصب اجیت دوول سے رابطہ کرکے ان سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات اور دونوں ملکوں کے سیکریٹری خارجہ کے درمیان مذاکرات کی متوقع تاریخ پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق جنجوعہ نے بھارتی ہم منصب کو آگاہ کیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے بھارتی شواہد پر تحقیقات مکمل کرلی اور اب تحقیقات کے لیے بھارت جانے کو تیار ہے مگر نئی دہلی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ جنجوعہ نے سول اور ملٹری قیادت کو آگاہ کردیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دیے گئے شواہد ناکافی ہیں۔
2 جنوری کو پٹھان کوٹ ایئر فورس بیس پر4 حملہ آوروں نے3 روز حملے کے دوران بھارتی7 فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔ نئی دہلی نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ جیش محمد نے کیا تھا اور اس کے لیے پنجاب کے ضلع بہاولپور سے حملہ آور بھیجے، بھارت نے یہ دعویٰ اپنی خفیہ ایجنسی کو ملزمان کے موبائل فون کے ذریعے پاکستان سے ملنے والے مواصلاتی ر ابطوں کی بنیاد پرکیا تھا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے بھارت سے شواہد ملنے کے بعد خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی اس کے ساتھ ہی پنجاب میں کالعدم جیش محمد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا جس کے تحت تنظیم کا ہیڈ کوارٹر سیل کردیا گیا اور درجنوں سرگرم کارکن گرفتار لیے گئے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم جہاں بھارت سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لے رہی تھی وہاں بھارت جا کر شواہد کا جائزہ لینے کی بھی توقع کر رہی تھی۔
اب باخبر ذرائع سے ایکسپریس ٹریبون کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی حکام نے نئی دہلی کو آگاہ کردیا ہے کہ مولانا اظہر کے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے اپنے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹینٹ جنرل(ر) ناصر خان جنجوعہ کے ساتھ فوجی قیادت سے بھی2 ملاقاتیں کیں اور انھیں خصوصی ٹیم کے بھارت سے متعلق اخذ کردہ نتائج سے آگاہ کیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق جنجوعہ نے اپنے بھارتی منصب اجیت دوول سے رابطہ کرکے ان سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات اور دونوں ملکوں کے سیکریٹری خارجہ کے درمیان مذاکرات کی متوقع تاریخ پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق جنجوعہ نے بھارتی ہم منصب کو آگاہ کیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے بھارتی شواہد پر تحقیقات مکمل کرلی اور اب تحقیقات کے لیے بھارت جانے کو تیار ہے مگر نئی دہلی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ جنجوعہ نے سول اور ملٹری قیادت کو آگاہ کردیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دیے گئے شواہد ناکافی ہیں۔