قاضی حسین نے طالبان سے مذاکرات کیلئے کرزئی کو ثالثی کی پیشکش کر دی

افغان دھڑے متحد ہوکر نیٹو سے ملک چھوڑنے کا کہیں، وہ چلے جائیں گے تو افغان اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکتے ہیں.

اب بھی افغان حکومت اور مسلح جنگجوئوں سے اچھے تعلقات ہیں، حزب اسلامی کا جرگہ بلانے کا مشورہ دیا ہے،قاضی حسین فوٹو: فائل

سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے حامد کرزئی کو افغان حکومت، طالبان اور حزب اسلامی کے درمیان مصالحت کرانے کی پیشکش کی ہے۔


انھوں نے یہ پیشکش افغان صدر کی طرف سے لکھے گئے ایک خط کے جواب میں کی۔ افغان صدر کرزئی نے پاکستانی سیاستدانوں اور مذہبی رہنمائوں سے ملالہ پر حملے کے بعد شدت پسندی کے خلاف مدد مانگی ہے۔ قاضی حسین احمد نے 'ایکسپریس ٹریبیون' کو بتایا کہ ان کے اب بھی افغان حکومت، طالبان اور حزب اسلامی سمیت مسلح جنگجوئوں سے اچھے تعلقات ہیں۔ انھوں نے پہلے مرحلے کے طور پر صدر کرزئی کو طالبان اور حزب اسلامی کا جرگہ بلانے کا مشورہ دیا ہے، جرگہ میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر جرگہ بلایا جاتا ہے تو میں اس کی حمایت کروں گا۔

انھوں نے افغان صدر سے کہا ہے کہ افغانستان کے تمام مسائل کی جڑ غیرملکی مداخلت ہے، افغانستان اور خطے کو اس سے پاک کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر تمام افغان دھڑے متحد ہوکر امریکا اور نیٹو سے ملک چھوڑنے کا کہیں تو وہ چلے جائیں گے اور اس کے بعد افغان اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ انھوں نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ اگر انخلا کے بعد کے سیٹ اپ پر اتفاق نہ ہوسکا تو خانہ جنگی بھی ہوسکتی ہے۔ قاضی حسین احمد نے مزید کہا کہ افغانستان میں اکثریت غیرملکی افواج کے انخلاء پر خانہ جنگی کے خوف میں مبتلا ہے۔ انھوں نے پاکستانی اور ایرانی حکومتوں سے امن اور مصالحتی عمل کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
Load Next Story