پاکستان میں20لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیںماہرین

سوسائٹی آف نیورولوجی کے تحت عالمی دن پرواک کااہتمام،متاثرہ بچوں کی بھی شرکت


Staff Reporter February 09, 2016
مرگی کے مرض کوجادوٹونا،آسیب اورسایہ سمجھاجاتاہے،مرگی کاسستا علاج موجودہے فوٹو؛ فائل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں مرگی(ایپی لیپسی)کا عالمی دن منایاگیا اس دن کی مناسبت سے محکمہ صحت نے کوئی آگہی پروگرام منعقد نہیں کیا، پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے تحت مرگی کے عالمی دن پر آگہی واک پریس کلب کے باہر منعقد کی گئی۔

واک میں مرگی سے متاثرہ بچے، اساتذہ اور ڈاکٹر شریک تھے جنھوں نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے واک سے خطاب میں پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر پروفیسر محمد واسع شاکر نے کہا کہ پاکستان میں 20 لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے50 ہزار مریض مرگی کا علاج کرارہے ہیں ملک میں 10لاکھ بچے مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں، مرگی کادورہ دماغ میں برقی خلل کی وجہ سے ہوتا ہے۔

یہ دماغی خلل پورے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے مرگی کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ انھیں کسی نہ کسی دوا پر رکھا جائے اور پاکستان میں مرگی کی دوائیں سستی ہیں، ایسی خواتین جو حاملہ ہیں وہ احتیاط کے ذریعے تندرست بچے کو جنم دے سکتی ہیں، ڈاکٹروں کو مرگی میں فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔

پاکستان میں مرگی کی بیماری سے متعلق منفی تاثرات اور توہمات پائی جاتی ہیں اسے جادو ٹونا، آسیب سایہ سمجھا جاتا ہے مرگی کا مرض پیدائشی عمل میں پیچیدگی کے باعث لاحق ہوتا ہے، مرگی کو ذہنی معذوری یا جادو سے تشبیہ دی جاتی ہے مرگی کے زیادہ تر مریض نفسیاتی امراض کا شکار ہوتے ہیں۔

مرگی کی گائیڈ لائنز میں یہ بات شامل ہے کہ مریضوں کو جھٹکے آئیں تو ان کا کیسے علاج کیا جائے ڈاکٹر عاطف سعید نے کہا کہ مرگی کے90 فیصد مریض اپنے مرض پر قابو پاسکتے ہیں اور عام انسان کی طرح زندگی گزارسکتے ہیں، مرگی کے علاج کے کئی طریقے موجود ہیں وہ مریض جن کا مرض دواؤں سے قابو میں نہ آئے ان کے لیے سرجری کا طریقہ موجود ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں