ویلنٹائن ڈے منانے سے کیوں روکتے ہو
آپ کو کسی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں نہ ہی آپ کو کسی سے ڈرنا چاہیئے، آپ ڈنکے کی چوٹ پر منائیں۔
ابھی جنوری ختم ہونے کو تھا کہ سوشل میڈیا پر ہر طرف ایک ہی پوسٹ گردش کرنے لگی، ہر کوئی ایک ہی بات کر رہا تھا،
Say No Valentine
I am Against VALENTINE
Valentine is totally against the Islamic teachings
نہ صرف یہ بلکہ نہ جانے کتنی ہی باتیں اورعلماء کرام کی ویڈیو شئیر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جو ویلنٹائن ڈے کی مخالفت میں ہوتی ہیں۔ کچھ ویڈیوز اور پیغامات میں تو ویلنٹائن منانے والوں کو اسلام کے مخالف کہا جاتا ہے اور کچھ میں تو کافر تک قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہاں میں تمام پڑھنے والوں سے ایک سوال کروں گا اور وہ یہ کہ اس طرح کی پوسٹ جو فیس بک اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر کی جاتی ہیں، کیا ان سے ویلنٹائن منانے والے ڈر جاتے ہیں؟ کیا کسی قابل شخصیت کے بیان سننے کے بعد آپ یہ توقع کرسکتے ہیں کہ ایسے دوست جو پورے سال اس دن کے آنے کا انتظار کرتے ہیں وہ کچھ تنقیدی باتیں سن کے رک جائیں گے؟
اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو بالکل اپنے خیالات شئیر کیجئے اور کھل کر ویلنٹائن ڈے پر تنقید کریں کیونکہ آزادی رائے کے اظہار کے تحت اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، میں اس کو کسی اور زاویہ سے سوچتا ہوں جو آپ کے سامنے اب بیان کرنے جا رہا ہوں۔ بھئی غور سے پڑھیئے گا اور اگر کسی کو اچھا نہ لگے تو معذرت۔ فرض کیجئے آپ کو ویلنٹائن منانے والے اچھے نہیں لگتے اور آپ صرف اپنے غصے کی بناء پر اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کو یہ دن منانے سے منع کرتے ہیں، تو بھئی یہ توآپ اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ آج سے آپ ہر سال بس اس پیغام کو عام کریں جو میں اب آپ کو بتا رہا ہوں۔
میری قوم کے نوجوانوں، بچوں، بوڑھوں اور ہر عمر سے تعلق رکھنے والوں آپ ویلنٹائن منائیں ضرور منائیں، اور اس کے لئے آپ کو کسی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ ہی آپ کو کسی سے ڈرنا چاہیئے۔ آپ ڈنکے کی چوٹ پر منائیں اگر پھول ہر سال کی طرح 14 فروری کو دوکانوں پر ختم یا مہنگے ہوجاتے تو 13 فروری کی صبح ہی گھر کے فریج میں لاکر رکھ لیں، نہ صرف پھول بلکہ چاکلیٹس، پرفیومز، نئے نئے کپڑے، جیولری، ٹیڈی بئیر اور جو کچھ اس عالمی یومِ محبت کے دن دیا جاتا ہے تحفے کے طور پر وہ آپ دیں اپنے محبوب کو، اور ہرگز نہ شرمائیں نہ ہی یہ کام چھپ کر کیجئے۔
ارے رکیے بھائی رکیے تو سہی، ابھی سے گفٹ لینے کہاں جارہے ہیں؟ پوری بات تو سنئیے، اس ساری آسانی کے بعد آپ کو ایک کام اور لازمی کرنا ہوگا، جس طرح آپ 14 فروری کو لال ٹی شرٹ اور شرٹس پہن کر کسی لڑکی کو ڈیٹ پر لے کر جاتے ہیں تو اس کے بعد آپ کو اپنے اندر اتنی اخلاقی جرات اور بہادری رکھنی ہوگی کہ آپ اپنی بہن کو بھی یہ اجازت دیں کہ اگر تمہیں آج کسی غیر لڑکے کے ساتھ ڈیٹ پر یا کہیں بھی گھومنے پھرنے جانا ہو تو ضرور جاؤ۔ میں تمہارا بھائی ہوتے ہوئے آج تمہیں کچھ نہیں کہوں گا، کیونکہ آج میں خود کسی کی بہن یا بیٹی کے ساتھ عالمی یومِ محبت کے دن کو منانے جا رہا ہوں۔
بس بات ختم، جس دن آپ کے اندر یہ جذبہ آجائے تو پھر ضرور منائیں ویلنٹائن ڈے اور اگر یہ ہمت اور جذبہ نہیں ہے کہ آپ اپنی ہمشیرہ کو اجازت دیں کہ وہ بھی کسی کے ساتھ جائے۔۔۔۔ تو پھر آپ کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس دن کو منائیں۔
[poll id="945"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Say No Valentine
I am Against VALENTINE
Valentine is totally against the Islamic teachings
نہ صرف یہ بلکہ نہ جانے کتنی ہی باتیں اورعلماء کرام کی ویڈیو شئیر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جو ویلنٹائن ڈے کی مخالفت میں ہوتی ہیں۔ کچھ ویڈیوز اور پیغامات میں تو ویلنٹائن منانے والوں کو اسلام کے مخالف کہا جاتا ہے اور کچھ میں تو کافر تک قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہاں میں تمام پڑھنے والوں سے ایک سوال کروں گا اور وہ یہ کہ اس طرح کی پوسٹ جو فیس بک اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر کی جاتی ہیں، کیا ان سے ویلنٹائن منانے والے ڈر جاتے ہیں؟ کیا کسی قابل شخصیت کے بیان سننے کے بعد آپ یہ توقع کرسکتے ہیں کہ ایسے دوست جو پورے سال اس دن کے آنے کا انتظار کرتے ہیں وہ کچھ تنقیدی باتیں سن کے رک جائیں گے؟
اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو بالکل اپنے خیالات شئیر کیجئے اور کھل کر ویلنٹائن ڈے پر تنقید کریں کیونکہ آزادی رائے کے اظہار کے تحت اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، میں اس کو کسی اور زاویہ سے سوچتا ہوں جو آپ کے سامنے اب بیان کرنے جا رہا ہوں۔ بھئی غور سے پڑھیئے گا اور اگر کسی کو اچھا نہ لگے تو معذرت۔ فرض کیجئے آپ کو ویلنٹائن منانے والے اچھے نہیں لگتے اور آپ صرف اپنے غصے کی بناء پر اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کو یہ دن منانے سے منع کرتے ہیں، تو بھئی یہ توآپ اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ آج سے آپ ہر سال بس اس پیغام کو عام کریں جو میں اب آپ کو بتا رہا ہوں۔
میری قوم کے نوجوانوں، بچوں، بوڑھوں اور ہر عمر سے تعلق رکھنے والوں آپ ویلنٹائن منائیں ضرور منائیں، اور اس کے لئے آپ کو کسی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ ہی آپ کو کسی سے ڈرنا چاہیئے۔ آپ ڈنکے کی چوٹ پر منائیں اگر پھول ہر سال کی طرح 14 فروری کو دوکانوں پر ختم یا مہنگے ہوجاتے تو 13 فروری کی صبح ہی گھر کے فریج میں لاکر رکھ لیں، نہ صرف پھول بلکہ چاکلیٹس، پرفیومز، نئے نئے کپڑے، جیولری، ٹیڈی بئیر اور جو کچھ اس عالمی یومِ محبت کے دن دیا جاتا ہے تحفے کے طور پر وہ آپ دیں اپنے محبوب کو، اور ہرگز نہ شرمائیں نہ ہی یہ کام چھپ کر کیجئے۔
ارے رکیے بھائی رکیے تو سہی، ابھی سے گفٹ لینے کہاں جارہے ہیں؟ پوری بات تو سنئیے، اس ساری آسانی کے بعد آپ کو ایک کام اور لازمی کرنا ہوگا، جس طرح آپ 14 فروری کو لال ٹی شرٹ اور شرٹس پہن کر کسی لڑکی کو ڈیٹ پر لے کر جاتے ہیں تو اس کے بعد آپ کو اپنے اندر اتنی اخلاقی جرات اور بہادری رکھنی ہوگی کہ آپ اپنی بہن کو بھی یہ اجازت دیں کہ اگر تمہیں آج کسی غیر لڑکے کے ساتھ ڈیٹ پر یا کہیں بھی گھومنے پھرنے جانا ہو تو ضرور جاؤ۔ میں تمہارا بھائی ہوتے ہوئے آج تمہیں کچھ نہیں کہوں گا، کیونکہ آج میں خود کسی کی بہن یا بیٹی کے ساتھ عالمی یومِ محبت کے دن کو منانے جا رہا ہوں۔
بس بات ختم، جس دن آپ کے اندر یہ جذبہ آجائے تو پھر ضرور منائیں ویلنٹائن ڈے اور اگر یہ ہمت اور جذبہ نہیں ہے کہ آپ اپنی ہمشیرہ کو اجازت دیں کہ وہ بھی کسی کے ساتھ جائے۔۔۔۔ تو پھر آپ کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس دن کو منائیں۔
[poll id="945"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔