پاکستانی پہلوان انعام بٹ کو بھارت راس آگیا

بین الاقوامی مقابلوں کی بھرپور تیاری کرتے ہیں لیکن جب بھارت کا معاملہ آئے تو جوش وخروش میں اضافہ ہو جاتا ہے، انعام بٹ

بین الاقوامی مقابلوں کی بھرپور تیاری کرتے ہیں لیکن جب بھارت کا معاملہ آئے تو جوش وخروش میں اضافہ ہو جاتا ہے، انعام بٹ۔ فوٹو: فائل

پاکستانی پہلوان انعام بٹ کو بھارت بہت راس آیا ہے، وہاں انھوں نے 2010 کے دہلی کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا تھا اوراب گوہاٹی میں جاری ساف میں بھی طلائی تمغہ ان کے حصے میں آیا ہے۔

غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں محمد انعام بٹ نے کہا کہ بھارت میں کامیابی حاصل کرنے کا مزا ہی کچھ اور ہے، ہم ہربین الاقوامی مقابلوں کی بھرپور تیاری کرتے ہیں لیکن جب بھارت کا معاملہ آئے تو ہمارے جوش وخروش میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ہم سب کچھ بھول کرصرف گولڈ میڈل کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔


بھارت میں ملنے والے دونوں طلائی تمغوں کا موازنے کے استفسار پر انعام بٹ نے کہا کہ حالات کے لحاظ سے دونوں کامیابیوں کی اپنی اہمیت ہے، دولت مشترکہ کھیلوں میں جب میں نے بھارتی پہلوان انوج کمار کو ہرایا تو اس وقت وہ زبردست فارم میں تھے اور انھیں ہرانا بڑی بات تھی، میری کارکردگی اس کے بعد مزید اچھی ہو سکتی تھی لیکن اولمپک ایسوسی ایشن کے تنازع کی وجہ سے ہمیں چار سال تک کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ لینے کا موقع نہیں مل سکا،اب پھر میں نے بھارتی پہلوان کو شکست دی جس کا بین الاقوامی تجربہ مجھ سے زیادہ تھا اور اس بات کی مجھے بہت خوشی ہے۔

انعام بٹ پہلوانی کیساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے بہت مایوس ہیں، اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ دیکھنا چاہیے کہ جن کھیلوں پرآپ اخراجات کررہے ہیں اس کے بدلے کیا مل رہا ہے؟ کشتی میں پاکستان نے کسی بھی دوسرے کھیل سے زیادہ تمغے جیتے لیکن پاکستان میں اس کھیل کا ڈھانچہ بہت کمزور اور سرکاری سرپرستی نہیں ہے، اس کے باوجود پہلوان اپنے طور پر محنت کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اگر کشتی کے بجٹ میں معقول اضافہ کردیا جائے تو ہم اولمپکس میں بھی تمغے جیت سکتے ہیں۔

دوسرے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ پہلوان زمان انور نے کہا کہ دنیا میں کشتی کا انداز بالکل بدل چکا ہے، پاکستانی پہلوان اب بھی دیسی طریقے سے مٹی میں پہلوانی کرتے ہیں لیکن جب وہ انٹرنیشنل مقابلوں میں حصہ لیں تو میٹ پر لڑنا پڑتا ہے جو آسان نہیں ہوتا، انھوں نے کہاکہ ساؤتھ ایشین گیمز کے اس گولڈ میڈل سے مجھے بہت حوصلہ ملا، مستقبل میں اس کارکردگی کو دہرانے کی بھرپور کوشش کروں گا۔
Load Next Story