سستی اور کاہلی سے دماغ سکڑ سکتا ہے ماہرین صحت

ائنسدانوں کے مطابق جو لوگ کاہلی کی زندگی گزاررہے ہیں ان کے دماغ کا حجم چھوٹا رہ جانے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔


ویب ڈیسک February 12, 2016
ائنسدانوں کے مطابق جو لوگ کاہلی کی زندگی گزاررہے ہیں ان کے دماغ کا حجم چھوٹا رہ جانے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔ فوٹو؛فائل

امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ اس وقت درمیانی عمر میں ہیں اور سستی اور کاہلی کی زندگی گزاررہے ہیں تو اگلے 20 برس میں ان کے دماغ کا حجم ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوجائے گا جو اس عمر میں تواتر سے ورزش کرتے ہیں اور سرگرم زندگی گزاررہے ہیں۔

اگرچہ ورزش کے دماغی اور جسمانی فوائد واضح ہیں لیکن اب یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ کاہل لوگوں کا دماغ آگے چل کر مزید چھوٹا ہوسکتا ہے جب وہ بڑھاپے تک پہنچیں گے کیونکہ ورزش، ذیابیطس، موٹاپے، بلڈ پریشر اور امراضِ قلب سے بھی دور رکھتی ہے۔

سائنسی جریدے ''نیورولوجی'' میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق ورزش کی عادت بڑھاپے میں دماغ کی جسامت کو بھی برقرار رکھ سکتی ہے اس کے لیے ماہرین نے ایک ہزار سے زائد رضاکاروں کو شامل کیا جن کی عمر 40 برس تھی اور ان میں بھولنے کی بیماری (ڈیمنشیا) اور امراضِ قلب موجود نہ تھا۔ ان تمام لوگوں کو مختلف ورزشوں سے گزارا گیا پھر 20 سال بعد دوبارہ ان افراد کو بلایا گیا اور ان کی جسمانی صحت اور دماغ کا ایم آر آئی اسکین سے جائزہ لیا گیا۔

اس تجربے کے بعد ٹیم نے انکشاف کیا کہ جن لوگوں نے ورزش نہیں کی تھی اور جن کا طرزِ زندگی بہت سست تھا ان کا دماغ ان کی عمر سے 2 سال بوڑھا تھا اور اس کے حجم میں بھی کمی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ورزش سے دماغ کو اضافی خون اور آکسیجن ملتا ہے اور غیرسرگرم زندگی دماغ کو بوڑھا اور چھوٹا بناسکتی ہے۔ ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جو لوگ 40 یا اس سے زائد عمر کے ہیں وہ ورزش، واک اور جاگنگ کو اپنا معمول بنائیں تاکہ بڑھاپے میں دیگر امراض کا نوالہ بننے سے محفوظ رہ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں