عالمی طاقتیں شام میں جنگ بندی پر متفق
جنگ بندی کا اطلاق داعش اور النصرہ فرنٹ کے لئے نہیں ہوگا۔
شام کے بحران پر ہونے والے مذاکرات کے بعد عالمی طاقتیں جنگ زدہ ملک میں کارروائیاں روکنے کے لئے متفق ہو گئی ہیں۔
جرمنی کے شہر میونخ میں شام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے بعد اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ہمراہ پریس بریفنگ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں نے شام میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے تاہم جنگ بندی کا اطلاق داعش اور النصرہ فرنٹ کے لئے نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت ابھی صرف تحریری طور پر موجود ہے، اصل امتحان تو اس وقت شروع ہو گا جب تمام فریقین اس پر عمل درآمد کریں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ 17 ملکی بین الاقوامی سیرین سپورٹ گروپ نے امریکا اور روس کی سربراہی میں لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت شام کے شورش زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا، امداد کی فراہمی کا دائرہ شورش زدہ علاقوں سے شروع پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی امداد کی فراہمی کا نگرانی کرے گی اور اس پر پیش رفت کی رپورٹ بھی پیش کرے گی۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شام میں انسانی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے جسے روکنے کے لیے فوری طور پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے پر جینیوا میں امن مذاکرات دوبارہ سے شروع کیے جائیں گے، مذاکرات 25 فروری سے شروع ہوں گے لیکن اس میں فریقین کی براہ راست ملاقات نہیں ہو گی۔
جرمنی کے شہر میونخ میں شام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے بعد اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ہمراہ پریس بریفنگ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں نے شام میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے تاہم جنگ بندی کا اطلاق داعش اور النصرہ فرنٹ کے لئے نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت ابھی صرف تحریری طور پر موجود ہے، اصل امتحان تو اس وقت شروع ہو گا جب تمام فریقین اس پر عمل درآمد کریں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ 17 ملکی بین الاقوامی سیرین سپورٹ گروپ نے امریکا اور روس کی سربراہی میں لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت شام کے شورش زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا، امداد کی فراہمی کا دائرہ شورش زدہ علاقوں سے شروع پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی امداد کی فراہمی کا نگرانی کرے گی اور اس پر پیش رفت کی رپورٹ بھی پیش کرے گی۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شام میں انسانی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے جسے روکنے کے لیے فوری طور پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے پر جینیوا میں امن مذاکرات دوبارہ سے شروع کیے جائیں گے، مذاکرات 25 فروری سے شروع ہوں گے لیکن اس میں فریقین کی براہ راست ملاقات نہیں ہو گی۔