ذیکا وائس کی ویکسین کی پہلی آزمائش ڈیڑھ سال سے قبل ممکن نہیں عالمی ادارہ صحت
دنیا بھر میں قریباً 15 کمپنیاں ذیکا وائرس کے خلاف لڑنے والی ویکسین پر کام کررہی ہیں، ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ذیکا وائرس کے خلاف مؤثر ویکسین کی بڑے پیمانے پر آزمائش میں کم ازکم 18 ماہ لگیں گے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ذیکا وائرس اور مزید 2 پیچیدہ کیفیات کے درمیان تعلق پر تحقیق آئندہ چند دنوں میں پوری ہوجائے گی۔ ڈبلیو ایچ او میں ہیلتھ سسٹم سے وابستہ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں قریباً 15 کمپنیاں ذیکا وائرس کے خلاف لڑنے والی ویکسین پر کام کررہی ہیں کیونکہ اس وائرس کے بعد عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔
اس وقت ذیکا کے خلاف 2 ویکسین سامنے آئی ہیں جو اس مرض کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن میں سے ایک امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دوسری ایک بھارتی کمپنی نے تیار کی ہے لیکن اس کے باوجود ویکسین کے بھرپور آزمائش میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگرچہ ذیکا وائرس اور چھوٹے سر والے بچوں کے درمیان تعلق بہت کچھ کام ہوچکا ہے لیکن اس بات کو ثابت کرنے میں مزید چند دن لگیں گے جب کہ اسی عرصے میں ذیکا وائرس کی ایک اور دماغی بیماری گولیان بیرے سنڈروم کے درمیان تعلق کا معاملہ بھی واضح ہوسکے گا۔
برازیل میں اس وقت سیکڑوں بچے ایسے پیدا ہوئے ہیں جن کے سر بہت چھوٹے ہیں اور خیال ہے کہ ان بچوں کی ماؤں میں ایڈس ایجپٹائی مچھر سے ذیکا وائرس منتقل ہوا ہے جس نے بچے کی دماغی اور ذہنی نشوونما کو شدید متاثر کیا ہے لیکن اس کی حتمی تحقیق نہیں کی جاسکی ہے جب کہ یہی بچے گولین بیرے سنڈروم سے متاثر ہوکر اپاہج اور موت کے شکار ہورہے ہیں۔ برازیل اور لاطینی امریکا کے بعض ممالک میں پھوٹنے والی اس وبا نے پوری دنیا میں حیرت اور خوف کی لہر دوڑادی ہے اور عالمی سطح پر ذیکا کے خلاف ویکسین کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
ذیکا وائرس کے بعد لوگوں کی اکثریت نے برازیل اور لاطینی امریکا کے ممالک کے سفر کا ارادہ ترک کردیا ہے۔ یہ وائرس اسی مچھر سے پھیلتا ہے جو ڈینگی جیسے جان لیوا مرض کا ذمے دار ہے۔ ماہرینِ موسمیات نے کہا ہے کہ ایل نینو موسمیاتی کیفیت کی وجہ سے یہ وائرس برازیل اور دیگر علاقوں میں پیدا ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ذیکا وائرس اور مزید 2 پیچیدہ کیفیات کے درمیان تعلق پر تحقیق آئندہ چند دنوں میں پوری ہوجائے گی۔ ڈبلیو ایچ او میں ہیلتھ سسٹم سے وابستہ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں قریباً 15 کمپنیاں ذیکا وائرس کے خلاف لڑنے والی ویکسین پر کام کررہی ہیں کیونکہ اس وائرس کے بعد عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔
اس وقت ذیکا کے خلاف 2 ویکسین سامنے آئی ہیں جو اس مرض کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن میں سے ایک امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دوسری ایک بھارتی کمپنی نے تیار کی ہے لیکن اس کے باوجود ویکسین کے بھرپور آزمائش میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگرچہ ذیکا وائرس اور چھوٹے سر والے بچوں کے درمیان تعلق بہت کچھ کام ہوچکا ہے لیکن اس بات کو ثابت کرنے میں مزید چند دن لگیں گے جب کہ اسی عرصے میں ذیکا وائرس کی ایک اور دماغی بیماری گولیان بیرے سنڈروم کے درمیان تعلق کا معاملہ بھی واضح ہوسکے گا۔
برازیل میں اس وقت سیکڑوں بچے ایسے پیدا ہوئے ہیں جن کے سر بہت چھوٹے ہیں اور خیال ہے کہ ان بچوں کی ماؤں میں ایڈس ایجپٹائی مچھر سے ذیکا وائرس منتقل ہوا ہے جس نے بچے کی دماغی اور ذہنی نشوونما کو شدید متاثر کیا ہے لیکن اس کی حتمی تحقیق نہیں کی جاسکی ہے جب کہ یہی بچے گولین بیرے سنڈروم سے متاثر ہوکر اپاہج اور موت کے شکار ہورہے ہیں۔ برازیل اور لاطینی امریکا کے بعض ممالک میں پھوٹنے والی اس وبا نے پوری دنیا میں حیرت اور خوف کی لہر دوڑادی ہے اور عالمی سطح پر ذیکا کے خلاف ویکسین کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
ذیکا وائرس کے بعد لوگوں کی اکثریت نے برازیل اور لاطینی امریکا کے ممالک کے سفر کا ارادہ ترک کردیا ہے۔ یہ وائرس اسی مچھر سے پھیلتا ہے جو ڈینگی جیسے جان لیوا مرض کا ذمے دار ہے۔ ماہرینِ موسمیات نے کہا ہے کہ ایل نینو موسمیاتی کیفیت کی وجہ سے یہ وائرس برازیل اور دیگر علاقوں میں پیدا ہوا ہے۔