ٹیکس دہندگان کا 30 نومبر سے پہلے آڈٹ شروع کرنے کا حکم

آڈٹ کیلیے انتخاب 15 تاریخ تک کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے کیاجائے گا۔


Irshad Ansari November 06, 2012
ممبرآڈٹ کو فہرستیں فیلڈ فارمشنز کوبھجوانے کی ہدایت، 60 ارب کا اضافی ریونیو ملے گا، ذرائع فوٹو: فائل

لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ملک بھر کے ٹیکس دہندگان کو کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے 15 نومبر تک آڈٹ کیلیے منتخب کرکے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ انفرادی ٹیکس دہندگان،ایسوسی ایشن آف پرسنز، کارپوریٹ سیکٹر سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کیا جائیگا اور آڈٹ کیلیے منتخب ہونے والے ٹیکس دہندگان سے گزشتہ3 سال کا ریکارڈ طلب کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ممبر آڈٹ کو ہدایت جاری کردی ہیں جس میں ممبر آڈٹ سے کہا گیا ہے کہ کمپیوٹرائزڈ قرعہ ااندازی کیلیے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کرکے انکی فہرستیں تمام فیلڈ فارمشنز کو بھجوائی جائیں تاکہ 30نومبر سے پہلے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ شروع ہوجائے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اقدام سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 60 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے لارج ٹیکس پیئر یونٹس (ایل ٹی یوز) اور ریجنل ٹیکس آفسز(آر ٹی اوز) کی ناقص کاکردگی کے باعث خود کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس آڈٹ کیلیے نیشنل آڈٹ پلان تیار کرکے ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز کو بھجوایا گیا تھا لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوسکی تھی اس لیے اب نیشنل آڈٹ پلان کے ذریعے ایف بی آرکی طرف سے سینٹرلائزڈ آڈٹ سسٹم کے تحت کمپنیوں، کارپوریٹ سیکٹر، انفرادی ٹیکس دہندگان اور اے او پیز سمیت دیگر ٹیکس دہندگان کو کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے آڈٹ کیلئے منتخب کیا جائیگا اورجن ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کیا گیا انکی فہرستیں فیلڈ فارمشنز کو بھجوائی جائیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ فیلڈ فامشنز کی طرف سے جن ٹیکس دہندگان کا آڈٹ شروع کیا جائیگا ان کے بارے میں ہر مرحلے پر ایف بی آر کو تفصیلات دینا ہونگی، ساتھ ہی آڈٹ کے مکمل ونامکمل کیسز کی رپورٹس دینا ہونگی۔ ذرائع نے بتایا کہ جو ایل ٹٰی یوز اور آر ٹی اوز رپورٹس اور دیگر مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کریں گے ان کے خلاف سخت کاروائی شروع کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں