اسٹریٹ کرائمز کی ایف آئی آر درج کرنے سے پولیس کا انکار
ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے سادے کاغذ پر مہر لگا کر رپورٹ تھما دی جاتی ہے۔
شہر میں پولیس اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی آیف آئی آر کرنے کے بجائے شہریوں کو سادے کاغذ پر تھانے کی مہر لگا کر نان کاک رپورٹ ہاتھ میں تھما دیتی ہے۔
اکثر و بیشتر پولیس شہریوں کو آیف آئی آر درج کرنے کے لیے بلا کر پیسے بھی اینٹھ لیتی ہے ، تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں روزانہ کی بنیاد پر عام شہریوں سے درجنوںگاڑیاں، موٹر سائیکلیں ، موبائل فون اور نقد رقم سمیت دیگر اہم دستاویزات چوری یا چھین لیے جاتے ہیں ان میں سے بیشتر واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور اگرشہری رپورٹ درج کرنا فرض سمجھ کر واقعے کی رپورٹ درج کرانے تھانے پہنچ جاتا ہے تو تھانے میں موجود پولیس اہلکار شہریوں سے روایتی انداز میں پوچھ گچھ کرکے ہراساں کرنا شروع کر دیتے ہیں اور شہریوں کو تھانے میںگھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور واقعے کی آیف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے۔
شہریوں کی جانب سے آیف آئی آر درج کرنے پر زور دیا جاتا ہے تو پولیس شہریوں کو سادے کاغذ پر مہر لگا کر شہریوں کو تھما دیتی اور ایک ہفتے یا پھر 10 روز کے بعد تھانے آکر ایف آئی ار درج کرانے کا کہہ کر واقعے کو دبانے کی کوشش کرتی ہے اور جب شہری ایک ہفتے یا دس روز کے بعد اپنی قیمتی گاڑی ، موٹر سائیکل یا موبائل فون، نقد رقم یا ضروری دستاویزات کے بارے میں معلومات کرنے اور نہ ملنے کی صورت پر آیف آئی آر درج کرنے کہتے ہیں تو ڈیوٹی افسر کے نام پر شہریوں سے 1000 یا 500 روپے اینٹھ لیے جاتے ہیں اور اس طرح شہریوں کو دگنا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
اکثر و بیشتر پولیس شہریوں کو آیف آئی آر درج کرنے کے لیے بلا کر پیسے بھی اینٹھ لیتی ہے ، تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں روزانہ کی بنیاد پر عام شہریوں سے درجنوںگاڑیاں، موٹر سائیکلیں ، موبائل فون اور نقد رقم سمیت دیگر اہم دستاویزات چوری یا چھین لیے جاتے ہیں ان میں سے بیشتر واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور اگرشہری رپورٹ درج کرنا فرض سمجھ کر واقعے کی رپورٹ درج کرانے تھانے پہنچ جاتا ہے تو تھانے میں موجود پولیس اہلکار شہریوں سے روایتی انداز میں پوچھ گچھ کرکے ہراساں کرنا شروع کر دیتے ہیں اور شہریوں کو تھانے میںگھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے اور واقعے کی آیف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے۔
شہریوں کی جانب سے آیف آئی آر درج کرنے پر زور دیا جاتا ہے تو پولیس شہریوں کو سادے کاغذ پر مہر لگا کر شہریوں کو تھما دیتی اور ایک ہفتے یا پھر 10 روز کے بعد تھانے آکر ایف آئی ار درج کرانے کا کہہ کر واقعے کو دبانے کی کوشش کرتی ہے اور جب شہری ایک ہفتے یا دس روز کے بعد اپنی قیمتی گاڑی ، موٹر سائیکل یا موبائل فون، نقد رقم یا ضروری دستاویزات کے بارے میں معلومات کرنے اور نہ ملنے کی صورت پر آیف آئی آر درج کرنے کہتے ہیں تو ڈیوٹی افسر کے نام پر شہریوں سے 1000 یا 500 روپے اینٹھ لیے جاتے ہیں اور اس طرح شہریوں کو دگنا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔