دہشتگردی کے خلاف غیر معمولی پیش رفت

القاعدہ برصغیر، کالعدم تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے 97 دہشتگردوں پر مشتمل بڑا گینگ پکڑ لیا گیا


Editorial February 14, 2016
امید کی جانی چاہیے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کو ٹھکانے لگانے تک جاری رہے گی. فوٹو : فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشتگردوں کے تین بڑے گروپوں کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے جو کراچی کو بیس بنا کر ملک بھر میں کارروائیاں کرتے تھے، حیدر آباد جیل پر حملے کے منصوبے کو 90 فیصد مکمل کرنیوالے ملزمان کو گرفتار کر کے دہشتگردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا، القاعدہ برصغیر، کالعدم تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے 97 دہشتگردوں پر مشتمل بڑا گینگ پکڑ لیا گیا۔ یہ بات گزشتہ روز انھوں نے کور ہیڈ کوارٹر 5 5 کراچی میں میڈیا کو بریفنگ میں بتائی ۔

بلاشبہ دہشتگردی کی باقیات میں شامل تین کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کا انہدام اور اس سے وابستہ اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کی گرفتاری ایک بڑی غیر معمولی پیش رفت اور بروقت کارروائی ہے، انٹیلی جنس کی مربوط طاقت اور میکنزم کی نتیجہ خیزی کے باعث دہشتگردی سے پہلے اس کے ماسٹر مائنڈز اور کارندوں کو دبوچنے کا یہ عمل اگر اسی تسلسل سے جاری رہا تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس خواب کی تعبیر ملنے میں دیر نہیں لگے گی کہ سال 2016ء دہشتگردی کے خاتمہ کا سال ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملزمان کالعدم تحریک طالبان کی ملی بھگت سے متعدد دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث تھے، 26 ملزموں کی گرفتاری پر کروڑوں روپے کی انعامی رقم مقرر تھی، ان میں القاعدہ بر صغیر کا نائب امیر، لشکر جھنگوی کا نائب امیر اور سہولت کار بھی شامل ہیں، یہ لوگ 2009ء سے اب تک بڑے بڑے دہشتگرد حملوں جیسے لاہور میں مناواں پولیس اسٹیشن پر حملہ، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز پر حملوں، مہران نیول بیس پر حملے، نیوی کی بسوں پر حملے، کامرہ ایئر بیس پر حملے، کراچی جیل توڑنے کی کوشش اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے سمیت پولیس افسر چوہدری اسلم اور حیدرآباد جیل توڑنے کی کوشش میں ملوث تھے۔

القاعدہ برصغیر کے نائب امیر مثنیٰ کے سر کی قیمت ڈیڑھ کروڑ ، لشکر جھنگوی سندھ کے امیر نعیم بخاری کے سر کی قیمت 2 کروڑ روپے مقرر تھی۔ عاصم باجوہ نے بتایا لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں نے حیدر آباد جیل توڑنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جو 90 فیصد مکمل ہو چکا تھا لیکن انٹیلی جنس اطلاعات پر پورے گینگ کو پکڑا، ان کے قبضے سے خودکش گاڑی، بھاری تعداد میں بارودی مواد اور جیل کا نقشہ برآمد ہوا۔ گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا جیل پر حملے کا مقصد ڈینیئل پرل قتل کیس میں ملوث خالد عمر شیخ سمیت قریباً100 ساتھیوں کو رہا کرانا اور 35 سے 40 افراد کو قتل کرنا شامل تھا۔

ان دل دہلا دینے والے اعترافات اور مجرمانہ اہداف کی بے رحمانہ تکمیل سے ان عناصر کے مذموم عزائم کا اندازہ لگانا مشکل نہیں، چنانچہ انٹیلی جنس شیئرنگ کو اسی طرز پر نیشنل ایکشن پلان سے قریب تر رکھا جائے تا کہ کراچی میں جمع ہونے والے دہشتگرد ملکی سالمیت کے لیے خطرہ بننے سے پہلے ملیا میٹ کر دیے جائیں، انھوں نے داعش کے ابھرتے خطرہ کی نظریاتی حمایت کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہے چنانچہ قوم کی امنگوں کو بارود کی نذر کرنے کی جو مذموم تدبیر ان کے دل و دماغ میں پرورش پا رہی ہے اسے پوری طاقت سے کچلنے کی ضرورت ہے۔

ڈی جی انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان نے اس سے قبل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جسے تباہ کرنے میں دس برس لگیں گے، لہٰذا مذکورہ انکشافات سے اس حقیقت کو تقویت ملتی ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کراچی سمیت ملک بھر سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کو حتمی مرحلہ میں پہنچا دیا ہے اور اب کسی قسم کی مہلت و رعایت انتہا پسند کالعدم تنظیموں کو نہیں ملنی چاہیے۔ داعش ہے یا نہیں ہے کا جھگڑا لایعنی ہے، حکمت عملی ٹھوس، سریع الحرکت اور ڈائریکٹ ہونی چاہیے۔ یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ملکی سلامتی اور قومی یکجہتی کے لیے داخلی خطرہ ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے اسٹرٹیجی مکمل مستعدی، چابکدستی اور ریڈ الرٹ صورت میں جاری رہنی چاہیے۔

حیدر آباد جیل پلان اگر کامیاب ہو جاتا تو اس کے اندوہ ناک مضمرات و نتائج جمہوری عمل اور سیاسی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے۔ اسلیے شاندار انٹیلی جنس پر قوم سکیورٹی پر مامور حکام کو سلام پیش کرتی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا ہم سب کی ذمے داری ہے کہ ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں، کیونکہ پاک فوج، رینجرز یا پولیس کا جرائم پیشہ افراد کا اکیلے خاتمہ کرنا ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا 15 جون 2014ء کو آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا، اس آپریشن کے دوران فاٹا، شمالی وزیرستان میں فوج نے بھرپور کارروائیاں کر کے ان دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا، اب دہشتگرد چھوٹے چھوٹے علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں جن پر جلد قابو پا لیا جائے گا ۔

بلاشبہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو دنیا بھی مانتی ہے، مفتی اعظم فلسطین ڈاکٹر محمد احمد حسین کا کہنا ہے کہ ضرب عضب سے دنیا بھر کا امن بہتر ہوا ہے۔ کراچی شہر میں مکمل امن بحال ہونے تک جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری رہیگا۔ امید کی جانی چاہیے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کو ٹھکانے لگانے تک جاری رہے گی اور داعش سمیت انتہا پسندی کی تمام باقیات کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔