عدالتی حکم سے نجی جیلوں پر چھاپے70ہاری بازیاب
خواتین و بچے بھی شامل ہیں، جبری مشقت لینے اور تشدد کا الزام، عدالت نے آزاد کر دیا.
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس نے زمینداروں کی نجی جیلوں پر چھاپے مار کر جبری مشقت کا شکار 70 ہاریوں کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بنچ میں پریمو کولہی نے اپنے عزیز و اقارب کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ عدالتی حکم پر شادی پلی پولیس نے زمیندار لقمان کپری اور ڈانو مالہی کی نجی جیلوں پر چھاپہ مار کر جبری مشقت کا شکار 55 ہاریوں کو بازیاب کرا لیا جن میں 10 خواتین اور 35 بچے بھی شامل ہیں۔ بازیاب ہاریوں کو عمرکوٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں انہوں نے بیانات قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ 3 سال قبل زمیندار لقمان کپری اور ڈانو مالھی نے انہیں مجاہد چوہدری نامی شخص سے خریدا تھا جس کے بعد وہ گاؤں جگو بھرگڑی پر انکی زمینوں پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ زمیندار انہیں فصلوں کا حصہ نہیں دیتے تھے۔ جبکہ مختلف اوقات پر ان پر تشدد بھی کیا جاتا۔ ان کے کہیں آنے جانے پر بھی پابندی تھی۔
جبکہ انہیں صحت، کھانا اور تعلیم کی کوئی بھی سہولت میسر نہیں تھی۔ عدالت نے بیانات قلمبند کرنے کے بعد انہیں مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت دیتے ہوئے رہا کر دیا۔ دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پنگریو پولیس نے اے سی چک میں زمیندار جمیل اور اسلم آرائیں کی مبینہ نجی جیل پر چھاپہ مار کر 4 خواتین اور 7 بچوں سمیت جبری مشقت کا شکار 15 افراد کو بازیاب کرا لیا، جنہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بدین کی عدالت میں پیش کیا گیا، لیکن سیشن جج کی عدم موجودگی کے باعث انہیں کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بنچ میں پریمو کولہی نے اپنے عزیز و اقارب کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ عدالتی حکم پر شادی پلی پولیس نے زمیندار لقمان کپری اور ڈانو مالہی کی نجی جیلوں پر چھاپہ مار کر جبری مشقت کا شکار 55 ہاریوں کو بازیاب کرا لیا جن میں 10 خواتین اور 35 بچے بھی شامل ہیں۔ بازیاب ہاریوں کو عمرکوٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں انہوں نے بیانات قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ 3 سال قبل زمیندار لقمان کپری اور ڈانو مالھی نے انہیں مجاہد چوہدری نامی شخص سے خریدا تھا جس کے بعد وہ گاؤں جگو بھرگڑی پر انکی زمینوں پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ زمیندار انہیں فصلوں کا حصہ نہیں دیتے تھے۔ جبکہ مختلف اوقات پر ان پر تشدد بھی کیا جاتا۔ ان کے کہیں آنے جانے پر بھی پابندی تھی۔
جبکہ انہیں صحت، کھانا اور تعلیم کی کوئی بھی سہولت میسر نہیں تھی۔ عدالت نے بیانات قلمبند کرنے کے بعد انہیں مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت دیتے ہوئے رہا کر دیا۔ دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پنگریو پولیس نے اے سی چک میں زمیندار جمیل اور اسلم آرائیں کی مبینہ نجی جیل پر چھاپہ مار کر 4 خواتین اور 7 بچوں سمیت جبری مشقت کا شکار 15 افراد کو بازیاب کرا لیا، جنہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بدین کی عدالت میں پیش کیا گیا، لیکن سیشن جج کی عدم موجودگی کے باعث انہیں کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔