پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کیلیے رابطوں کا سلسلہ دوبارہ شروع
بھارت پٹھان کوٹ حملے کی تفتیش کو جواز بناکر مذاکرات کا ٹائم فریم طے کر نے میں تاخیر کررہاہے،ذرائع
ISLAMABAD:
پٹھان کوٹ حملے سے موخر ہونے والے پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے دونوں ممالک میں رابطوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے تاہم یہ رابطے اوپن پالیسی کے بجائے پس پردہ چینل کے توسط سے ہورہے ہیں۔
دونوں ممالک میں پس پردہ رابطوں میں مذاکراتی امورطے کی حکمت عملی طے ہونے کے بعد پاک بھارت سیکریٹریزخارجہ کی ملاقات کے شیڈول کا اعلان کیاجاسکتا ہے۔ بھارت نے مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی حکومتی سطح پرمشاورت کرنے کے لیے وقت طلب کیاہوا ہے اور پس پردہ رابطوں میں پاکستانی حکام کوکہاگیا ہے کہ جلد مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنے شیڈول سے آگاہ کردیا جائے گا ۔ان پس پردہ رابطوں کا سلسلہ بھارت نے ازخود شروع کیے ہیں ۔مذاکراتی امور سے وابستہ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے پاکستان کی جانب سے پٹھان کوٹ حملے کے تفصیلی معلومات اور شواہد طلب کرنے کے باوجود بھارتی حکام اس معاملے پر تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں کیونکہ بھارتی حکام کو اس معاملے میں تاحال کو ئی ایسے شواہد نہیں ملے ہیں ۔
جس سے یہ واضح ہوسکے کہ اس حملے میں پاکستان کی سرزمین براہ راست استعمال ہوئی ہو۔ان ہی وجوہ کے سبب پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کو دورہ بھارت کے لیے مودی سرکار باضابطہ اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے پٹھان کوٹ حملے کے بعد جو معلومات پاکستانی حکام کو فراہم کی تھیں۔ان معلومات کی روشنی میں پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کی ہے اور تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ان معلومات کونامکمل قراردیا گیا ہے اورپاکستانی ٹیم کوایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ اس معاملے میں ہاکستان کی سرزمین بلا واسطہ یا بلواسطہ استعمال ہوئی ہو ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے سفارتی رابطے میں بھارتی حکام کوواضح کردیا ہے کہ بھارتی حکومت پاک بھارت سیکریٹریز خارجہ کی سطح پر مذاکرات کے شیڈول کو طے کرے یا اس کی بحالی کا ٹائم فریم دیاجائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت پٹھان کوٹ حملے کی تفتیش کو جواز بناکر مذاکرات کا ٹائم فریم طے کر نے میں تاخیر کررہاہے ۔حکومت پاکستان بھارت کو واضح کرچکی ہے کہ اگر بھارت مثبت مذاکراتی پالیسی اختیار نہیں کرے گا تو پاکستان مذاکرات کی اپنی پالیسی پر نظرثانی کر سکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی حکام کا رویہ مثبت رہا تو اگلے مرحلے پر وزرائے خارجہ کی سطح پر بات چیت ہوسکتی ہے ۔
پٹھان کوٹ حملے سے موخر ہونے والے پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے دونوں ممالک میں رابطوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے تاہم یہ رابطے اوپن پالیسی کے بجائے پس پردہ چینل کے توسط سے ہورہے ہیں۔
دونوں ممالک میں پس پردہ رابطوں میں مذاکراتی امورطے کی حکمت عملی طے ہونے کے بعد پاک بھارت سیکریٹریزخارجہ کی ملاقات کے شیڈول کا اعلان کیاجاسکتا ہے۔ بھارت نے مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی حکومتی سطح پرمشاورت کرنے کے لیے وقت طلب کیاہوا ہے اور پس پردہ رابطوں میں پاکستانی حکام کوکہاگیا ہے کہ جلد مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنے شیڈول سے آگاہ کردیا جائے گا ۔ان پس پردہ رابطوں کا سلسلہ بھارت نے ازخود شروع کیے ہیں ۔مذاکراتی امور سے وابستہ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے پاکستان کی جانب سے پٹھان کوٹ حملے کے تفصیلی معلومات اور شواہد طلب کرنے کے باوجود بھارتی حکام اس معاملے پر تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں کیونکہ بھارتی حکام کو اس معاملے میں تاحال کو ئی ایسے شواہد نہیں ملے ہیں ۔
جس سے یہ واضح ہوسکے کہ اس حملے میں پاکستان کی سرزمین براہ راست استعمال ہوئی ہو۔ان ہی وجوہ کے سبب پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کو دورہ بھارت کے لیے مودی سرکار باضابطہ اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے پٹھان کوٹ حملے کے بعد جو معلومات پاکستانی حکام کو فراہم کی تھیں۔ان معلومات کی روشنی میں پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کی ہے اور تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ان معلومات کونامکمل قراردیا گیا ہے اورپاکستانی ٹیم کوایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ اس معاملے میں ہاکستان کی سرزمین بلا واسطہ یا بلواسطہ استعمال ہوئی ہو ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے سفارتی رابطے میں بھارتی حکام کوواضح کردیا ہے کہ بھارتی حکومت پاک بھارت سیکریٹریز خارجہ کی سطح پر مذاکرات کے شیڈول کو طے کرے یا اس کی بحالی کا ٹائم فریم دیاجائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت پٹھان کوٹ حملے کی تفتیش کو جواز بناکر مذاکرات کا ٹائم فریم طے کر نے میں تاخیر کررہاہے ۔حکومت پاکستان بھارت کو واضح کرچکی ہے کہ اگر بھارت مثبت مذاکراتی پالیسی اختیار نہیں کرے گا تو پاکستان مذاکرات کی اپنی پالیسی پر نظرثانی کر سکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی حکام کا رویہ مثبت رہا تو اگلے مرحلے پر وزرائے خارجہ کی سطح پر بات چیت ہوسکتی ہے ۔