شامی بحران ’’ فیصلہ کن مرحلے‘‘ میں داخل ہوچکا امریکا

ضروری ہوا تو سعودی عرب اپنے فوجی بھی بھیجنے کیلیے تیار ہے، ترک وزیر خارجہں پر بمباری

ضروری ہوا تو سعودی عرب اپنے فوجی بھی بھیجنے کیلیے تیار ہے، ترک وزیر خارجہں پر بمباری: فوٹو : فائل

شام میں داعش کیخلاف مشترکہ کارروائی کے لیے سعودی جنگی طیارے ترکی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، ترک وزیر خارجہ مولود جاویچ اوگلو نے کہا کہ ان کا ملک اور سعودی عرب شام میں داعش کیخلاف زمینی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

ترک روزنامے ''خبر ترک'' اور ''ینی شفق'' نے میونخ کانفرنس میں شرکت کے بعد مولود اوغلو کے حوالے سے بتایا کہ اگر داعش کے خلاف حکمت عملی طے پائی تو اس بات کا امکان ہے کہ ریاض اور انقرہ شام میں زمینی کارروائی شروع کر دیں۔ مولود کے بقول سعودی عرب نے ترک ایئربیس پر اپنے لڑاکا جہاز بھجوانے شروع کردیے ہیں۔

انھوں نے( سعودی عرب) نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو ہم فوجی بھی بھیج سکتے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب داعش کیخلاف فضائی کارروائیوں کیلیے ترکی کے ایک اڈے پر اپنے جنگی طیارے تعینات کررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب 8 سے 10 جنگی طیارے ترکی بھیجے گا۔ اے ایف پی کے مطابق ترک فضائیہ نے شامی صوبے حلب میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام کے حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ تعاون اور خطے کے مسائل کے تصفیے کیلیے تیار ہے۔ مبصرین کے مطابق شام میں جلد مداخلت سے متعلق سعودی عرب کے اعلان کے بعد یہ ایران کے انداز اور خطاب میں واضح تبدیلی کا عندیہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب دونوں کے شام میں مشترکہ مفادات ہیں، اس سلسلے میںدونوں کو تعاون کرنا چاہیے جس کیلیے ہم تیار ہیں۔


ظریف نے باور کرایا کہ النصرہ فرنٹ، داعش اور بقیہ تمام دہشت گرد سعودی عرب اور دیگر ممالک میں ہمارے برادران کیلیے خطرہ ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ خطرہ ترکی، سعودی عرب، پاکستان، افغانستان اور ایشیا کے وسطی ممالک میں ہمارے بھائیوں کیلیے مشکلات کا سبب بن جائے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ترکی میں اپنے بھائیوں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ہمارے لیے علاقائی مسائل اور مشکلات کا تصفیہ کرنا ممکن ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ اس حوالے سے بحث جاری ہے آیا کہ شام میں داعش کے خلاف زمینی فوج کی ضرورت ہے ، اگر زمینی فوج بھیجنے کا فیصلہ ہوجاتا ہے تو سعودی عرب اپنے فوجی بھیجنے کیلیے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد مستقبل میں صدر نہیں رہیں گے اور روسی جنگی طیاروں کی بمباری انہیں اقتدار میں رہنے میں مدد نہیں دے گی۔ امریکا نے کہا ہے کہ شام کے متنازع صدر بشارالاسد کا فوجی طاقت کے ذریعے پورے ملک پراپنی کھوئی ہوئی حکومت بحال کرنے کا دعویٰ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اپنی خصوصی ٹاسک فورس کو داعش کے خلاف شامی اپوزیشن جنگجوؤں کے معرکے میں شرکت اور الرقہ شہر کا قبضہ واگزار کرانے کیلیے بھیجیں گے۔ شام کی حزب اختلاف کی نمائندہ فوج نے ملک کے شمالی شہر حلب میں لڑائی کے لیے اتحادیوں کی جانب سے بھیجے گئے زمین سے زمین پرمار کرنے والے میزائل اور دیگر بھاری مقدار میں جدید گولہ و بارود ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔

علاوہ ازیں میونخ میں سلامتی سے متعلق اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ ہفتہ تبدیلی کا ہفتہ ہوگا۔ اس تنازع کا خاتمہ اْسی وقت ہوگا جب فریق سیاسی عبوری دور کے منصوبے پر رضامند ہوں گے۔ کیری نے کہا کہ شام کا بحران فیصلہ کْن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں مستقبلِ قریب میں ہونے والے فیصلے یا تو لڑائی ختم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، یا پھر آئندہ کے لیے بہت ہی مشکل راہیں پیدا ہوں گی۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی اور امریکی فوج کے درمیان رابطے کی ضرورت ہے تاکہ شام کے تنازع پر ہونے والی جنگ بندی کارگر ثابت ہو۔
Load Next Story