امریکی وائٹ ہاؤس کا مکین خاتون یا یہودی نژاد صدر
8 نومبر 2016 کو صدارتی انتخابات ایک مرتبہ پھر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال سکتے ہیں
جنوری 2009 میں باراک اوباما پہلے افریقی نژاد امریکی صدر کے طور پر وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئے تو دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کی زبانیں گنگ ہوگئیں، 8 نومبر 2016 کو شیڈول امریکا کے 58 ویں صدارتی انتخابات ایک مرتبہ پھر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال سکتے ہیں۔
وہ اس طرح کہ ہیلری کلنٹن جیت کی صورت میں پہلی خاتون بن جائیں گی جو دنیا پر حکمرانی کریں گی یا پھر ورمونٹ ریاست کے سینیٹر برنی سینڈرز منتخب ہو کر پہلے یہودی نژاد صدر کے طور پر اپنا نام تاریخ میں درج کرائیں گے، ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان مقابلے کا غیر معمولی منظر نامہ اپنے جوبن پر ہے، ایک طرف خاتون اول، نیویارک کی سینیٹر اور وزیر خارجہ کے منصبوں پر فائز رہنے والی ہیلری کلنٹن ہیں۔
جنھوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ سیاست میں گزارا، منتخب ہونے کی صورت میں وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر ہوں گی اور ان کے شوہر بل کلنٹن صاحب اول بن جائیں گے، دوسری طرف ورمونٹ جیسی چھوٹی سی ریاست کے سینیٹر 74 سالہ برنی سینڈرز ہیں جو خود کو ترقی پسند سوشلسٹ قرار دیتے ہیں۔
وہ اس طرح کہ ہیلری کلنٹن جیت کی صورت میں پہلی خاتون بن جائیں گی جو دنیا پر حکمرانی کریں گی یا پھر ورمونٹ ریاست کے سینیٹر برنی سینڈرز منتخب ہو کر پہلے یہودی نژاد صدر کے طور پر اپنا نام تاریخ میں درج کرائیں گے، ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان مقابلے کا غیر معمولی منظر نامہ اپنے جوبن پر ہے، ایک طرف خاتون اول، نیویارک کی سینیٹر اور وزیر خارجہ کے منصبوں پر فائز رہنے والی ہیلری کلنٹن ہیں۔
جنھوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ سیاست میں گزارا، منتخب ہونے کی صورت میں وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر ہوں گی اور ان کے شوہر بل کلنٹن صاحب اول بن جائیں گے، دوسری طرف ورمونٹ جیسی چھوٹی سی ریاست کے سینیٹر 74 سالہ برنی سینڈرز ہیں جو خود کو ترقی پسند سوشلسٹ قرار دیتے ہیں۔