سندھ ہائیکورٹ فیکٹریوں میں آگ بجھانے کے انتطامات کی رپورٹ طلب

سانحہ بلدیہ ٹائون میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے.

اثاثہ جات کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر فیکٹری مالکان عبدالعزیز، شاہد اور ارشد بھائیلہ کو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس بھی جاری کردیے گئے فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کی تمام صنعتوں کے معائنے اور اس کی روشنی میں آگ بجھانے کے انتظامات کاجائزہ لیکر ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے، فاضل بینچ نے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر سانحہ کا شکار ہونے والی فیکٹری علی انٹرپرائزز کے مالکان عبدالعزیز بھائیلہ،شاہد بھائیلہ اور ارشدبھائیلہ کو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس جاری کردیے ہیں، پیر کو سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے دائر متفرق درخواست میں کہاگیا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے مدعا علیہان شاہد بھائیلہ اور ارشد بھائیلہ کو اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا تھا مگر عدالتی فیصلے پر عمل نہیں ہوا،فیکٹری مالکان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


عدالتی حکم کے باوجود سانحہ بلدیہ کے متاثرین اور لاپتہ افراد کی فہرست پیش کی گئی اور نہ ہی ڈی این اے سے متعلق تفصیلات بتائی گئیں، 30لاشیں تاحال ڈی این اے کی منتظر اور 40ملازمین لاپتہ ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ لاشوں کے ڈی این اے کا عمل تیز کیا جائے اور آگ بجھانے کے انتظامات سے متعلق کراچی کی تمام صنعتوں کا سروے کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور پائلر سمیت دیگر تنظیموں کے وکلا فیصل صدیقی اور وسیم اقبال ایڈووکیٹس کی جانب سے دائر کردہ متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹائون کے بعد بھی شہر کی متعدد فیکٹریوں میں آتشزدگی ہوچکی ہے اس لیے ضروری ہے کہ شہر کی تمام فیکٹریوں میں آگ سے نمٹنے کے انتظامات کا معائنہ کرایا جائے تاکہ تفصیلی صورتحال سامنے آسکے اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جاسکے ۔

سانحہ بلدیہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد سے متعلق مختلف سرکاری حکام کے بیانات میں تضاد ہے اس لیے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے، کئی لاشیں تاحال ناقابل شناخت ہیں اور ان لاشوں کے ڈی این اے کرانے میں بھی تاخیر ہورہی ہے، ڈی این اے کی تفصیلات طلب کی جائیں اور ہدایت کی جائے کہ ڈی این اے کے عمل کو تیز کیا جائے، درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ مختلف شخصیات اور اداروں نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے، پائلر اور فشرفوک فورم سمیت دیگر کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں محکمہ داخلہ، وزارت محنت، وزارت تجارت، کے ایم سی اور وزیر واعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلدیہ ٹائون میں فیکٹری میں آتشزدگی کی منصفانہ تحقیقات کرائی جائیں،تحقیقات کیلیے قائم کیا گیا ٹریبونل ختم اور عدالتی کمیشن قائم کیا جائے، مقدمہ ماتحت عدالت سے سندھ ہائیکورٹ منتقل کیاجائے تاکہ منصفانہ تحقیقات ہوسکیں، سیفٹی رولز پر عمل درآمد کرایا جائے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فیکٹری مالکان کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی جائیں
Load Next Story